7 سالہ عہد اقتدار میں وزیر اعلیٰ پنجاب وزیر اعلیٰ لاہور کے طور پر سامنے آئے: ڈاکٹر رحیق احمد عباسی

جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنایا جائے، ملازمین کی تنخواہیں 50 فیصد بڑھائی جائیں: عوامی تحریک
امن کے فروغ، مدرسوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور یوتھ کونسلنگ کیلئے بجٹ رکھا جائے‎
حکمران پنشنرز کو بھی انسان سمجھیں، بچت سکیموں کا منافع بڑھانے کیلئے صوبہ وفاق سے مطالبہ کرے
‎14 لاکھ مقدمات کے فیصلے التوا کا شکار، عدل کی شہبازی زنجیر ہلانے پر پولیس ڈنڈے برساتی ہے‎
عوامی تحریک کی طرف سے پنجاب کے آئندہ بجٹ کیلئے تجاویز، حکومت 7 سال میں کوئی ہدف حاصل نہ کر سکی، ڈاکٹر رحیق عباسی

لاہور (03 اپریل 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی خصوصی ہدایات پر عوامی تحریک نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے تجاویز دی ہیں۔ تجاویز مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی اور صوبائی صدر بشارت جسپال کی طر ف سے میڈیا کو جاری کی گئیں۔ تجاویز دیتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ گورننس بہتر بنانے کیلئے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنایا جائے، مزدور کی کم سے کم تنخواہ 20 ہزار اور ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے، حکمران پنشنرز اور بچت سکیموں پر گزارہ کرنے والوں کو بھی انسان سمجھیں، بچت سکیموں میں مہنگائی کی شرح کے حساب سے اضافہ کیلئے صوبہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرے اور اراکین صوبائی اسمبلی اس حوالے سے قرارداد منظور کریں۔ کسانوں کو سنٹر کی سطح پر قائم پروکیورمنٹ کمییٹوں میں شامل کیا جائے اور چھوٹے کاشتکاروں کو ڈیزل بجلی پر خصوصی سبسڈی دی جائے، گندم کی طرح چاول کی خریداری کیلئے بھی بجٹ مختص کیا جائے، آٹے کی قیمت 10 روپے فی کلو پر لائی جائے۔ اتوار بازاروں اور رمضان بازاروں کے ڈرامے بند کر کے مستقل بنیادوں پر پنجاب فیئر پرائس شاپس کھولی جائیں، برین ڈرینج روکنے کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو گریڈ 16 کے افسر کی بنیادی تنخواہ کے برابر ملازمت ملنے تک وظیفہ مقرر کیا جائے، خواتین کو ٹیکسیاں اور رکشے دینے کی بجائے اعلیٰ تعلیم دی جائے۔ امن کے فروغ اور مدرسوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے بجٹ رکھا جائے۔ 100 ارب روپے سالانہ کا بجٹ استعمال کرنے والی پنجاب پولیس کی تنظیم نو اور اسے سیاست سے پاک کیا جائے۔

رہنماؤں نے کہا کہ ن لیگ نے پنجاب پر اپنے مسلسل 7 سالہ عہد اقتدار میں 6 ہزار ارب روپے استعمال کیے اسکے باوجود عوامی خدمت کے کسی ایک شعبے میں بھی سو فیصد ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، دہشت گردی کے کور ایشو پر بھی پنجاب حکومت کا رویہ قابل گرفت ہے۔ قومی ایکشن پلان کے اعلان کو تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی پنجاب میں فوجی عدالتیں فنکشنل نہیں ہو سکیں، ان فوجی عدالتوں کو فنکشنل کرنے کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی مگر وہ اس حوالے سے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

رہنماؤں نے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ناانصافی اور ظلم حد سے بڑھ گیا، عدل کی شہبازی زنجیر ہلانے پر انصاف نہیں پولیس کے ڈنڈے حرکت میں آتے ہیں۔ کسانوں، کلرکوں، اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز، مزدوروں، نابیناؤں کا سڑکوں پر آنا گورننس کی ناکامی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنا طرز حکمرانی تبدیل کرتے ہوئے وزراء، آئی جی پنجاب اور پٹواریوں کے اختیارات سرنڈر کر دینے چاہییں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب وزیر اعلیٰ لاہور کے طور پر سامنے آئے، اختیار اور وسائل کی مرکزیت کی گورننس ناکام ہو چکی۔ ن لیگ پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے باوجود جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ نہیں بننے دے رہی، وزیر اعلیٰ سیلاب کے دنوں میں جنوبی پنجاب جاتے ہیں یا پھر اس وقت جب کوئی عرب شہزادہ شکار کیلئے آتا ہے، وہ کسی روز وہاں کے انسانوں کو درپیش مشکلات کو قریب سے دیکھنے کیلئے بھی چند روز گزاریں۔

بجٹ تجاویز کی تیاری میں یوتھ ونگ کے مرکزی صدر شعیب طاہر، شعبہ خواتین کی مرکزی صدر راضیہ نوید، ایم ایس ایم کے مرکزی صدر عرفان یوسف، لائرز ونگ کے رہنماؤں نعیم الدین چوہدری، اشتیاق چوہدری، محمد ناصر ایڈووکیٹ نے حصہ لیا۔ تجاویز میں کہا گیا کہ ن لیگ کے 8 سالہ عہد اقتدار میں عوام کا معیار زندگی گرا، فنانشل مس مینجمنٹ اور کرپشن بڑھی۔ تعلیم اور صحت کے حوالے سے ملینیم ڈویلپمنٹ گولز 2015 کے حصول میں پنجاب حکومت بری طرح فلاپ ہوئی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ کوٹ رادھا کشن اور سانحہ یوحنا آباد سے عوام کا پولیس پر اعتماد ختم ہوا۔ تجاویز میں کہا گیا کہ پنجاب بھر میں یکساں ترقی و خوشحالی کیلئے جنوبی پنجاب سمیت مزید صوبے بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ پولیس کی تنظیم نو کی جائے اور اسے سیاسی مداخلت سے پاک کیا جائے، پولیس کی تربیت فوج سے کروائی جائے، اشتہاریوں کو گرفتار کرنے اور عدالتی امور نمٹانے کیلئے الگ یونٹ تشکیل دیے جائیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے کہاگیا کہ فوجی عدالتوں کو بلاتاخیر فنکشنل کیا جائے، پنجاب حکومت 225 ملین کی خطیر رقم سے وی وی آئی پیز کیلئے بم پروف گاڑیاں خریدنے کی بجائے یہ رقم عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے استعمال کرے۔

تجاویز میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے وزیر اعظم کو رپورٹ دیتے ہوئے پنجاب میں جن 95 کالعدم تنظیموں کی نشاندہی کی انہیں پبلک کیا جائے تاکہ عوام ان تنظیموں اور انکے عہدیداروں سے دور رہ سکیں۔ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں پیش کی جانیوالی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں 1 لاکھ 73 ہزار 37 اور ڈسٹرکٹ کورٹس میں 11 لاکھ 76 ہزار 6 سو 34 کیسز التوا کا شکا ر ہیں، لہذا فوری اور سستے انصاف کیلئے لاہور ہائی کورٹ کا بنچ ہر ضلع میں قائم کیا جائے۔ سیشن کورٹ کا دائرہ تحصیل تک اور 50 ہزار آبادی والے ہر شہر میں سول کورٹ قائم کی جائے، ہر ضلع میں مستحقین کیلئے مفت قانونی امداد کی فراہمی کیلئے لیگل ایڈ سیل بنائے جائیں۔

صحت کے شعبہ کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے کہا گیا کہ صوبہ کے 600 بنیادی ہیلتھ مراکز میں نہ ڈاکٹر ہیں نہ دوائی۔ یہاں فوری ڈاکٹرز تعینات کئے جائیں، ڈاکٹر ز کی 8 ہزار آسامیاں پُر کی جائیں، پنجاب میں ہر سال 25 ہزار کے لگ بھگ مائیں دوران زچگی وفات پا جاتی ہیں، ہر یونین کونسل کی سطح پر گائنی سنٹر ز بنائے جائیں۔ پنجاب میں 2700 شہریوں کیلئے ایک بیڈ کی سہولت ہے، صوبہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں فوری طور پر دس ہزار بیڈز کی تعداد بڑھائی جائے۔

تعلیم کے شعبے کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے کہا گیا کہ‎ Annual Status of Education 2015 کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں پانچویں جماعت کے 46 فیصد بچے اردو نہیں پڑھ سکتے، وزیر اعلیٰ پنجاب مقدار کی بجائے معیار پر توجہ دیں، تجاویز میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت لاہور کے 147 سکولز جو ایک این جی او کے حوالے کر دئیے گئے فوراً واپس لے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سرکاری پیسے سے میٹرو بس چلا سکتے ہیں تو سکول کیوں نہیں چلا سکتے۔ تجاویز میں فنانشل مینجمنٹ کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کی 2014 کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 16 محکموں نے آڈٹ کے دوران 5 ہزار ملین کے اخراجات کا ریکارڈ پیش نہیں کیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آڈیٹر جنرل پاکستان کے 2012 میں لکھے گئے خط کے باوجود ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کو دیے جانے والے 150 ارب کا آڈٹ نہیں کروایا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈسٹرکٹ ناظمین کی کرپشن پر مبنی اشتہارات شائع کروائے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ لوٹا گیا کتنا پیسہ واپس لیا گیا اور کتنے ڈسٹرکٹ ناظمین کے خلاف کارروائی ہوئی۔

تجاویز میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے نام پر خزانے سے 30 ارب روپے لئے اور تاحال ایک یونٹ بجلی پیدا نہیں کی عوام اس ناکامی کی وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان پر پولیس کے ذریعے لاٹھی چارج کروا رہی ہے، تجاویز میں مطالبہ کیا گیا کہ آٹے کی قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کیلئے محکمہ خوراک کے ذمہ واجب الادا 100 ارب کے قرضے ادا کئے جائیں اور کسانوں سے انکی فصل کا دانہ دانہ خریدنے کیلئے پروکیورمنٹ کمیٹیوں میں خریداری سنٹر کی سطح پر کسان نمائندوں کو شامل کیا جائے۔‎

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top