برطانیہ: الحاج عبدالواحد صدیقی مجددی المعروف حاجی پیر آف کالا دیو (جہلم) کا تعزیتی ریفرنس
ہیلی فیکس (شاہد جنجوعہ، نمائندہ اوصاف لندن)
عقیدہ توحید اور عقیدہ رسالت اِسلام کے وہ بنیادی عقائد ہیں جن پر ایمان اور اسلام کی پوری عمارت قائم ہے۔ انہی عقائد میں مغایرت پیدا کرکے اسلام دشمنوں نے امت مسلمہ کو دو طبقات میں تقسیم کر دیا ہے۔ اب کچھ خالص توحید کے نام پر سوادِ اعظم کو اسلام سے خارج کرنے پر کمربستہ ہوگئے ہیں اور کچھ نے من گھڑت جاہلانہ رسومات کو تصوف کا نام دے کر اس کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ اس افراط و تفریط نے انسانی عقیدے میں بگاڑ، رویوں میں ترشی، کبر اور جارحیت کے جراثیم داخل کرکے اسلام کے خوبصورت حصار رحمت سے نوجوان نسل کو دور کر دیا ہے۔ مگر ان کٹھن حالات میں بھی عرب سے کشمیر کی وادیوں تک اسلام کی صحیح تبلیغ اور تصوف کو اپنی روح کے ساتھ بحال کرنے میں جو کردار الحاج عبد الواحد صدیقی مجددی المعروف حاجی پیر صاحب آف کالا دیو (جہلم) اور ان کے خانوادے نے ادا کیا ہے وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تعزیتی اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے قبلہ پیر صاحب کے خاندان اور دنیا بھر میں تمام مریدین اور محبین سے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اولیاء اللہ کی زندگی بھی دنیا والوں کے لیے فیض رسانی کا باعث ہے اور ان کے انتقال کے بعد بھی ان کا فیض اسی طرح جاری و ساری رہتا ہے۔ بس اس کے لیے نظر بینا چاہیے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے زیر اہتمام تعزیتی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی نائب ناظم اعلی علامہ شیخ محمد صادق قریشی نے کہا کہ قبلہ حاجی پیر صاحب کے خانوادے کا تعلق اڑتیس واسطوں سے خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے بڑے صاحبزادے سے جاملتا ہے۔ آپ اصلا عربی النسل تھے۔ آپ کی طبیعت میں کوئی رکھ رکھاؤ، بناوٹ اور ظاہری پن نہیں تھا۔ آپ کے آباء و اجداد مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ اور پھر وہاں سے اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے یمن جا کر آباد ہوئے اور سالہا سال تک یمن کے حکمران بھی رہے۔ تاوقتیکہ ایک روحانی حکم کی تعمیل میں سب کچھ چھوڑ کر سستان (ایران) منتقل ہوئے اور پھر وہاں سے ہندوستان تشریف لے آئے۔ ہندوستان کے اضلاع حصار اور کرنال میں ہزاروں سکھ جاٹ اور راجپوت آپ کے خانوادے کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے صدر علامہ محمد افضل سعیدی، ڈائریکٹر دعوہ پراجیکٹ علامہ اشفاق عالم، جنرل سیکرٹری علامہ علی عباس شاہ بخاری، علامہ علی اکبر قادری، علامہ شاہد بابر، علامہ شمس الرحمن آسی، منہاج القرآن سنٹر لندن، منہاج القرآن سنٹر برمنگھم، بریڈ فورد، ہیلی فیکس، گلاسگو، نیلسن اور یوکے و یورپ بھر کی تمام تنظیماتِ منہاج نے حضرت قبلہ پیر صاحب کے ایصال ثواب کے لیے دعاے خیر کی۔ نیز قاری ظہیر اقبال (جامعہ محمدیہ نوریہ، ہیلی فیکس)، علامہ سجاد رضوی (جامع مسجد رھوڑ سٹریٹ)، پروفیسر سید احمد حسین ترمذی (مرکزی رہنما، جمعیت علماء پاکستان برطانیہ)، حاجی محمد ریاض (صدر منہاج القرآن، ہیلی فیکس)، قاری و حافظ نور حسین (اقراء فاؤنڈیشن، بریڈ فورڈ)، قاری محمد عثمان، علامہ حافظ عبد السعید، شکیل الزمان اور ارشد عزیز نے بھی حضرت قبلہ پیر صاحب کے ایصال ثواب کے لیے دعائے خیر کی۔
ڈاکٹر مسعود رضا شامی نے کہا کہ قبلہ حاجی پیر صاحب بڑے منکسر المزاج اور سادہ لباس پہننے والے تھے۔ ہر کسی کو بغیر اس کی حیثیت جانے مسکرا کر خوش آمدید کہتے اور ہر کوئی یہ سمجھتا کہ وہی انکا خاص تعلق والا ہے۔ آپ نے وادی کشمیر اور پورے پاکستان میں مساجد اور اسلامی مدارس کا جال بچھا دیا ہے۔ آپ کے ہاں کسی قسم کی فرقہ پرستی کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں۔ آپ شیخ الاسلام اور ان کے مصطفوی مشن کے لیے ہمیشہ دعا گو رہتے۔ کئی طرح سے اس مشن کی مدد کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ منہاج القرآن سے تعلق رکھنے والے بہت سارے اسکالرز و رفقاء ان کے مریدین ہیں۔ شیخ الاسلام اور تحریک منہاج القرآن کے رفقاء و وابستگان آپ سے بہت لگاؤ رکھتے۔ شیخ الاسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن لاہور سے ایک وفد نے آپ کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی۔
شاہد جنجوعہ نے کہا کہ مجھے اپنے ایک کزن حافط علی اصغر ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اسلام آباد کے ہمراہ حاجی پیر صاحب سے ملاقات کا شرف نصیب ہوا۔ آپ حد درجہ حلیم الطبع اور شرافت و صداقت کا پیکر تھے۔ آپ کی مجالس ذکر الٰہی، محبت رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور اولیاء اللہ کی نسبت کے ذکر سے عبارت ہوئیں۔ آپ اپنے مریدین کے دکھ درد میں شریک ہوتے، حتی المقدور ان کے مسائل کے حل میں ان کی مدد کرتے۔ کالا دیو شریف میں آپ کا مرکز اسلام کی ترویج و اشاعت کا ایک مینار نور ہے جہاں سے سینکڑوں طلباء فارغ التحصیل ہو کر پاکستان بھر میں دعوت و تربیت کے فروغ میں مصروف عمل ہیں۔
تبصرہ