آشیانہ اور گرین پنجاب پروگرام کرپشن کے میگا منصوبے ہیں، پاکستان عوامی تحریک کے ریسرچ ونگ کی رپورٹ
آشیانہ کی ٹینڈر انکوائری کرنے والے افسر کو کھڈے لائن لگا دیا گیا، غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
دیہات میں سڑکوں کا 100 ارب کا انفراسٹرکچر صرف 3 ارب کے مرمتی فنڈ جاری نہ ہونے سے تباہ ہو گیا
پنجاب حکومت کی ساری توجہ میٹرو بس روڈ، رنگ روڈ، رائے ونڈ روڈ لاہور تک محدود رہی :ترجمان
لاہور (7 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے ریسرچ ونگ نے پنجاب حکومت کے گرین پنجاب پروگرام اور آشیانہ ہاؤسنگ منصوبوں کو ڈھونگ اور کرپشن کے میگا پروگرام قرار دیتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن اراکین پنجاب حکومت کی کرپشن پر فلور آف دی ہاؤس پر بات نہیں کرتے اور عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں کی کمائی لوٹ مار کی نظر ہورہی ہے، رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کم آمدنی والے شہریوں کو سستے گھر دینے کا چکمہ دیکر فارم فروخت کر کے ابتک کروڑوں روپیہ وصول کر چکی ہے جس کا کوئی حساب نہیں اور 3 سال سے آشیانہ کے نام پر سیاست چمکانے کے باوجود چند سو گھر بھی تیار نہیں ہو سکے، فارم کی فروخت سے حاصل ہونیوالے کروڑوں روپے صوبہ کا وزیراعلیٰ اپنی ذاتی تشہیر پر خرچ کررہا ہے۔ اب پھر 60 ہزار شہریوں سے درخواست کے نام پر پیسے بٹور لیے گئے، رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ہر بے گھر کو گھر دینے کیلئے ہر سال اگر 4 لاکھ گھر دئیے جائیں تو 15 سال میں 70 فیصد کم آمدنی والے بے گھر خاندانوں کو گھر مل سکیں گے جبکہ پنجاب حکومت تمام تر نجی و سرکاری وسائل بروئے کار لانے کے باوجود اب تک چند سو گھر بھی تعمیر کر کے نہیں دے سکی۔ رپورٹ کے مطابق 6ماہ قبل آشیانہ اقبال روڈ برکی کے ٹینڈرز میں وسیع پیمانے پر گھپلے سامنے آئے، ان گھپلوں کی انکوائری کرنے والے ڈی جی اینٹی کرپشن کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے او ایس ڈی بنا دیا گیا کیونکہ اس میں اہم حکومتی افراد کے نام آرہے تھے اور آشیانہ میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے والے ایک رکن اسمبلی کو بھی پراجیکٹ سے الگ کر دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت کاگرین پنجاب پروگرام بھی ڈھونگ منصوبہ ہے، حقیقت یہ ہے کہ 2008 تک پنجاب میں دیہات میں فارم ٹو مارکیٹ روڈز کی شکل میں 100 ارب روپے کی مالیت سے 37 ہزار کلو میٹر سڑکوں کا انفراسٹرکچر موجود تھا، ان سڑکوں کی حفاظت کیلئے ہر تین سال بعد مرمت ضروری تھی اور مرمت کیلئے خزانے سے ہر 3سال بعد 38 ہزار روپیہ فی کلو میٹر مرمتی فنڈ بھی جاری ہوا جو مسلسل 6 سال خرچ نہیں کیا گیا، اگر 6 سالوں میں ہر تین سال بعد ڈیڑھ ارب روپیہ ان فارم ٹو مارکیٹ روڈز کی مرمت کے لیے استعمال کر لیا جاتا تو آج 100 ارب روپے مالیت کا انفراسٹرکچر برباد نہ ہوتا، پنجاب حکومت اپنے اس مجرمانہ کردار پر پردہ ڈالنے اور دیہات میں ن لیگ کی حکومت کے خلاف پیدا ہونے والی نفرت پر قابو پانے کیلئے گرین پنجاب پروگرام کے نام سے منصوبہ شروع کررہی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پنجاب حکومت اپنے اقتدار کے بقیہ تین سال ہر سال 15 ارب روپے ان سڑکوں کی مرمت اور تعمیر پر خرچ کرے تو تین سال میں 45 ارب روپے کی خطیر رقم سے صرف 45 فیصد انفراسٹرکچر بحال کر سکے گی۔ رپورٹ کے مطابق فارم ٹو مارکیٹ روڈ کی تباہی سے صرف زرعی معیشت کو ہی ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچا بلکہ دیہات میں سماجی زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئی، تباہ حال سڑکوں کے باعث ڈکیتیوں کی شرح بھی گزشتہ پانچ سالوں میں 110 فیصد بڑھی، رپورٹ کے مطابق فارم ٹو مارکیٹ روڈز جنہیں تکنیکی اصطلاح میں ’’ٹرپل سرفیس ٹریٹمنٹ‘‘ روڈز کہا جاتا ہے اس مد میں 6 سالوں میں خزانے سے جاری ہونے والی 3 ارب روپے کی رقم ہڑپ کر لی گئی جس کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے اور اب اپنے اس مجرمانہ عمل پر پردہ ڈالنے کیلئے پنجاب حکومت نے گرین پنجاب پروگرام کے نام سے ڈھونگ منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر حقائق نامہ جاری کرتے وقت کہا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کی بیڈگورننس اور کرپشن پر مزید حقائق قوم کے سامنے لائے جائینگے یہ رپورٹ اسی حقائق نامہ کی کڑی ہے بہت جلد تعلیم اور صحت کے اندر ہونے والی کرپشن اور بدانتظامی کے حوالے سے رپورٹ جاری کی جائیگی۔ ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کی ساری توجہ لاہور میٹروبس روڈ، رائے ونڈ روڈ لاہور رنگ روڈ لاہور اور آزادی چوک لاہور، راولپنڈی میٹرو روڈ تک محدود ہے جس کی وجہ سے 70 فیصد ’’دیہاتی پنجاب‘‘ کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔
تبصرہ