منہا ج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ (جرمنی) کے زیر اہتمام محفل میلاد
منہاج القرآن انٹرنیشنل فرینکفرٹ (جرمنی) کے شہر آفن باخ میں مورخہ 04 مارچ 2012 ء کو ایک خوبصورت اور پروقار محفل میلاد منعقد ہوئی جس میں پاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعدادنے شرکت کی۔
محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری محمد عارف نے حاصل کی۔ اس کے بعد نعت خوانی کا سلسلہ شروع ہوا جس میں سب سے پہلے بچوں مہوش افتخار، ماریہ اشفاق نے نعتوں کے نذرانے پیش کئے جن کے بعد افضال شاہ، حافظ عتیق الرحمن، ہاشم اور خطیب پاک دار السلام فرینکفرٹ قاری محمد صدیق مصطفائی نے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں نعت کی صورت میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔نقابت کے فرائض نذیر احمد نے سرانجام دیئے۔
ڈائریکٹر منہاج القرآن فرینکفرٹ علامہ محمد اقبال فانی نے میلاد کی شرعی حیثیت پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہمارا تعلق دو طرح سے ہے، ایک ان کی ذات کے ساتھ دوسرا ان کی تعلیمات کے ساتھ۔تعلیمات کا تقاضہ ہے کہ ہم نما ز ادا کریں، روزے رکھیں، حج ادا کریں اور زکوٰۃ اد اکریں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ ہم سے یہ تقاضہ کرتی ہے کہ ہم اس نورانی مکھڑے کے تذکرے صبح وشام نعت کی صورت میں نگر نگر کرتے رہیں۔ اللہ کی عزت کی قسم اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت نہیں تو اللہ کی بارگاہ میں کچھ قبول نہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ چوبیس اور راوی ہیں جو اس حدیث مبارکہ کو نقل کرتے ہیں کہ غزوہ حنین میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے فتح نصیب ہوئی، بارہ ہزار صحابہ نے تیس ہزار کے لشکر کو شکست دی، جنگ میں بے شمار مال غنیمت ہاتھ لگا اس جنگ میں دو ہزار لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت تقسیم کرنے لگے اور اسلام میں داخل ہونے والوں کو زیادہ دے رہے تھے، دوران تقسیم ایک شخص اٹھا جس کا نام عبداللہ تھا، جب سے کلمہ پڑھا ہر جنگ میں شریک ہوا، بڑی پیاری آواز میں قرآن پڑھتا تھااعمال شریعت اور احکامات شریعت کے اعتبار سے کوئی کمی نہ تھی۔ بدبخت بول اٹھا، اے محمد عدل کریں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نئے مسلمانوں کو اس لئے زیادہ دے رہے تھے کہ ان کو سہار مل جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بدبخت تو ہلاک ہوجائے اگر میں عدل نہیں کروں گا تو کون کرے گا؟ اعتراض آج کی پیداوار نہیں، بدبخت پھر بولا ! اے محمد اللہ سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں اللہ سے نہیں ڈروں گا تو اور کون ڈرے گا؟ وہ شخص اٹھ کر چل پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو فرمایا اس کو دیکھ لو اورا س کو پہچان لو، اس کی پشت سے ایک قوم پیدا ہوگی جو اللہ کی کتاب کی تلاوت بھی کرے گی، ان کی زبانیں شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی، وہ عمل بھی اچھے کریں گے، تم یہ سمجھو گے کہ یہ بھی تو وہی قرآن پڑھتے ہیں، میرے صحابہ ان کے سجدوں کے چکرمیں نہ پڑجانا، تم کو اپنی نمازیں ، عبادات ، زبان سب ان کے سامنے حقیر لگے گا، وہ قرآن پڑھیں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گااس لئے کہ ان کے دل بھیڑیئے سے زیادہ سخت ہوں گے۔ شریعت کا ہر تعلق محتاج دلیل ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کسی بھی دلیل کی محتاج نہیں۔
انہوں نے بخاری شریف سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی غزوہ احد کے موقع پر صحابہ کرام کے ادب کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ محبت وادب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زندگیوں کا شیوہ بناتے ہیں وہی کامیاب اور فلاح پانے والے ہیں، پروگرام کے اختتام پر قاری لطیف چشتی نے دعا کی اور مہمانوں کو ضیافت میلاد پیش کی گئی۔
رپورٹ:ایم اے مرزا
تبصرہ