پاکستان میں معاشی عدم استحکام کی ایک بنیادی وجہ مذہبی و لسانی انتہا پسندی اور دہشت گردی بھی ہے۔ قاضی فیض الاسلام
بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے عوام کو جینے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام نے کہا ہے کہ پاکستان بلاشبہ ایک ایٹمی طاقت ہے لیکن ملک میں تعلیمی پسماندگی عروج پر ہے۔ پرائمری کی سطح سے لے کر یونیورسٹی تک تعلیمی نظام ابتر صورتحال سے دوچار ہے۔ تعلیمی ادارے کمائی کا ذریعہ بن چکے ہیں اور سرکاری تعلیمی ادارے صرف ڈگریاں بانٹ رہے ہیں۔ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صنعتی شہروں میں بجلی اور گیس کی عدم دستیابی کے باعث ملک میں معاشی و اقتصادی بحران بڑھ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے عوام کو جینے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہو چکے ہیں۔ پانی نہ ملنے کی وجہ سے زمیندار اور کاشتکار طبقہ فاقہ کشی پر مجبور ہے۔
وہ گزشتہ روز منہاج مدینہ ہال کراچی کمپنی میں پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ’’پاکستان کو درپیش مسائل اور انکا حل‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر فاروق بٹ، اشتیاق میر ایڈووکیٹ، غضنفر کھوکھر، انصار ملک، ابرار رضا ایڈووکیٹ، جاوید اصغر ججہ، سعیدخان نیازی، عثمان بٹ، مصطفی حسین خان، غلام علی خان بھی موجود تھے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قاضی فیض الاسلام نے کہا کہ پاکستان میں معاشی عدم استحکام کی ایک بنیادی وجہ مذہبی و لسانی انتہا پسندی اور دہشت گردی بھی ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ اور دیگر مسائل کی وجہ سے مقامی سرمایہ کار اور تاجر اپنا سرمایہ بنگلہ دیش، ملائشیا اور دبئی لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے ادارے ہوں، عام شہری یا مذہبی و سیاسی رہنماء الغرض زندگی کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد دہشت و تشدد کی زد میں ہیں۔ ہر طرف عدم تحفظ کے خدشات نے بسیرا کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حالت اس قدر غیر محفوظ ہو چکی ہے کہ انہیں خود اپنی سیکیورٹی کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں ایک غیر ملکی جریدے نے کراچی کو دنیا کا خطرناک ترین ملک قرار دیا ہے۔ نومنتخب حکومت صرف دعوؤں کی حد تک اقدامات کر رہی ہے۔ یہ حالات نہ صرف عوام میں بے چینی کی کیفیت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ پاکستان اقوام عالم میں متنازع ہوتا جا رہا ہے۔
تبصرہ