پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 140A سے متصادم ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
خلاف آئین آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہے ہیں،
پسند کے انتخابی نتائج کیلئے آئین بلڈوز کیا جارہا ہے
الیکشن کی تکمیل تک بلدیاتی ترقیاتی فنڈز کو منجمد کرنے کے مطالبہ کو دہراتے ہیں، مشاورتی
اجلاس سے خطاب
بلدیاتی اداروں کا انتظام منتخب نمائندوں کے حوالے کرنا آئینی تقاضا ہے، بلواسطہ انتخابات
خلاف آئین ہے
وزیراعلیٰ آرڈینس کے ذریعے مزید اختیارات چھین کر سپائیڈر مین بن گیا
جیسے ہی سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا، حکمرانوں کو ’’پکیاں سڑکاں، سوکھے
پینڈے‘‘ یاد آ گئے
لاہور (24 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کی آڑ میں جمہوریت اور آئین کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 140A سے متصادم ہے، اسے عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ وزیرعلیٰ نے خلاف آئین آرڈیننس جاری کر کے اختیارات دینے کی بجائے مزید چھین لیے۔ وزیراعلیٰ سپائیڈر مین بن گیا۔
پاکستان عوامی تحریک کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد عوامی تحریک نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140A میں واضح طور پر درج ہے کہ ’’ہر ایک صوبہ قانون کے ذریعے مقامی حکومت کا نظام قائم کرے گا اور سیاسی، انتظامی اور مالیاتی ذمہ داری اور اختیار مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو منتقل کر دے گا ‘‘اس آرٹیکل سے واضح ہو گیا ہے کہ بلدیاتی اداروں کا انتظام و انصرام منتخب نمائندوں کے حوالے کیا جائیگا مگر گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 140A کے برخلاف مینارٹیز، خواتین، لیبر کی نشستوں پر Indirect الیکشن کروانے، مالی انتظامی اختیار چھیننے کا آرڈیننس جاری کر کے آئین کے خلاف اقدام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لاقانونیت کا یہ عالم ہے کہ پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے ایکٹ پاس کیا اور 6 بیلٹ پیپرز کے ذریعے انتخابی عمل کو قانون کا حصہ بنایا مگر پنجاب اسمبلی کے پاس کردہ ایکٹ کے خلاف صوبائی حکومت کے ایما پر گورنر پنجاب نے آرڈیننس جاری کر دیا جو نا صرف بدنیتی پر مبنی ہے بلکہ اس خلاف آئین عمل سے پنجاب اسمبلی کے آئینی ایوان کی بھی توہین کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے 371 اراکین اسمبلی پر مشتمل پنجاب اسمبلی کا ایوان اس ’’ترمیمی دہشتگردی‘‘ پر چپ ہے، کسی رکن اسمبلی کو ٹریفک وارڈن روک لے تو اس کا استحقاق مجروح ہو جاتا ہے مگر حکومت اسمبلی کے پاس کردہ ایکٹ کے خلاف غیر آئینی آرڈیننس جاری کر کے پورے ایوان کا استحقاق مجروح کر دے تو کوئی رکن اسمبلی ٹس سے مس نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کہتی ہے مذکورہ آرڈیننس کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے مشاورت کی گئی۔ عوام جاننا چاہتے ہیں پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان مبینہ مشاورت کس قانون کے تحت ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن پنجاب حکومت کے خلاف آئین و قانون اقدامات سے دور رہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات مزید تاخیر کا شکار ہوجائیں کیونکہ حکمران خوفزدہ ہیں لوڈشیڈنگ اور سیلاب کی تباہی کا شکار عوام ووٹ کے ذریعے شدید ردعمل دے سکتے ہیں۔ اسی لیے 7سال سے ایسی حرکتیں کررہے ہیں جن سے بلدیاتی انتخابات کا عمل مزید تاخیر کا شکار ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت مذکورہ آرڈیننس کو فوراً واپس لے۔ گورنر پنجاب نے بھی آنکھیں بند کر کے آرڈیننس پر دستخط کر کے اپنے عہدے اور حلف کے خلاف اقدام کیا۔ انہوں نے کہا کہ لفظ منتخب کی Interpretation ناگزیر ہے، اس کی تشریح حکومت کا کسی صورت صوابدیدی اختیار نہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت پہلے مرحلہ میں جی ٹی روڈ کے آس پاس بلدیاتی انتخاب کروا کر اپنی پسند کے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے تاکہ بقیہ پنجاب میں بھی جیت کا ٹرینڈ سیٹ کیا جا سکے۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کیلئے حالیہ بجٹ میں دیہات میں ترقیاتی کاموں کیلئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے اس رقم کے استعمال کا صوابدیدی استعمال شروع ہو چکا ہے اور ن لیگ کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو ترقیاتی کاموں کے نام پر کروڑوں روپے کی گرانٹس دی جارہی ہیں جو پری پول رگنگ اور بے ایمانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے 7 سال سے فارم ٹو مارکیٹ ہزاروں کلو میٹر سڑکوں کے مرمتی فنڈز جاری نہیں ہونے دئیے اور یہ سڑکیں کھنڈر بن گئیں۔ جیسے ہی سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کروانے کا حکم دیا وزیراعلیٰ پنجاب کو ’’پکیاں سڑکاں، سوکھے پینڈے‘‘ کا نعرہ یاد آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بلدیاتی انتخابات مکمل نہیں ہو جاتے لوکل گورنمنٹ کے فنڈز فریز کیے جائیں اور لوکل گورنمنٹس کے فنڈز اس کے منتخب نمائندے استعمال کریں مگر حکومت کی بدنیتی اور الیکشن کمیشن کی خاموشی میں رتی برابر فرق نہیں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے ذریعے بلدیاتی اداروں کے انتظامی و مالی اختیارات کو محدود کیا جو آئین کے آرٹیکل 140A کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران وزیراعلیٰ اور وزراء کے ضلعی دوروں کیلئے استقبالی انتظامات کرنے کے اختیارات تک محدود بلدیاتی ادارے چاہتے ہیں۔
تبصرہ