اسلام کا فلسفہ انسانی حقوق دیگر مذاہب سے ممتاز ہے۔ خرم نواز گنڈا پور
انسانی حقوق کا مغربی تصور سیکولر ہے جو انسان کا بطور شہری ریاست سے تعلقات پر مبنی ہے۔ حافظ غلام فرید
انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے "اسلام اور بنیادی انسانی حقوق" کے موضوع پر فکری نشست سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ اسلام کا فلسفہ انسانی حقوق دیگر مذاہب سے ممتاز ہے۔ اسلام نے جملہ شعبہ ہائے حیات میں اعتدال اور توازن کا درس دیا ہے۔ ہادی برحق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانی زندگی کے ہر ہر پہلو کے حوالے سے ایسی سنہری تعلیمات عطا کی ہیں جو زندگی میں حسن اور توازن پیدا کرنے کی ضمانت دیتی ہیں۔ جبکہ دنیا کے دیگر معاشرتی اور سیاسی نظام انسانی حقوق کے احترام اور ادائیگی کی اس بلندی اور رفعت کی نظیر پیش نہیں کر سکتے۔ وہ پاکستان عوامی تحریک لاہور کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ "اسلام اور بنیادی انسانی حقوق" کے موضوع پر ایک فکری نشست میں خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ثناء اللہ خان، حاجی اسحق، اصغر ناز اور طارق الطاف بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دین فطرت ہے اور بنیادی انسانی حقوق کا بہترین محافظ اور علمبردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کا فلسفہ حقوق دیگر نظام ہائے حیات کے فلسفہ سے کئی حوالوں سے مختلف ہے۔ ان میں سے اہم انفرادی پہلو مطالبہ حق کی بجائے ایتائے حق یا حق کی ادائیگی کا داعیہ پیدا کرنا ہے۔ دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اسلام میں حقوق اور فرائض میں باہمی تعلق اور تناسب پایا جاتا ہے۔ اسی طرح حقوق اور فرائض میں باہمی توازن پیدا کرنا اسلامی فلسفہ کی بنیادی حقوق کی ایک او ر خوبی ہے۔ مزید برآں گواہی جیسے امور کو حق کی بجائے فرض کا درجہ دینا اسلام کے بنیادی حقوق کا طرہ امتیاز ہے۔ اس طرح عورتوں کیلئے حجاب لازم کر کے ان کا حق چھینا نہیں گیا بلکہ ان کی پاکیزگی اور عفت کا اہتمام کیا گیا ہے۔ تحریک منہا ج القرآن لاہور کے ناظم حافظ غلام فریدنے کہا کہ اسلام اور مغرب دونوں کے انسانی حقوق کے حوالے سے زاویہ نظر بنیادی طور پر مختلف ہیں۔ اسلامی عمل و فکر انسانی حقوق کو انسان کے اللہ تعالیٰ سے تعلق عبدیت کے نقطہ نظر سے دیکھتی ہے جبکہ انسانی حقوق کا مغربی تصور سیکولر ہے جو انسان کا بطور شہری ریاست سے تعلقات پر مبنی ہے۔ نشست میں چودھری افضل گجر، ارشاد احمد طاہراور سرور قادری نے بھی اظہار خیال کیا۔
تبصرہ