67 فیصد ملکی یوتھ کی کونسلنگ کیلئے کوئی بجٹ ہے نہ وزارت: ڈاکٹر حسن محی الدین
حکمرانوں نے یوتھ کو اپنی سیاست کا ایندھن بنانے کیلئے صرف پرفریب سکیمیں دیں
برین ڈرین روکنے کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو گریڈ 16 کے برابر وظیفہ
دیا جائے
سیمینار سے پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم، پیپلز پارٹی اور نیشنل اسمبلی کے سینئر رہنماؤں
کا خطاب
لاہور (27 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے زیراہتمام منعقدہ آل پارٹی یوتھ امن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ 67 فیصد ملکی یوتھ کی کیریئر کونسلنگ اور ہیومین ڈویلپمنٹ کیلئے کوئی بجٹ ہے نہ وزارت۔ زبانی جمع خرچ کا نتیجہ ہے کہ 67 فیصد نوجوان لا تعداد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں، دہشت گردی اور سنگین جرائم میں اضافہ نوجوانوں کی تربیت سے منہ موڑنے کا نتیجہ ہے۔ حکمران یوتھ کو اپنی سیاست کا ایندھن بنانے کیلئے صرف پرفریب سکیمیں دیتے ہیں۔ چنیوٹ کے زیرزمین مشکوک ذخائر کی دریافت پر بغلیں بجانے والے حکمران 67 فیصد یوتھ کے نایاب خزانے کو ذاتی مفاد پر مبنی سیاست کیلئے زنگ آلود کر رہے ہیں۔ یوتھ کو ان کے حصے کے مطابق وسائل، توجہ اور پالیسی سازی میں شامل کیے بغیر ملک خوشحالی کی پٹڑی پر چڑھے گا اور نہ ہی پائیدار امن قائم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے نظام کے خاتمے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کے نوجوانوں نے انقلاب مارچ کا حصہ بن کر قابل فخر اور قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔
Dr. Hassan attends & speaks at the "Role of Youth for Peace in Pakistan" a seminar held by #PAT Youth Wing at #MQI. pic.twitter.com/3VmL7N7riS
— Dr. Hassan Qadri (@DrHassanQadri) March 27, 2015
آل پارٹی یوتھ امن سیمینار سے میزبان شعیب طاہر، پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے مرکزی صدر علی عباس بخاری، پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن پنجاب کے موسیٰ کھوکھر، صوبائی سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم اصغر علی کمیلی، ڈائریکٹر یوتھ یونیورسل صوبائی کونسل سلمان چودھری، سکھ کمیونٹی کے گلاب سنگھ اور ہندو کمیونٹی کے رندھاوا، یوتھ گورنر پنجاب اسمبلی مدثر ریحان، جماعت اسلامی کے یوتھ رہنما حافظ محمود احمد نے سیمینار سے خطاب کیا اور یوتھ امپاورمنٹ کیلئے تجاویز دیں اور بامقصد آل پارٹی یوتھ کانفرنس منعقد کرنے پر پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کو مبارکباد پیش کی۔
یوتھ سیمینار میں ایک متفقہ قرارداد بھی پاس کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ نوجوانوں کی کیریئر کونسلنگ اور ہیومین ڈویلپمنٹ کیلئے الگ سے میکانزم تشکیل دیا جائے اور اس کیلئے ترقیاتی بجٹ کا ایک فیصد مختص کیا جائے، چاروں صوبائی اسمبلیاں بھی یوتھ امپاورمنٹ اور ان کی کونسلنگ کیلئے اپنے اپنے ڈویلپمنٹ بجٹ کا ایک فیصد مختص کریں۔ برین ڈرینج روکنے کیلئے صوبائی حکومتیں اعلیٰ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو گریڈ 16 کے مساوی وظیفہ دیں۔ بلدیاتی انتخابات کے بروقت انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کو بااختیار بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کی پالیسی سازی میں شمولیت بلاتعطل یقینی بنائی جا سکے۔ نوجوانوں کو ہر سطح پر پالیسی سازی میں شامل کیا جائے۔
پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے مرکزی صدر شعیب طاہر نے اس موقع پر پنجاب حکومت کی یوتھ سے متعلق بیڈ گورننس کے حوالے سے فیکٹ شیٹ بھی پیش کی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پنجاب بھر میں 2008 سے تاحال 95 فیصد سپورٹس جمنزیم نامکمل ہیں اور ہر سال ان جمنزیم کی تعمیر کیلئے جو فنڈز رکھے جاتے ہیں انہیں یوتھ فیسٹیول کے فضول ڈراموں کی نظر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 34 اضلاع اور تحصیلوں میں 95 سپورٹس جمنزیم نامکمل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نوجوانوں کی ذہنی طبی صلاحیتوں کیلئے 30 روپے فی کس سالانہ خرچ کرتی ہے جو مذاق ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا اربوں روپے کے لیپ ٹاپ اور سولر لیمپ بانٹنے کے نتیجے میں کتنی شرح خواندگی کم ہوئی جبکہ دوسری طرف 40 فیصد سکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے قانون پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے تعلیم کو ترقی دینے کے دعوے بیانات تک محدود ہیں۔ میلینم ڈویلپمنٹ گولز کے حصول میں بھی پنجاب حکومت کی کارکردگی شرمناک حد تک خراب ہے۔ 2015 تک 100 فیصد شرح خواندگی اور صاف پانی کی فراہمی کا ہدف 50 فیصد تک بھی حاصل نہیں کیا جا سکا۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو کالی، پیلی ٹیکسیوں کا ڈرائیور بنایا جا رہا ہے۔ سیمینار میں اعلان کیا گیا کہ آل پارٹیز یوتھ سیمینارز کے انعقاد کا سلسلہ پاکستان کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر تک بڑھایا جائیگا اور نوجوانوں کو امن کے قیام، اعلیٰ تعلیم کے حصول اور پاکستان کی تعمیر و ترقی میں کردار کے حوالے سے فعال بنایا جائے گا۔
تبصرہ