75 ہزار سے زائد پاکستانی دہشتگردی کا نشانہ بنے: ڈاکٹر حسین محی الدین

پاکستان واحد ملک ہے جس میں کاؤنٹر ٹیررازم کا کوئی نصاب وضع نہیں کیا گیا
منہاج یونیورسٹی نے اس کمی کو پورا کیا، صحافیوں، کالم نویسوں کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانہ سے خطاب
20، 21 اکتوبر کو منہاج یونیورسٹی ’’مذاہب عالم کی سماجی ذمہ داریوں ‘‘کے موضوع پر عالمی کانفرنس منعقد کررہی ہے

لاہور (17 اکتوبر 2018) منہاج القرآن کے صدر اورمنہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا ہے کہ 75 ہزار سے زائد پاکستانی دہشت گردی کا نشانہ بنے مگر افسوس نوجوانوں کو انتہا پسندی اور کاؤنٹر ٹیررازم کی تعلیم سے محروم رکھا گیا۔ قائد منہاج القرآن بانی و سرپرست ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے حوالے سے نہ صرف قوم کو واضح نظریہ دیا بلکہ اسلامی نصاب بھی مرتب کیا، اس کے ساتھ ساتھ منہاج یونیورسٹی لاہور پرائیویٹ سیکٹر کی واحد چارٹرڈ یونیورسٹی ہے جس نے سکول آف ریلیجنز اینڈ فلاسفی قائم کر کے نوجوانوں کو بین المذاہب رواداری اور امن کا درس دیا اور اس کے لیے ایچ ای سی کی منظور شدہ ایم فل کی ڈگری کا اجراء کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا کے نمائندوں اور سینئر کالم نویسوں کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے ظہرانہ میں 20، 21 اکتوبر کو منہاج یونیورسٹی لاہور اور ہائر ایجوکیشن پنجاب کے تعاون سے ’’مذاہب عالم کی سماجی ذمہ داریوں‘‘ کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کانفرنس میں آسٹریلیا، سری لنکا، نائیجیریا اور تھائی لینڈ سے دانشور اور سکالرز شرکت کرینگے اور موضوع کی مناسبت سے مقالے پیش کرینگے۔

ظہرانہ سے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری، ڈاکٹر ہرمن روبوک، ڈاکٹر القما، نوراللہ صدیقی، ناصر اقبال، طاہر شکیل، مس رابعہ علی اور ڈائریکٹر اکیڈمک ڈاکٹر خرم شہزاد نے خطاب کیا اور 21,20 اکتوبر کو منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ سوسائٹی کو پرامن معتدل بنانے کیلئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اپنا تعلیمی، اصلاحی اور اخلاقی کردار ادا کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں دوسرے مذاہب کے بارے میں جو کتابیں پڑھائی جاتی ہیں وہ ان کی بنیادی تعلیمات اور عقیدے کی مکمل عکاسی نہیں کرتیں جس کی وجہ سے دوسرے مذاہب کے بارے میں عام طور پر غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے منہاج یونیورسٹی نے سکول آف ریلیجنز اینڈ فلاسفی کا قیام عمل میں لا کر ایم فل پروگرام کااجراء کیاجس میں طالبعلموں کو اپنے مذہب کے بارے میں گہرائی سے جاننے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کے عقیدے اور عمل کے بارے میں حقیقی شعور سے آگاہی دی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ دوسرے مذاہب کو پڑھانے کا مقصد صرف ان کی حکمت اور تعلیم کو جاننا ہی نہیں بلکہ مذہبی غلط فہمیاں اور تعصب کو بھی کم کرنا ہے تاکہ پاکستان میں عوامی سطح پر امن، رواداری اور برداشت پیدا ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلیمی پروگرام کے اختتام پر طالب علم حکومتی اور سفارتی سطح پر نہ صرف بطور کنسلٹنٹس کام کر سکیں گے بلکہ مختلف اداروں میں اس اہم موضوع پر تعلیمی اور تدریسی خلاء کو بھی پر کر سکیں گے، انہوں نے بتایا سکول آف ریلیجنز کا ہیڈ ایک آسٹریلین نژاد کرسچین ڈاکٹر ہرمن روبوک کو بنایا ہے تاکہ کسی کو کسی قسم کے تعصب کا شائبہ بھی نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ سکول آف ریلیجنز اینڈ فلاسفی میں ہندو مذہب کی تعلیمات ہندو سکالرز دیتے ہیں، سکھ مذاہب کی تعلیمات سکھ سکالرز دیتے ہیں، اسی طرح بدھ ازم کے بارے میں بدھسٹ سکالرز پڑھاتے ہیں۔

ظہرانہ میں سینئر کالم نویس اعجاز حفیظ، سلمان عابد، سردار مراد علی خان، مبشر الماس بخاری، حامد ولید، ناصر اقبال خان، سلمان اعظم، فہد شہزاد، ڈاکٹر نبیلہ طارق، شہبازانور، ملک غضنفر اعوان، میاں اشرف عاصمی، فاروق تسنیم، مس عافیہ، ممتاز اعوان، مظہر شہزاد، کامران نے شرکت کی۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کی ڈائریکٹر مارکیٹنگ رابعہ علی اورجرنلزم ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ میڈیم روبینہ نے صحافیوں اور کالم نویسوں کا ظہرانہ میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top