ڈنمارک: شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کانفرنس
منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے ویلبی مرکز پر شہادت امام حسین کانفرنس کے عنوان سے مورخہ 20 نومبر 2013 کو پروگرام منعقد ہوا جس میں متعدد کتب کے مصنف، نامور شاعر اور مقرر انوار المصطفٰی ہمدمی نے خصوصی شرکت کی۔ حسینی فکر سے اپنے سینوں کو منور کرنے کے لیے مسلمانان ڈنمارک کثیر تعداد میں موجود تھے۔
کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری محمد ظہیر نے حاصل کی۔ نعت خوانوں نے اپنے اپنے خوبصورت انداز میں آقاء دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے اور شان اہلبیت بیان کی۔ فیض رسول نے کانفرنس کی نقابت کی۔ علامہ انوار المصطفی ہمدمی نے خطاب کرتے ہوئے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت کی۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیجئے کہ میں اپنی قربانیوں کا تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا ہاں لیکن میری آل سے محبت کرنا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اہلبیت کو لازم کرلو، ایک اور حدیث پاک کے مطابق میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ایک قرآن اور ایک میری اہلبیت، ان کو پکڑے رکھنا گمراہ نہیں ہو گے، سوال یہ ہے کہ جب قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے تو پھراہلبیت کی پیروی کیوں ضروری ہے؟ آئیے اس سوال کا جواب ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی بدبخت قرآن کے کسی حکم کو تبدیل کردے حرام کا ترجمہ حلال کردے یا حلال کا ترجمہ حرام کے طور پر کرے یا جب کوئی یزید، احکامات قرآن کو پس پشت ڈال کر لوگوں کو اپنی بیعت پر مجبور کرے گا اور قرآن کے احکامات کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا، قرآن سے کھلم کھلا بغاوت کرے گا تو قرآ ن خاموش رہے گا، اس بد بخت کا گریبا ن نہیں پکڑے گا اسی لیے لوگو اللہ ر ب العزت نے اس خاموش قرآن کے ساتھ کچھ بولتے قرآن بھی نازل کیے ہیں جو گردنیں تو کٹوا دیں گے لیکن نیزے پر قرآن کی تلاوت سنا سنا کر لوگوں کے دلوں سے اس قرآن اور دین محمد صلی اللہ علہ وآلہ وسلم کو نکلنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سوال کا جواب ایک دوسری مثال سے بھی سمجھا جا سکتا ہے، قرآن رب کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا ہے لیکن اگر ہم قرآن سے پوچھیں سجدہ کیسے کریں تواس کا جواب حسین دیتا ہے، بدن تیروں سے چھلنی، ساری اولاد خون میں لت پت ریت پر پڑی ہے حسین سجدے میں اپنی گردن کٹوا کر بتاتا ہے کہ لوگو قرآن نے اس سجدے کا حکم دیا ہے۔ قرآن کئی مقامات پر عبادت کے ایک اہم رکن قیام کا حکم دیتا ہے فطری طور پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ قیام کیسے کریں تو آو سنو حسین نے حالت جنگ میں کیسے قیام کیا؟ بدن تیروں سے لہو لہان ہے اور حسین گھوڑے پر محو قیام ہے دشمن کے تیروں سے چھلنی بدن کبھی دائیں جھکتا ہے کبھی بائیں۔ امام باقر علیہ السلام کی روایت کے مطابق یہ قیام نو منٹ کا طویل قیام تھا۔ روایتوں کے مطابق جب شمر کا قافلہ حسین علیہ السلام کا سر نیزے پر اٹھائے یزید کے دربار کی طرف جارہا تھا تو سرحسین اس عالم میں بھی قرآن کی تلاوت کر رہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ آ پ کا جسم اقدس تو کربلا کی ریت پر پڑا ہے پھر سر حسین سے تلاوت کیسے ممکن ہے۔ لوگو اس کا جواب ایک حدیث پاک سے سنیئے الحسین منی وانا من الحسین یعنی حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ اس کا مفہوم یہ ہے۔ حسین جز ہیں ا ور آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل ہیں۔ سر حسین سے تلاوت اس لیے جاری تھی کہ دھڑ توسرسے کٹ چکا تھا لیکن روح کا رشتہ برقرار تھا یہاں اہلسنت کا ایک اور عقیدہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب جز کو موت نہیں تو کل کو کیسے موت آگئی۔
کانفرنس کے اختتام پر پیغام دیتے ہوئے علامہ انوار المصطفی ہمدمی نے کہا کہ جس طرح حسین نے یزیدی نظام کو للکارا تھا اس طرح ایک حسینی، ایک مرد قلندر، ڈاکٹر طاہر القادری نے آج پھرظلم کے اسی یزیدی نظام کو چیلنج کیا ہے اور آخری معرکے کی تیاری میں مصروف ہے ہر حسینی کا فرض ہے کہ اہلبیت اطہار کی سنت پر چلتے ہوئے ظلم کے اس نظام کے خاتمے کے لیے میدان میں آئے اور حسینیوں کا ساتھ دے۔ درود وسلام کے بعد محفل کا اختتام ہوا اور شرکاء میں لنگر تقسیم کیا گیا۔
رپورٹ: محمد منیر
تبصرہ