تحریک منہاج القرآن اتحاد امت کیلئے علماء و مشائخ کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ فیض الرحمن درانی
اہلسنت مل بیٹھیں، سیاسی و جماعتی وجود کو برقرار رکھ کر مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ محفوظ مشہدی
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمان درانی نے کہا ہے کہ آپس کی ملاقاتیں نفرتوں اور کدورتوں کو ختم کرتی ہیں۔ امت مسلمہ کی تنزلی کی سب سے بڑی وجہ اسلام کی حقیقی قدروں سے روگردانی ہے۔ ریاست پاکستان کمزور سے کمزور تر ہوتی جا رہی ہے اور اسکی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کو خطرات نے گھیر لیا ہے۔ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کیلئے علماء کرام کو خصوصی رہنمائی دینا ہو گی۔ محرم الحرام میں تمام فرقوں کے درمیان ہم آ ہنگی پیدا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ علماء کرام لوگوں کے درمیان اختلافات کے پہلوؤں پر بحث کی بجائے اتفاق، اتحاد اور یگانگت کے فائدوں پر غور کریں۔ آپس میں ملاقاتوں کے سلسلہ کو جاری رہنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں جمیعت علماء پاکستان (سواد اعظم ) اور سنی اتحاد کونسل کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت ایم پی اے پیر سید محفوظ مشہدی صدر جمیعت علمائے پاکستان کر رہے تھے، جبکہ وفد میں پیر غلام رسول اویسی، پیر معصوم حسین نقوی، علامہ علی غضنفر کراروی، ڈاکٹر امجد چشتی، مولانا ذوالفقار علی شمسی، پیر نفیس الحسن بخاری، پیر اختر رسول، علامہ عمر حیات، صاحبزادہ شکیل احمد نقوی اور علامہ میر آصف اکبر بھی موجود تھے۔
مرکزی امیر تحریک نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اتحاد امت کیلئے علماء و مشائخ کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ تحریک منہاج القرآن باہمی اخوت اور محبت کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء مل بیٹھیں اور حالات کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز دیں اور ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر آگے بڑھنے کے راستے تلاش کئے جائیں۔
ایم پی اے علامہ محفوظ مشہدی نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کی دینی اور تعلیمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی عالمی امن، اخوت اور بھائی چارے کیلئے کی جانے والی کوششوں سے اہلسنت کی دیگر جماعتیں بھی استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ تمام اختلافات کو ختم کر کے مل کر چلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اہلسنت ملک پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے لیکن آپس میں تفریق کے سوالات نے اسے کمزور کر دیا ہے۔
محفوظ شاہ مشہدی نے کہا کہ مشترکہ پلیٹ فارم اور جدوجہد کے ذریعے اہلسنت کو مشکلوں سے نکالا جا سکتا ہے۔ شدت پسندی کے نام پر علمائے کرام، مساجد اور مزارات کو شہید کیا جا رہا ہے۔ اگر ہم اب بھی اکھٹے نہ ہوئے تو پھر کچھ نہ بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی و جماعتی وجود کو برقرار رکھ کر مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔
تبصرہ