لاہور: ساؤتھ ایشین کالمسٹ کونسل (ساک) کی ایگزیکٹو باڈی کے وفد کی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات
ساؤتھ ایشن کالمسٹ کونسل کے (ساک) کے وفد نے 4 مارچ کو منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سیکرٹریٹ کا دورہ کیا اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کو ملاحظہ کیا۔ ممتاز کالم نویسوں کے وفد میں چوہدری خادم حسین (روزنامہ پاکستان)، ضمیر آفاقی (روزنامہ جہان پاکستان)، اطہر خرم (میڈیا لنک نیٹ ورک)، اشرف شریف (روزنامہ دنیا)، شہباز انور خان (روزنامہ ایکسپریس)، طارق حمید (روزنامہ وقت)، ناصف اعوان (روزنامہ خبریں)، افضال ریحان (روزنامہ جنگ)، چوہدری ذوالفقار (روزنامہ خبریں)، روشن لال (روزنامہ جہان پاکستان) اور مظہر چوہدری شامل تھے۔ وفد نے صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے ملاقات کی۔ اس موقع پر آپ نے وفد کے اراکین کو منہاج القران انٹرنیشنل کے زیرانتطام چلنے والے سات سو کے قریب تعلیمی اداروں، یونیورسٹی اور دیگر پروگرامز اور پروجیکٹ کا تفصیلی تعارف کرایا۔ ڈاکٹر حسین محی الدین ڈاکٹر طاہر القادری کی طرح گوناں گوں صفات کے حامل اعلی تعلیم یافتہ سوشو پولیٹیکل سائنسٹسٹ اور اکنامسٹ ہیں، وہ انرجی کرائسز اور اس کے متبادل حل، ایگری کلچر انڈسٹری، بین الاقوامی سیاست، معاشیات، اسلام اوراس کے علاوہ کئی موضوعات پر ڈیڑھ درجن سے زائد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل ایک بہت ہی مثالی اور جدید سائنسی بنیادوں پر استوار ادارہ ہے جو کہ ایجوکیشن، مقامی سطح پر عوامی فلاح و بہبود کے پروگرامز سمیت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی بے شمار خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ ان کی سوچ اور اپروچ میں قدیم اور جدید کا امتیاز پایا جاتا ہے وہ جدید دنیا کے علوم سے نہ صرف واقف ہیں بلکہ خود بھی ان علوم کے حامل ہونے کے ساتھ اپنے تعلیمی اداروں میں بھی دینی تعلیم کے ساتھ عہد حاظر کی تعلیم سے طلباء کو بہرہ یاب کرنے میں کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اگر ترقی کرنی اور دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو ہمیں تعلیمی میدان میں ترقی کرنی ہو گی اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم عہد جدید کے تمام علوم سے واقف ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے تعلیمی ادارے بچوں کو تعلیم کے ساتھ ان کی انسان صلاحتیوں کو اجاگر اور کردار سازی بھی کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے ہم دنیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن کے حوالے سے ادارہ منہاج القرآن انٹرنیشنل پہلے ہی سائنسی بنیادوں پر کام کر رہا ہے، ان کے مطابق گریڈ 1 سے 12 تک پورے ملک میں ایک ہی نصاب ہونا چاہیے۔ روزگار کے حوالے سے لائحہ عمل کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ اور نجی یونیورسٹیز کو کوٹہ سسٹم کے تحت پروگرامز میں ایڈمشن دینے چاہییں۔ مختلف سیکٹرز میں ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے روزگار کے مواقع کے مطابق ایڈمیشن دینے سے بیروزگاری میں خاطر خواہ حد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
انتہا پسندی کے خاتمے اور امن کے قیام کے فروغ کے لیے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام مسالک سے فارغ التحصیل علماءاور سکالرز کو رجسٹریشن کے ذریعے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے اور تمام مکاتب فکر کے فریش سکالرز کو 6 ماہ ایک ساتھ گزارنے کا موقع دیا جائے جس سے ان میں بین المسلکی ہم آہنگی اور رواداری پیدا ہوگی۔ جو نفرتوں اور کدورتوں کو دور کرنے کے ساتھ ایک دوسرے کو قریب لانے کے لئے بھی ممدو و معاون ہو گی۔
آخر میں ساک کے وفد میں شامل کالم نگاروں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ سیاسی اور انتخابی نظام کے تحت عوام کی حقیقی فلاح وبہبود کی توقع رکھنا عبث ہے۔ ان کے مطابق حقیقی تبدیلی کے لئے انقلاب ناگزیر ہے جس کے لئے 1 کروڑ افراد کی ممبرشپ مہم پورے ملک میں جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جاگیردار اور صنعت کار حکمران طبقہ آئین میں عوامی فلاح وبہبود کی حامل ترمیم کی اجازت کبھی نہیں دے گا لہذا عوام کو استحصالی نظام اور حکمرانوں سے نجات کے لئے سبز عوامی انقلاب لانا ہوگا۔
تبصرہ