تحریک منہاج القرآن کی ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی (ص) - جنوری 2011
تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روحانی اجتماع 6 جنوری 2011 کو مرکزی سیکریٹریٹ لاہور میں منعقد ہوا۔ پروگرام کی صدارت امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی نے کی۔
گوشہ درود کے ہال میں ہونے والے پروگرام میں اسٹیج پر تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین بھی موجود تھے، جن میں قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ جی ایم ملک، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، پروفیسر محمد نواز ظفر، نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت رانا محمد ادریس قادری، امیر پنجاب احمد نواز انجم، ناظم علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ، ناظم مالیات حاجی جاوید اقبال قادری، ناظم امور خارجہ راجہ محمد جمیل، گوشہ درود کی خدام کمیٹی کے انچارج الحاج محمد سلیم شیخ، سید مشرف حسین شاہ، حاجی محمد ریاض، ناظم اجتماعات جواد حامد، شمیم نمبر دار، ناظم تربیت علامہ غلام مرتضیٰ علوی، علامہ غلام ربانی تیمور اور دیگر قائدین بھی شامل تھے۔
پروگرام میں مردوں کے علاوہ خواتین کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی، جن کے لیے پنڈال کا الگ حصہ مختص کیا گیا تھا۔ روحانی اجتماع کا باقاعدہ آغاز نماز عشاء کے بعد شب 8 بجے تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ جس کے بعد حسان منہاج محمد افضل نوشاہی، محمد سرور صدیق، منہاج نعت کونسل، بلالی برادران اور دیگر نعت خواں حضرات نے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت کی سعادت حاصل کی۔
پروگرام میں شب ساڑھے 10 بجے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بیرون ملک سے خطاب شروع ہوا۔ خطاب سے قبل حلقہ ہائے درود اور گوشہ درود میں پڑھا جانے والا درود پاک آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بے کس پناہ میں پیش کیا گیا۔ گذشتہ 5سالوں میں اب تک پڑھے گئے کل درود پاک کی تعداد 21 ارب 2 کروڑ 15 لاکھ اور 34 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
شیخ الاسلام نے کینیڈا سے ٹیلیفونک خطاب کیا، آپ نے کہا کہ اچھے عمل اور نیکی پر استقامت کا رویہ ہی فرد کو معاشرے کی اصلاح کے قابل بناتا ہے۔ باطنی تزکیہ کا عمل ہی انسان کو بندگی کی حقیقت سمجھاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایسی محافل اور اجتماعات میں شرکت کی جائے جہاں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے۔ ایسی محافل اور پروگراموں سے دور رہا جائے، جو اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہیں۔ آپ نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ آج معاشرے میں نیک لوگوں کی صحبت والی محافل، اللہ سے لو لگانے والی محافل اور اجتماعات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے نوجوان سمیت لوگوں میں وہ تڑپ اور ادراک نہیں رہا، جو اوائل لوگوں کا تھا۔ آج لوگ دنیا کے حصول کو ہی اپنی منزل بنا بیٹھے ہیں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ استقامت انسان کو منزل تک پہنچا دیتی ہے۔ نیک اعمال پر استقامت اختیار کرنے سے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان غیر ارادی طور پر بھی نیکیاں کرنے لگتا ہے۔ نیک اعمال کرنے میں طبیعت مائل رہے اور نیکی کا شوق قائم رہے تو سمجھ لیں کہ اللہ آپ سے خوش ہے۔ جس نے اللہ کو خوش کر لیا وہ دنیا کا خوش قسمت بندہ ہے، مگر اللہ کی خوشی نیکی پر استقامت کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ استقامت کے نہ ہونے کی وجہ سے آج معاشرے میں شکر کا بھی فقدان ہے۔ اخلاقی اقدار کو معاشرے سے رخصت کر دیا گیا۔ معاشرے کی اکثریت مادیت کا طوق گلے میں ڈال کر دنیا کمانے کی ہوس میں مبتلا دکھائی دیتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ فرائض کی ادائیگی میں کبھی غفلت کا ارتکاب نہ کرے کیونکہ غفلت سے معاشرے میں غیر متوازن رویے جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باطن کو نور سے بھرنے کی جدوجہد جاری رہنی چاہیے۔ ایسا تزکیہ نفس اور مجاہدہ کے تسلسل سے ہی ممکن ہے۔ ظلمت میں رہنے والے کو علم لدنی نہیں ملتا، سینے کا اللہ کی ہدایت کیلئے کھل جانا بہت بڑی عظمت ہے۔ آپ نے تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کو تلقین کی کہ وہ دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے استقامت اختیار کریں۔
پروگرام کا اختتام مسکین فیض الرحمن درانی کی دعا سے ہوا۔ اس کے بعد شرکاء میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔
تبصرہ