ہفتہ تقریبات کے تیسرے دن مقابلہ عربی و انگلش تقریر کا انعقاد
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز منہاج یونیورسٹی کے سالانہ سفیر امن تقریبات کے تیسرے روز مقابلہ عربی اور انگلش تقریر مورخہ 24 مارچ 2010ء بروز جمعرات کو منعقد ہوا۔ عربی زبان میں موضوع کيف يمکننا ان ندافع عن عرض رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم جبکہ انگلش مقابلے کا موضوع Men, Not Material make Nation تھا۔ جس میں ملک بھر کے معروف تعلیمی اداروں کے طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری سید خالد حمید کاظمی کے حصہ میں آئی۔ بعد ازاں محمد اویس مدنی نے بارگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
پروگرام کی صدارت پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز بریگیڈئر (ر) اقبال احمد خان (ستارہ امتیاز ملٹری) نے کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور آستانہ عالیہ گنجیال شریف کے سجادہ نشین پیر سید اصغر علی شاہ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ دیگر مہمانوں میں جسٹس ڈاکٹر ناصرہ جاوید، آصف ہاشمی چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ اور پروفیسر عمر بٹ صحافی روزنامہ پاکستان شامل تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری وائس پرنسپل، میجر (ر) علی حسین رضوی وائس پرنسپل، کالج کے اساتذہ، مرکزی قائدین غلام مصطفی ملک، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد اور قاضی فیض الرحمن سٹیج کی رونق بنے۔
پہلے حصے میں عربی تقریر میں ڈاکٹر ضیاء المصطفیٰ چیف جج نے ڈاکٹر مسعود احمد مجاہد اور ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی کے ہمراہ منصفی کے فرائض سرانجام دیئے۔ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے حافظ عبدالواحد نے پہلی، جامعہ اسلامیہ لاہور کے محمد زید مصطفی نے دوسری، میاں غلام ربانی نے تیسری جبکہ دارالعلوم محمدیہ غوثیہ کے فیض الرحمن نے اعزازی پوزیشن حاصل کی۔ بعد میں کالج ہذا کے طالبعلم نے اپنے حق سے دستبردار ہونے پر محمد زید مصطفی پہلے، فیض الرحمن دوسرے جبکہ محمد نعمان یوسف تیسری پوزیشن پر رہے۔
دوسرے مرحلے میں انگلش تقریری مقابلے میں ڈاکٹر سید سلطان شاہ چیف جج نے محمد سرفراز اور مدثر اعوان کے ہمراہ منصفی کے فرائض نبھائے۔ مقابلہ انگلش میں سید مدثر بخاری نے پہلی، منہاج کالج کے پنجاب کالج کے عبید خان اور پنجاب یونیورسٹی کے نور المرتضی نے دوسری اور جی سی یونیورسٹی فیصل آباد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
تقریب کے مہمان خصوصی تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا کہ خلفائے راشدین حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیض یافتہ دنیا کے عظیم لیڈر تھے۔ جو ان کے قریب سے بھی گزر جاتا وہ قائدبن جاتا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ بدر سے فتح کے بعد ہتھیاروں کی کمی کے باوجود صرف دس بچوں کو تعلیم دینے کی شرط عائد کر کے علم کی اہمیت کو ظاہر کیا اور ثابت کیا کہ قومیں مالی وسائل سے نہیں بلکہ فکری تربیت سے تیار ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرتی تفریق ختم کر کے انصاف پر مشتمل معاشرہ ترتیب دیا جائے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسم نے خوف ختم کرکے محروم اور کمزور طبقے کو رہبر بنایا۔ بے خوف قیادت ہی بے باک فیصلے کیا کرتی ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید آصف ہاشمی چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے شیخ الاسلام کی عظمتوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی مسلک نہیں بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی نشست سے استعفی دیکر انہوں نے ثابت کر دیا کہ عزت عہدوں میں نہیں بلکہ عظمت کردار میں ہوتی ہے۔ جس نے عہدہ چھوڑنے پر انکی شخصیت کو مزیداجاگر کیا اور باعث عزت بنی۔ انکے کام کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ آدمی اپنے اندر خود کئی ادارے بنائے بیٹھا ہے۔ انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے انکے شاگردوں سے سیکھنے کا موقع مل جائے تو یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامیابی کے لئے والدین کی عزت و تکریم کو اپنا شعار بنائیں، انکی خدمت کو سعادت سمجھیں، انکی ناراضگی سے بچیں اور تعلیمی میدان میں محنت کرکے اپنے والدین کی ٹھنڈک کا سامان کریں۔
ڈاکٹر ناصرہ جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں شیخ الاسلام کی شاگرد ہونے کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتی ہوں۔ انگلش میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انگلش ہماری زبان اور ثقافت کا حصہ نہیں مگر یہ ہم پر مسلط کر دی گئی ہے، ہماری اصل ثقافت عربی اور فارسی ہیں جن کو سازش کے تحت ختم کیا جارہا ہے اور ہمیں غیر مسلم ثقافت میں رنگا جارہا ہے۔ مغرب کی اندھی تقلید اور مادیت پرستی نے ہم سے انسانی قدریں ختم کر دی ہیں، دور حاضر کا انسان انسانی اقدار کو بھلا کر جدیدیت اور فیشن کے مادر پدر آزادی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کائنات ارضی کو گہوارہ امن بنانے اور قوموں کی تعمیر کے لئے مادی و سائل سے زیادہ انسانی افرادی وسائلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر غلام مصطفی نے عربی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریر کا موضوع دور حاضر کا نہایت اہم اور سنگین مسئلہ ہے۔ عالم کفر مسلمانوں کی غیرت ایمانی کو للکارنے کے مختلف انداز اپنا رہا ہے۔ آئے روز اک نئے انداز میں اسلام اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پر حملے کئے جارہے ہیں۔ ناموس رسالت کے دفاع کے لئے اپنی زندگیوں میں تبدیلی لا کر ہمیں اپنے آپ کو حقیقی مسلمان بنانا ہوگا تاکہ اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا دیکھ کر عالم کفر پر رعب طاری ہو۔ اس کے لئے ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے روشناس کروانے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید اصغر علی شاہ نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قیادت میں منہاج یونیورسٹی دنیا کا عظیم علمی ادارہ ہے اور اسکے طلبہ دنیا کے عظیم طلبہ ہیں۔ شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام کی شخصیت صرف اسلام ہی نہیں بلکہ اقوام عالم کے لئے اللہ جل مجدہ کی خاص نعمت ہے۔ انکی علمی، ادبی اور فکری کاوشوں کو نہ صرف دنیا میں سراہا جاتا ہے بلکہ انکے افکار کی روشنی میں اپنی پالیسیاں ترتیب دیتے ہیں۔
مہمانوں کے اظہار خیال کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا۔ آخر میں صدر بزم منہاج نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد انعامات تقسیم کئے گئے۔
پروگرام کا اختتام سید اصغر علی شاہ کی دعا سے ہوا۔
رپورٹ : غیاث الدین احمد
معاون : عثمان تابش
تبصرہ