فوجی عدالتوں کو توسیع دینے کے اقدام کو حکومت نے متنازعہ بنایا: ڈاکٹر طاہرالقادری
دہشتگردوں کے حقوق کی بجائے 20 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے
عوام کی فلاح و بہبود پر 4 سو ارب خرچ کرنے دعویٰ سفید جھوٹ ہے: سربراہ عوامی تحریک
لاہور (08 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کو توسیع دینے کے اقدام کو وفاقی حکومت نے متنازعہ بنایا۔ فوجی عدالتوں کو توسیع دینے کے حوالے سے لیت و لعل سے کام لینے والے بتائیں دہشتگردی میں ملوث ملزمان کو فوری سزائیں دینے کیلئے کیا متبادل انتظامات کئے گئے؟ دہشتگردی سے نجات کیلئے جنگی نوعیت کے فیصلے ناگزیر ہیں۔ جس نظام نے 28 ماہ بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کو انصاف نہیں دیاوہ نظام دہشتگردی کے زخم خوردہ لاکھوں خاندانوں کو کیا انصاف دے گا؟ حکمران دہشتگردوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کی بجائے 20 کروڑ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو پیش نظر رکھیں۔ وہ عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمشن کی رپورٹ ہو یا نیوز لیکس کی رپورٹ، جسٹس قاضی فائز عیسی کمشن کی رپورٹ ہو یا پانامہ لیکس کا فیصلہ، ہر جگہ حکومت کا پرسرار کردار نظر آتا ہے۔ انصاف کا خون کرنے اور سچ کو جھوٹ کے پردے میں چھپانے والے عوام کی نمائندگی کے مقدس فریضے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پانامہ لیکس کا آدھا ملبہ والد مرحوم اور آدھا ملبہ بچوں پر ڈال دیا۔ والد کو پانامہ کیس میں گھسیٹنا ناجائز اور انکے احسانات سے انکار ہے۔ قطری خط کے ذریعے سپریم کورٹ کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی، نواز شریف کی پارلیمنٹ میں اثاثوں سے متعلق وضاحتی تقریر انہیں جیل بھیجنے کیلئے کافی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمران قوم اور منتخب آئینی ایوانوں کے سامنے سینہ تان کر جھوٹ بولتے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان کے سب سے بڑے آئینی ایوان کے سامنے وزیر پلاننگ نے پوری پلاننگ کے ساتھ غلط بیانی کی، انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ میلینیم ڈویلپمنٹ گولز کے حصول کیلئے گزشتہ 5 سالوں میں 48 سو ارب روپے خرچ کئے گئے، یہ دعوی سفید جھوٹ ہے۔ حیرت ہے عوام کو تعلیم، صحت، سینیٹیشن، سوشل ویلفیئر، پاپولیشن پلاننگ اور واٹر سپلائی کی سہولتیں دینے کیلئے ہر سال ایک ہزار ارب خرچ ہوئے اور عوام لا علم ہیں۔ ایک ہزار ارب سالانہ خرچ کے بعد تو پاکستان کے ہر شہر کو نیو یارک، لندن اور پیرس جیسی سہولتوں کا حامل ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس نے ایم ڈی جیز کے حصول میں سب سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان نے ملینیم ڈویلپمنٹ گولز کے تحت 2015 تک 100 فی صد شرح خواندگی اور انرولمنٹ کو یقینی بنانا تھا مگر حقائق سب کے سامنے ہیں۔
تبصرہ