شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی خدمات - (محمد فاروق رانا)
2014ء کا شمار تحریکی کارکنان کی زندگی میں انتہائی اہم اور کٹھن ترین سال کے طور پر ہوتا ہے۔ اس سال مجموعی طور پر دو درجن سے زائد جاں نثاران ظلم و ستم اور جبر و بربریت کا مقابلہ کرتے ہوئے لاہور اور اسلام آباد میں ریاستی دہشت گردی کا شکار ہوئے اور جامِ شہادت نوش کرگئے جب کہ ایک سو سے زائد نہتے و معصوم کارکنان ماڈل ٹاؤن میں اور 700 سے زائد کارکنان اسلام آباد میں شدید زخمی ہوئے۔ ان پے در پے سانحات کے دوران شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حقیقی عوامی لیڈر کا کردار نبھاتے ہوئے اِنقلابی محاذ پر مسلسل جد و جہد اور اَن تھک سعی پیہم کا عمل جاری رکھا اور اپنے کارکنان سے بھی کئی گنا زیادہ محنت و مشقت اور استقامت و پامردی کا مظاہرہ کیا۔ (وطن عزیز میں حقیقی تبدیلی اور انیس کروڑ غریبوں کا مقدر سنوارنے کے لیے کیے جانے والے ان تمام کارہاے نمایاں کی تفصیلات قارئین ماہ نامہ منہاج القرآن کے گزشتہ شمارہ جات اور ملکی و بین الاقوامی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے براہ راست جان چکے ہیں۔)
یہ حقیقت ہے کہ قیادت جتنی بڑی ہوتی ہے، اُسے اُتنے ہی مصائب اور صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کٹھن ترین حالات اور مشکل ترین فضا میں بھی ایسی قیادتوں کے قدم ڈگمگاتے نہیں بلکہ ان کی صلاحیتیں اور قابلیتیں مزید نکھر کر سامنے آتی ہیں۔ قائدانہ اَوصاف کی حامل شخصیات کا تعلق اکثر صرف اور صرف اپنے مخصوص میدان/ قابلیت / صلاحیت سے ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے متعلقہ حلقے میں کام کے دوران انہیں پیش آنے والی مشکلات سے نبرد آزما ہونا زیادہ گراں نہیں گزرتا۔ اس کے برعکس جب ہم ہمہ جہت اَوصاف و کمال کی قیادت کی بات کرتے ہیں تو ایک محاذ پر سخت ترین ماحول اور مشکلات کے باوجود وہ شخصیت بقیہ محاذ نظر انداز نہیں کرتی بلکہ تمام میادین میں اس اِنقلابی شخصیت کی خدمات بیک وقت جاری و ساری رہتی ہیں۔ اللہ رب العزت کی طرف سے ان کے شب و روز اور وقت میں برکت عطا کردی جاتی ہے۔
گزشتہ سال 2014ء کی تمام تر صعوبتوں، مشقتوں اور اذیتوں کے باوجود، رات دن قوم سے مخاطب ہونے، ملکی و بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویوز دینے اور ملکی و بین الاقوامی شخصیات سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علمی محاذ پر بھی اپنا کام تسلسل کے ساتھ جاری رکھا اور اس میں کوئی اِنقطاع نہیں آیا۔ گزشتہ سنین کی طرح سال 2014ء میں بھی ان کے بہت سے تخلیقی شاہکار منظر عام پر آئے، جن کی تفصیلات ذیل میں پیش خدمت ہیں:
-
مَعَارِجُ السُّنَنِ لِلنَّجَاةِ مِنَ الضَّلَالِ وَالْفِتَنِ
فی زمانہ مادیت کا بڑھتا ہوا غلبہ، دین سے دوری کا بہت بڑا سبب ہے۔ عبادات کا ذوق معدوم ہوتا جارہا ہے یا ان کی ادائیگی محض رسم بن کر رہ گئی ہیں۔ حقوق و فرائض کی ادائیگی محض خواب بنتی جارہی ہے۔ اندریں حالات ایک ایسے شاہ کار کی اشد ضرورت تھی جو اُمت میں روحِ بلالی پھونک دے تاکہ اُمت پھر سے اپنی اصل کے ساتھ جڑ سکے۔ ’معارج السنن للنجاۃ من الضلال والفتن‘ کے عنوان سے 15 جلدوں میں تیار ہونے والی اِس عظیم و ضخیم کتاب میں جدید زندگی کے کم و بیش تمام موضوعات کا احاطہ کرنے کی کاوش کی گئی ہے۔
’معارج السنن‘ عقائد و عبادات، حقوق و فرائض، اَخلاق و آداب، اَذکار و دعوات، معاملات و عمرانیات اور آدابِ معاشرت جیسے اہم و اچھوتے موضوعات پر مشتمل ایک عظیم انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اِس نادر مجموعہ میں ہر فصل کے آغاز میں آیاتِ بینات کے ساتھ ساتھ اَحادیثِ مبارکہ، آثارِ صحابہ وتابعین اور اَقوالِ اَئمہ سمیت محدثین و فقہاء کرام کی توضیحات و تصریحات اور تعلیقات کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔
15 جلدوں پر مشتمل ’معارج السنن‘ کی گزشتہ سال 3 جلدیں شائع ہوئی ہیں، جب کہ چوتھی جلد طباعت کے مرحلے میں ہے۔ اس انسائیکلوپیڈیا کی پہلی جلد ’مقدمہ‘ ہے جو بعد میں شائع ہوگی اور دوسری جلد سے اس کی طباعت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب 156 ابواب پر مشتمل ہے جنہیں 23 اجزاء میں یوں تقسیم کیا گیا ہے:
- اَلإِيْمَانُ بِاﷲِ تَعَالٰی وَمَعْرِفَةُ تَوْحِيْدِهِ
- اَلإِيْمَانُ بِرِسَالَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَمَعْرِفَةُ مَکَانَتِهَا
- اَلْاِعْتِقَادُ فِي شَرَفِ الرُّسُلِ وَالْاَنْبِيَاءِ عليهم السلام الَّذِيْنَ بُعِثُوْا قَبْلَ الْمُصْطَفٰی صلی الله عليه وآله وسلم
- اَلاِعْتِقَادُ فِي فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ وخلفاء الراشدين رضی الله عنهم
- اَلاِعْتِقَادُ فِي فَضَائِلِ الْقَرَابَةِ وَاَهْلِ بَيْتِهِ الطَّاهِرِيْنَ رضی الله عنهم
- اَلاِعْتِقَادُ فِي فَضَائِلِ الْاَوْلِيَاءِ وَالصَّالِحِيْنَ رضی الله عنهم
- اَلْاِعْتِقَادُ فِي کَرَامَاتِ الصَّحَابَةِ واهل البيت وَالْاَوْلِيَاءِ وَالصَّالِحِيْنَ رضی الله عنهم
- اَلتَّمَسُّکُ بِالْکِتَابِ وَالسُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ
- اَلاِعْتِقَادُ فِي شَرَفِ الاُمَّةِ الْمُحَمَّدِيَةِ
- فَضْلُ الطَّهَارَةِ وَالصَّلَاةِ
- فَضْلُ شَهْرِ رَمَضَانَ
- فَضْلُ الزَّکَاةِ وَالصَّدَقَاتِ
- فَضْلُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
- فَضْلُ الْعِلْمِ وَالاَعْمَالِ الصَّالِحَةِ
- فَضْلُ الاَذْکَارِ الْفَاضِلَةِ وَالدَّعْوَةِ إِلَی الْخَيْرِ
- اَلْحُقُوْقُ وَالْوَاجِبَاتُ وَمُتَعَلَّقَاتُهَا
- حُقُوْقُ الْحَيَوَانَاتِ وَالطُّيُوْرِ وَالنَّبَاتَاتِ وَالْجَمَادَاتِ
- حُقُوْقُ الاَمْوَاتِ وَمُتَعَلَّقَاتُهَا
- اَلاَخْلَاقُ الْحَسَنَةُ وَفَضْلُهَا
- اَلاَخْلَاقُ السَّيِّئَةُ وَذَمُّهَا
- اَلآدَابُ الْعَامَّةُ
- حُقُوْقُ وَوَاجِبَاتُ الْوُلَاةِ وَالْمُوَاطِنِيْنَ
- أَشْرَاطُ السَّاعَةِ وَالْفِتَنُ قَبْلَهَا
گزشتہ سال فروری 2014ء میں محترم پروفیسر محمد نصر اﷲ معینی نے ماہنامہ منہاج القرآن میں ایک مضمون میں اس عظیم انسائیکلوپیڈیا کا تفصیلی تعارف کروایا تھا لیکن زیر نظر آرٹیکل اُس مضمون سے بالکل جداگانہ نوعیت کا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں اِس کتاب نے بہت سے ارتقائی مراحل طے کیے اور اس میں کئی تغیرات وقوع پذیر ہوئے ہیں۔ بنا بریں اس کی شائع ہونے والی اِبتدائی جلدوں کے چیدہ چیدہ نکات نذرِ قارئین ہیں:
دوسری جلد
’معارج السنن‘ کی دوسری جلد کا آغاز پہلے جز ’اَلإِيْمَانُ بِاﷲِ تَعَالٰی وَمَعْرِفَةُ تَوْحِيْدِهِ‘ سے ہوتا ہے۔ اِبتداء میں توحید پر ایک مبسوط مقدمہ دیا گیا ہے۔ بعد ازاں اس جز کے تحت آنے والے نو اَبواب میں سے پہلے پانچ اَبواب اِسی جلد میں ہیں۔ اس جلد میں مذکور احادیث کی تعداد 528 ہے۔ آیات اور آثارِ صحابہ و تابعین اور اَقوالِ ائمہ اس کے علاوہ ہیں۔ اِس جلد کے کل صفحات 888 ہیں۔
تیسری جلد
تیسری جلد بھی پہلے جز کے تسلسل میں ہے اور پہلے جز کے بقیہ چار اَبواب اس میں ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کے بندوں پر حقوق کا بیان تو ہر جگہ مل جاتا ہے، لیکن اس جلد میں پہلے جز کے آخری باب کے طور پر ’بندوں کے اﷲ تعالیٰ پر حقوق‘ درج کیے گئے ہیں جوکہ آیات مبارکہ اور دیگر اَقوال و تصریحات کے ساتھ ساتھ 92 احادیث پر مشتمل ہے۔
اس کے بعد دوسرے جز ’اَلإِيْمَانُ بِرِسَالَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَمَعْرِفَةُ مَکَانَتِهَا‘ کا آغاز ہوتا ہے جس کے تحت ’ایمان بالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شرفِ رِسالت‘ کا ایک باب آیا ہے۔ پہلے جز کی طرح دوسرے جز کے آغاز میں مفہومِ نبوت اور شانِ رسالت پر ایک تفصیلی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تیسری جلد کی کل احادیث 514 اور 880 صفحات ہیں۔
چوتھی جلد
چوتھی جلد میں دوسرے جز کے اگلے تین اَبواب ہیں، جو کہ خصائص، شمائل اور معجزات و دلائلِ نبوت کے بیان پر مشتمل ہیں۔ خصائص اور معجزات و دلائلِ نبوت کے ذیل میں بیشتر مقامات پر توضیحی عبارات اور تشریحات و تعلیقات شامل کی گئی ہیں جو کہ اپنی نوعیت کا منفرد کام ہے اور پہلے کہیں بیان نہیں ہوا ہے۔ یہ جلد 634 احادیث اور 896 صفحات پر مشتمل ہے۔
پانچویں جلد
یہ جلد دوسرے جز کے آخری سات ابواب پر مشتمل ہے اور اِس میں دوسرے جز کا اِختتام ہوجاتا ہے۔ ۔یہ جلد 671 احادیث اور 900 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔
’معارج السنن‘ کی ان جلدوں کی یہ خصوصیت اسے دیگر کتب سے ممتاز کرتی ہے کہ ان میں ایمان باﷲ اور ایمان بالرسالت کی تمام جزئیات نئے پیرائے اور نئی ابواب بندی کے ساتھ درج کی گئی ہیں۔ متعدد احادیث اور اَقوال و تصریحات اور توضیحات و تشریحات پہلی بار اِس انداز میں صفحہ قرطاس کی زینت بنے ہیں۔ لہٰذا حکیم الامت کی زبان میں اسے ’شرابِ کہن در جامِ نو‘ کہنا بالکل حق بجانب ہوگا۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ ’معارج السنن‘ کی اگلی جلدوں کا مواد بھی بفضلہ و بتوفیقہِ تعالیٰ مکمل ہوچکا ہے، جسے چند بار نظر ثانی کے بعد ترتیب وار شائع کرنے کا کام شب و روز جاری ہے۔ اِن دنوں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے حرمین شریفین میں ہیں۔ یہ اَمر قارئین کے لیے بہت دل چسپی کا باعث ہوگا کہ اُنہوں نے زیارتِ نبوی اور فضائلِ حرمین سے متعلقہ درج ذیل ضخیم اَبواب کی تکمیل اور نظر ثانی بارگاہِ رِسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حاضری کے دوران ہی مکمل کی ہے:
- مَا بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ رَوْضَةٌ مِّنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ
- فَضْلُ زِيَارَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم وَالتَّسْلِيْمُ عَلَيْهِ
- فَضَائِلُ الْمَدِيْنَةِ الْمُنَوَّرَةِ
- فَضَائِلُ مَکَّةَ الْمُکَرَّمَةِ
2۔ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ : امام الائمہ فی الحدیث (تین جلدیں)
’امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ : امام الائمہ فی الحدیث‘ کے موضوع پر لکھی گئی اس مایہ ناز تصنیف کی پہلی جلد چند سال قبل شائع ہوئی تھی۔ اِس مستند اور تحقیقی کتاب میں یہ حقیقت واضح کی گئی کہ فقہ کے اِمامِ اَعظم اِمام ابو حنیفہ دراَصل اَئمہ حدیث کے بھی امامِ اَعظم ہیں۔ 2014ء میں اس کتاب کی مزید دو جلدیں شائع ہونے کے بعد اب یہ کتاب تین جلدوں کے مکمل سیٹ کی صورت میں پُرکشش ٹائٹل اور انتہائی خوب صورت طباعت کے ساتھ موجود ہے۔ یہ کتاب امام ابو حنیفہ کے علم حدیث میں مقام و مرتبہ پر ایک نادر تحقیق ہے جو شیخ الاسلام کی شبانہ روز عرق ریزی کا ثمر اور فقہ حنفی کا پیروکار ہونے کی حیثیت میں امام اَعظم کی بارگاہ میں ایک تحفہ ہے۔ امید واثق ہے کہ شیخ الاسلام کی اس سعی جمیل سے امام صاحب کے کمالِ علم اور جلالتِ شان کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کا اِزالہ اور معاندین کی ریشہ دوانیوں کا سدباب ہوگا۔
تین جلدوں پر مشتمل اس کتاب کے آخر میں ایک جامع اور متنوع اِشاریہ بھی ترتیب دیا گیا ہے، جو محققین اور قارئین کے لیے بہت منفعت کا باعث ہے۔
3۔ اِسلام اور اَہلِ کتاب (ایک اِجتہادی تخلیق)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بین المذاہب رواداری اور مسلم مسیحی مکالمہ کے فروغ کے لیے نہ صرف عملی سطح پر کوششیں جاری رکھیں بلکہ دورِ حاضر کے اِعتقادی اورفقہی تقاضوں کے عین مطابق اُمت کی راہنمائی کے لیے قرآن و سنت کی روشنی میں اور پاکستان سے اعتقادی انتہا پسندی کے خاتمہ اور باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے ’اِسلام اور اَہلِ کتاب‘ تخلیق فرمائی۔
جولائی 2014ء میں شائع ہونے والی یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد اور مجتہدانہ کاوش ہے۔ اس موضوع پر برصغیر پاک و ہند میں کوئی دوسری کتاب موجود نہیں۔ توحید اور شرک کے موضوع پر بھی یہ کتاب ایک مکمل باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ دیدہ زیب طباعت اور خوب صورت ٹائٹل کے ساتھ 7 ابواب اور تقریباً 500 صفحات کی یہ کتاب بین المذاہب رواداری اور مسلم مسیحی مکالمہ میں مصروف مسلمان اور مسیحی اَہلِ علم دونوں حضرات کے لیے مشعلِ راہ ہے، جس سے ہر کوئی اپنی اپنی قابلیت کے مطابق فائدہ اُٹھا رہا ہے۔
علاوہ ازیں بین المسالک ہم آہنگی و بین المذاہب رواداری کے فروغ اور اِنتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درجنوں کتب تحریر کی ہیں اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر بے شمار لیکچرز و خطابات deliver کیے ہیں۔ ان کی تفصیلات کے بیان کے لیے کئی دفتر درکار ہوں گے۔
4. The Supreme Jihad
اسلام نے اجتماعی اور ریاستی سطح پر قیامِ اَمن، نفاذِ عدل، حقوقِ انسانی کی بحالی اور ظلم و عدوان کے خاتمہ کے لیے جہاد کا تصور عطا کیا ہے۔ جہاد دراصل انفرادی زندگی سے لے کر قومی، ملی اور بین الاقوامی زندگی کی اِصلاح کے لیے عملِ پیہم اور جہدِ مسلسل کا نام ہے۔
بدقسمتی سے دنیا کے مختلف حصوں میں اِسلام اور جہاد کے نام پر ہونے والی انتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی وجہ سے عالمِ اسلام اور عالم مغرب میں آج کل تصورِ جہاد کو غلط انداز میں سمجھا اور پیش کیا جا رہا ہے۔ جہاد کا تصور ذہن میں آتے ہی خوں ریزی اور جنگ و جدال کا تاثر اُبھرتا ہے۔ کیونکہ بدقسمتی سے فی زمانہ جہاد کے نظریے کو نظریہِ اَمن اور نظریہِ عدمِ تشدد کا متضاد سمجھا جاتا ہے۔ مغربی میڈیا میں اب لفظِ جہاد کو قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے متبادل کے طور پر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
اِس کتاب میں اِس حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ لفظ ’جہاد‘ در اصل اپنے اندر وسیع مفاہیم کو سموئے ہوئے ہے۔ یہ کتاب اس سے قبل 2014ء کے اوائل میں منہاج القرآن انٹرنیشنل انڈیاکی جانب سے شائع ہوئی تھی۔ اب یہ کتاب ضروری اضافہ جات کے ساتھ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں زیر طباعت ہے۔ اردو زبان میں اس کتاب کا نام ’الجہاد الاکبر‘ ہے۔ یہ کتاب انگریزی زبان میں MQI UK کے پلیٹ فارم سے اور اُردو زبان میں پاکستان سے شائع ہو رہی ہے۔
اِس کتاب میں جہاد کی دو بنیادی اَقسام - جہادِ اَکبر اور جہادِ اَصغر - میں سے پہلی قسم یعنی جہادِ اَکبر پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے جب کہ جہادِ اَصغر یا جہاد بالسیف پر شرح و بسط کے ساتھ اِس موضوع پر شیخ الاسلام کی دوسری کتاب میں تفصیلات درج ہیں جو کہ اِن شاء اﷲ اِسی سال زیورِ طبع سے آراستہ ہوگی۔
5. Mawlid al-Nabi (PBUH): Celebration and Permissibility
تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وِلادت باسعادت کے بیان پر انگریزی زبان میں یہ اپنی نوعیت کی منفرد اور ضخیم کتاب ہے جو جنوری 2014ء میں عالمی میلاد کانفرنس کے موقع پر شائع ہوئی۔ یہ کتاب دراصل جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت پر قرآن و حدیث، آثارِ صحابہ اور اَئمہ و محدثین کے اَقوال و اَفعال سے ماخوذ دلائل کا جامع اِنسائیکلوپیڈیا ہے۔ اس میں جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِعتقادی حیثیت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر کیے جانے والے اِعتراضات کا مدلل جواب بھی دیا گیا ہے۔ نیز یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ قرونِ اُولیٰ کے مسلمانوں نے میلاد کیوں نہیں منایا۔۔۔؟ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر جلسے، جلوس، کھانا کھلانا اور چراغاں کرنا کیسا ہے۔۔۔؟ محافلِ میلاد کے تقاضے کیا ہیں۔۔۔؟ کیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا بدعت ہے۔۔۔؟ گویا اپنے موضوع پر ایک جامع و مانع تصنیف ہے۔
MQI UK کی جانب سے شائع ہونے والی یہ کتاب www.minhajpublications.com ویب سائیٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
6۔ ’عرفان القرآن‘ کا سندھی ترجمہ
برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی آمد سندھ کے راستے سے ہوئی۔ اس خطہ کے تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس کا ذکر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں بھی فرمایا ہے۔ پاکستان میں سندھی زبان بولنے والے اَفراد تقریبا 17 ملین ہیں جب کہ بھارت میں 2.8 ملین اَفراد سندھی زبان بولتے ہیں۔ سندھی زبان میں بہت شیرینی اور چاشنی پائی جاتی ہے اور بہت سے نام ور مصنفین اور شعراء نے کثیر ادب اور شاعری سندھی زبان میں تخلیق کی ہے۔ لہٰذا ضرورت اِس اَمر کی تھی کہ اردو زبان کے ساتھ ساتھ پاکستان کی دیگر زبانوں میں قرآن حکیم کا ترجمہ کیا جائے۔ سو تحریک منہاج القرآن سندھ نے pioneer کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے کی اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ’عرفان القرآن‘ کے سندھی ترجمہ کا بیڑا اُٹھایا، جو بحمدہ تعالیٰ گزشتہ سال پایہ تکمیل کو پہنچا اور یوں سندھی زبان میں قرآن حکیم کا ترجمہ ’عرفان القرآن‘ شائع ہوگیا۔
ہم تحریک منہاج القرآن سندھ کے تمام ذمہ داران کو صد بار مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ باری تعالیٰ ان کی مساعی ہائے جمیلہ کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔
7۔ ’المنہاج السوی‘ کا ہندی ترجمہ
کرہِ اَرضی کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں میں سے بتیس کروڑ ہمارے ہمسایہ اور دنیا کے دوسرے گنجان آباد ملک بھارت میں بستے ہیں۔ ان میں سے صرف دو کروڑ مسلمان اُردو رسم الخط پڑھ سکتے ہیں۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل انڈیا کے عہدے داران و کارکنان ڈھیروں مبارک باد کے مستحق ہیں کہ وہ ہمہ وقت دین اِسلام کی خدمت میں مصروفِ عمل ہیں۔ انہوں نے 2014ء میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی علم الحدیث کی معروف ترین کتاب ’المنہاج السوی‘ کا ہندی ترجمہ مکمل کرکے شائع کیا ہے جو کہ نہایت لائقِ تحسین اور قابلِ صد ستائش اَمر ہے۔
8۔ دیگر کتب کے ہندی تراجم
منہاج القرآن انٹرنیشنل انڈیا نے درج ذیل کتب کے ہندی تراجم بھی شائع کیے ہیں:
- دہشت گردی اور فتنہ خوارِج: مبسوط تاریخی فتویٰ
- عقائد میں اِحتیاط کے تقاضے
- سنیت کیا ہے؟
- تاریخ مولد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
- مقامِ محمود
علاوہ ازیں گجراتی زبان میں دو کتب کے تراجم شائع ہوئے ہیں جب کہ بھارت میں بولی جانی والی دیگر کئی زبانوں میں تراجم کا کام جاری و ساری ہے۔
9۔ دہشت گردی اور فتنہ خوارج (فتویٰ) کے تراجم
ہندی کے علاوہ اِسی سال دہشت گردی اور فتنہ خوارج پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مبسوط تاریخی فتویٰ کا نارویجن اور انڈونیشیائی زبانوں میں بھی ترجمہ ہوا ہے جو نارویجن اور انڈونیشیائی قارئین کے لیے بہت مفید ہوگا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں انہیں فکری و نظریاتی مواد فراہم کرے گا۔
ہم منہاج القرآن انٹرنیشنل ناروے اور منہاج القرآن انٹرنیشنل انڈونیشیا کے تمام عہدے داران و کارکنان اور اِس کارِ خیر میں حصہ لینے والے تمام اَفراد کو ڈھیروں مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
تبصرہ