یزید نے اپنی سیاسی، مالی، اخلاقی کرپشن کو ریاستی دہشتگردی کے ذریعے تحفظ دیا: شہادت امام حسین کانفرنس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب
Hazrat Imam Hussain (AS) raised the banner of truth against the system of oppression, exploitation and coercion. #شہادت_امام_حسین_کانفرنس pic.twitter.com/479LBAUy7R
— Dr Tahir-ul-Qadri (@TahirulQadri) September 30, 2017
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ ’’شہادت امام حسین علیہ السلام کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معرکہ کربلا دو فلسفوں کا ٹکراؤ ہے۔ ایک طبقہ کہتا ہے طاقت ہی حق ہے اس کا ساتھ دو جبکہ دوسرا طبقہ کہتا ہے حق ہی طاقت ہے اس کا ساتھ دو۔ طاقت کو حق ماننا یزیدیت اور حق کو طاقت ماننا حسینیت ہے۔ معرکہ کربلا انسانیت اور بربریت، امانت اور خیانت، عدل اور ظلم، صبر اور جبر، وفاء اور جفا، مساوات ایمانی اور مطلق العنانی کے درمیان جنگ تھی۔ یزید ظلم و جبر، آمریت، سفاکیت، خیانت، مطلق العنانیت اور کرپشن کا بانی تھا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس نظام ظلم و جبر کے خلاف حق کا علم بلند کیا۔
انہوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید نے سیاسی، مالی، اخلاقی تین طرح کی کرپشن کی بنیاد رکھی۔ سیاسی کرپشن کے تحت نظام خلافت کو ملوکیت میں بدل کر اسے پامال کیا۔ مالی کرپشن کے تحت قومی خزانے کو اپنی عیاشیوں اورشہنشانہ انداز حکمرانی پر صرف کیا۔ اخلاقی کرپشن کے تحت دینی اقدار کو پامال کیا۔ پوری ریاست کو اپنی حرص و ہوس کی بھینٹ چڑھایا، دین کے اصولوں، احکام شریعت، عدل و انصاف، نظام احتساب کو ریاستی ظلم و جبر کے ذریعے ختم کر دیا اور ہر قسم کی کرپشن اور بربریت کو ریاستی دہشتگردی کے ذریعے تحفظ دیا۔
یزید کے نظام جبر اور ملوکیت کے تحت تین طبقات وجود میں آئے۔ ایک طبقہ اپنے ذاتی چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر یزیدی نظام کا تابعدار اور مددگار بن گیا۔ دوسرا طبقہ عامۃ المسلمین کا تھا یہ کمزور لوگ تھے جنہوں نے رخصت، خاموشی اور مصلحت کا راستہ اپنا لیا، یہ طبقہ یزیدی نظام جبر کا حامی تھا اور نہ اس نظام ظلم کے خلاف باہر نکلا، اس طبقے نے خاموشی اور عافیت کا راستہ اپنایا۔ تیسرے طبقے کا عنوان امام حسین علیہ السلام تھا اور اس نے راہ عزیمت کو اختیار کیا۔ پیغمبرانہ سنت اور خلفائے راشدین کے طریق اور طرز حیات کو زندہ کیا، یہ طبقہ شہید ہو گیا مگر اسلام کے آفاقی اصولوں کو ہمیشہ کیلئے زندہ کر گیا۔ 14 سوسال گزر جانے کے بعد آج بھی یہی دو فلسفے اور تین طبقے ہیں جن کے درمیان جنگ اور جدوجہد جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حق طاقت ہے یہی حسینیت ہے اور طاقت حق ہے اس فلسفے کو یزیدیت کہتے ہیں۔ کون حق پر ہے اور کون ظلم و جبر پر مبنی نظام طاقت پر ہے یہ پرکھنے کیلئے تاریخ کربلا کو سامنے رکھ لیا جائے تو کھرے اور کھوٹے کا فرق سامنے آجائیگا۔
تبصرہ