فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری
فلسطین کے بارڈر پر عالمی افواج کو تعینات کیا جائے
حکمران ا سرائیلی ذہنیت کے مالک، 17جون کو لاہور میں چھوٹا غزہ قائم کیا
حکمرانوں کے اندر اتنی جرات نہیں کہ اقوام عالم کے سامنے ڈٹ کر فلسطین کے مسئلے کو اٹھائے
فلسطین کے بارے میں 100 سے زیادہ قرار دادیں ویٹو ہو چکی ہیں، ویٹو پاورز نے طاقت کا توازن بگاڑ کر رکھ دیاہے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اقوام متحدہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اقوام متحدہ کا قیام اس لیے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ وہ اقوام عالم کے درمیان امن بحال کر سکے مگر یہ ادارہ مکمل طور پر ناکام رہا ہے اور ویٹو طاقتوں کے ہاتھوں کھلونا بنا ہو اہے۔ اقوام متحدہ نے یہ مسئلہ حل کر دیا تھا ان کی حدود متعین کر دی تھیں مگر UN اپنی قرار دادوں پر عمل نہیں کروا سکا۔ فلسطین کے بارے میں 100 سے زیادہ قرار دادیں ویٹو ہو چکی ہیں دنیا میں ویٹو پاورز نے طاقت کا توازن بگاڑ کر رکھ دیاہے۔ اقوام عالم میں کسی کو جرات نہیں کہ اسرائیل کی جارحیت کے بارے میں اس سے سوال کر سکے، ایک طرف پتھر اور غلیل ہے اور دوسری طرف ٹینک، مزائل، توپیں اور گولہ و بارود ہے۔ 180 ہلاکتیں ہو چکی ہیں سینکڑوں لوگ زخمی اور قومی املاک تباہ و برباد کر دی گئیں ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فلسطین کے بارڈر پر عالمی افواج کو تعینات کیا جائے۔ جس سمت سے بربریت ہو رہی ہے انہیں روکنے کے لیے اقوام متحدہ کردار ادا کرے، فلسطین میں مسئلہ مسلم یا نان مسلم کا نہیں ہے بلکہ انسانیت کا ہے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ یہ خواتین اور معصوم بچوں کے حقوق کا مسئلہ ہے، ہمیں اس بربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ کا دروازہ کٹھکٹھانا چاہیے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں کے اندر اتنی جرات نہیں کہ اقوام عالم کے سامنے ڈٹ کر فلسطین کے مسئلے کو اٹھائے یہ حکمران خود اسرائیلی ذہنیت کے مالک ہیں جنہوں نے 17 جون کو لاہور کے اندر چھوٹا غزہ قائم کرتے ہوئے ایک سو نہتے پاکستانی شہریوں پر گولیاں چلائیں۔ 14نہتے پاکستانیوں کو گولی مار کر شہید کر دیا جن میں دو خواتین کے چہروں پر سیدھی گولیاں ماری گئیں۔ APC کے مطالبے کے باوجود وزیر اعلیٰ ابھی تک مستعفیٰ نہیں ہوئے۔ ساؤتھ کوریا کے صدر کشتی ڈوبنے پر مستعفیٰ ہو جاتے ہیں یہاں ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگ گولیوں سے چھلنی ہو جاتے اور 14 لاشیں گر جاتی ہیں لیکن کوئی مستعفیٰ نہیں ہوتا۔ مقتولین کی FIR درج نہیں کی جا رہی، زخمیوں کا ریکارڈ تبدیل کیا جا رہا ہے۔ قاتل خود مدعی بن گئے ہیں ان سے کیا توقع کریں کہ یہ فلسطین کے لوگوں کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ انقلاب آئے گا پھر آواز اٹھے گی۔ یہ اقتدار بھیک میں مانگ کر لائے ہیں انکی اپنی کوئی پالیسی نہیں یہ اپنے آقاؤں کے غلام ہیں۔
تبصرہ