کرپشن کے خاتمہ کیلئے نیب کو رینجرز کے حوالے کیا جائے

قومی خزانہ لوٹنے کی سزا موت، عوامی تحریک کے سوشل سروے میں ایک لاکھ سے زائد کی شرکت
نیب سے زیادہ موثر رینجرز ہے، دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے فوجی عدالتوں کا دائرہ بڑھانے کی تجاویز
سوشل سروے 29 اگست سے 8 ستمبر کے درمیان ہوا، بیرون ملک مقیم پاکستانی نوجوان کی بھرپور دلچسپی
بیوروکریٹس کے اثاثہ جات کی چھان بین کیلئے خصوصی سیل بنانے کی تجویز، لوٹی گئی دولت برآمد کر کے ملکی قرضہ اتارا جائے، نوجوانوں کی رائے

لاہور (7 ستمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل کے زیر اہتمام کرپشن کی سزا موت یا عمر قید کے عنوان سے ہونے والے سوشل سروے میں 92 فیصد شرکاء نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے نیب کو رینجرز کے حوالے کیا جائے۔ مالی کرپشن اور سنگین جرائم کی روک تھام کیلئے رینجرز کو بااختیار بنانے کیلئے قانون سازی کی جائے۔ قومی خزانہ لوٹنے کی سزا موت ہونی چاہیے جبکہ 8 فیصد کی رائے تھی جب تک غربت اور بیروزگاری ختم نہیں ہوتی موت کی بجائے عمر قید کی سزا دی جائے تاہم کرپشن سے کمائی ہوئی دولت ضبط کر کے اس سے ملکی قرضے اتارے جائیں۔ سروے سے متعلق عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری ہونے والے ہینڈ آؤٹ کے مطابق سروے میں 1 لاکھ 2 ہزار 4 سو 94 اندرون و بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے حصہ لیا اور یہ سروے 29 اگست سے 8 ستمبر کے دوران ہوا جس کا جملہ ریکارڈ محفوظ ہے۔ سروے میں دوسرا سوال پوچھا گیا تھا آیا کرپشن ختم کرنے کیلئے نیب نے بہتر کارکردگی دکھائی یا رینجرز نے؟ تو حیران کن طور پر 99 فیصد نے کرپشن اور جرائم کے خاتمہ کیلئے رینجرز کی جرات مندانہ کارروائیوں پرا طمینان اور مسرت کا اظہار کیا جبکہ ایک فیصد کی رائے تھی نیب کو گندی مچھلیوں اور سیاسی اثرورسوخ سے پاک کر کے احتساب کاموثر اور غیر جانبدار ادارہ بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اگر ہر کام فورسز نے ہی کرنا ہے تو پھر ان اداروں کو چلانے کیلئے جو قومی دولت خرچ ہورہی ہے اسے کیوں ضائع کیا جارہا ہے؟۔ سروے میں تیسرا سوال پوچھا گیا تھا کہ دہشتگردی ختم کرنے کیلئے سول عدالتیں موثر ہیں یا فوجی تو اس حوالے سے 96 فیصد کی رائے تھی صرف دہشتگردی کے کیسز کے حوالے سے فوجی عدالتیں موثر ہیں کیونکہ سول عدالتیں گزشتہ 10 سال میں دہشتگردی کے کیسز کے حوالے سے انتظامیہ کے پراسیکیوشن کی سطح پر مجرمانہ انتظامی رویے کے باعث کارکردگی نہیں دکھا سکیں، سوشل سروے کے دوران ایک بڑی تعداد نے کرپشن ختم کرنے کیلئے تجاویز بھی دیں اور کہا کہ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے اثاثہ جات کی چھان بین کیلئے خصوصی سیل بنایا جائے اورلوٹی گئی دولت برآمد کرکے ملکی قرضہ اتار اجائے۔ سروے میں نوجوانوں کی طرف سے کرپشن کے خاتمے کیلئے درج ذیل تجاویز دی گئیں

  1. گزشتہ دس سالوں میں بجلی اور ٹیلی فون کے بھاری بل ادا کرنے والوں سے بل دیکھ کر ان کی آمدن کے ذرائع معلوم کیے جائیں۔
  2. پوش علاقوں میں لگژری بنگلوں، دفاتر اور پلازوں کے مالکان سے آمدن کے ذرائع معلوم کیے جائیں، ایف بی آر، وزارت خزانہ اور ایکسائز اینڈ ٹیکیشن کے تمام انتظامی افسران کو تبدیل کر دیا جائے تاکہ منتھلیاں بند ہوں اور رقوم خزانے میں جمع ہونا شروع ہوں۔
  3. بیوروکریٹ کی ملازمت میں داخل ہونے سے قبل اور بعد کے اثاثہ جات کی چھان بین کی جائے، غیر تسلی بخش جواب کی صورت میں تمام اثاثے ضبط کر لیے جائیں۔
  4. اسی طرح سیاست میں قدم رکھنے والے سیاستدانوں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سینئرز کے اثاثہ جات کی چھان بین کی جائے کہ سیاست میں آنے سے پہلے ان کے کیا اثاثے تھے اور بعد میں کس کمائی سے اثاثے بنائے گئے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ جب تک قومی دولت کی لوٹ مار میں ملوث عناصر کو نشان عبرت نہیں بنادیا جاتا اور لوٹی گئی دولت ان سے چھین نہیں لی جاتی اس وقت تک کرپشن کم نہیں ہو گی اور بین الاقوامی معاہدات میں کرپشن اور بدعنوانی سامنے آنے پر برق رفتار عدالتی کارروائی کر کے ملوث عناصر کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے دہشتگردی، جرائم اور کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے فوج اور رینجرز کے کردار کو سراہا۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top