اسلام محض فلسفہ نہیں مکمل ضابطہ حیات اور دین فطرت ہے: فیض الرحمن درانی
قرآن مجید کا بنیادی موضوع انسان ہے، اللہ نے انسان کو غور و فکر سے کام لینے کی ہدایت کی
اللہ نے قرآن پاک میں فرمایا اہل علم اور بے علم برابر نہیں ہو سکتے، امیر تحریک منہاج القرآن
لاہور (30 دسمبر 2016) امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے جامع مسجد المنہاج میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام محض فلسفہ نہیں مکمل ضابطہ حیات اور دین فطرت ہے۔ قرآن مجید کا بنیادی موضوع انسان ہے۔ اللہ نے انسان کو غور و فکر اور تدبر سے کام لینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام کی یہ عظیم خصوصیت ہے کہ اس میں علم کے حصول کو مرد و خواتین پر فرض قرار دیا گیا اور اللہ نے قرآن پاک میں فصاحت سے فرمایا کہ بے علم اور علم والے برابر نہیں ہو سکتے اور ایک جگہ فرمایا جنہیں علم عطاء کیا گیا اللہ ان لوگوں کے درجے بلند کرے گا اور یہ کہ نصیحت صرف اہل دانش کو ہی عطا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ آیات ربانی سے علم کی فضیلت اور اہمیت عیاں ہوتی ہے۔ علم تہذیب و شائستگی سکھانے کے ساتھ ساتھ حرام اور حلال کی تمیز سکھاتا ہے اور اللہ کا خوف اور تقویٰ بھی اہل علم کے لیے مخصوص ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک نے صرف اہل علم کی فضیلت بیان نہیں کی بلکہ جہلا سے دور رہنے کی نصیحت بھی کی۔ سورۃ الاعراف میں اللہ رب العزت نے فرمایا ’’اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیں‘‘۔ علم کے حصول کے حوالے سے احکامات ربانی محض انفرادی سطح پر نہیں اجتماعی بھی ہیں۔ علم حاصل کرنا اگرچہ انفرادی سطح پر فرض ہے۔ جدید صدی اور نظام حکومت و مملکت میں علم کی فراہمی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنے اس فریضے کو آئینی و قرآنی رو سے پورا کرنے کی پابند ہیں اور ذمہ داروں سے اس حوالے سے باز پرس ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25-A کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کے ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر افسوس حکومتیں اپنے اس آئینی فریضے کو انجام نہیں دے رہیں اور یوں انسانیت کی بھلائی اور بہتری میں بنیادی اہمیت کی حامل تعلیم کی عدم فراہمی کے باعث اصلاح امت کا اہم فریضہ ادا نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنے 70 سال ہو گئے مگر آج کے دن بھی 50 فیصد سے زائد آبادی ناخواندہ ہے اس کی لاتعداد سیاسی، معاشی، سماجی وجوہات ہیں مگر علم کے فروغ اور حصول کی راہ میں حائل جملہ رکاوٹوں کو دور کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور اگر حکومتیں اپنے فرائض سے غافل ہیں تو پھر احتجاج اور ووٹ کے ذریعے غافل حکمرانوں کا محاسبہ کرنا عوام کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ ایک مقدس قومی امانت ہے جو کسی صورت علم دشمن کو نہیں ملنا چاہیے۔
تبصرہ