منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام دو روزہ عالمی کانفرنس 20 اکتوبر سے شروع ہو گی
اعلیٰ تعلیمی ادارے انتہا پسندی کے خلاف موثر کردار ادا کر سکتے
ہیں: ڈاکٹر حسین محی الدین
منہاج یونیورسٹی انٹرنیشنل سکالرز اورپاکستان کے درمیان ایک پل کردار ادا کر رہی ہے
کانفرنس کا موضوع ’’مذاہب عالم کی سماجی ذمہ داریاں‘‘ ہیں: ڈپٹی چیئرمین منہاج
یونیورسٹی لاہور
دو روزہ کانفرنس میں تمام یونیورسٹیز کے طلباء و طالبات کو شرکت کی دعوت دی ہے
لاہور (18 اکتوبر 2018) منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے انتہا پسندی کے خلاف موثر کردار ادا کر سکتے ہیں، پاکستان کی پڑھی لکھی یوتھ تحصیل علم کیلئے طویل عرصہ تک اعلیٰ تعلیمی اداروں سے وابستہ رہتی ہے۔ یہ وقت نوجوانوں کی علمی، فکری آبیاری اور کردار سازی کے اعتبار سے انتہائی قیمتی ہوتا ہے اور یہی وہ وقت ہے جسکے مفید استعمال سے ہی ملکوں اور قوموں کی زندگیوں میں سیاسی، سماجی، معاشی حوالوں سے انقلاب برپا ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام 20 اور 21 اکتوبر کو’’ مذاہب عالم کی سماجی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں پاکستان کے علاوہ آسٹریلیا، سری لنکا، نائجیریا اور تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سکالرز اور دانشور خطاب کریں گے اور مقالہ جات پیش کرینگے۔ منہاج یونیورسٹی لاہور انٹرنیشنل سکالرز اورپاکستان کے درمیان ایک پل کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پاکستان کا نمبر ون مسئلہ جہالت ہے۔ جہالت کی وجہ سے انتہا پسندی، جرم، تشدد اور دہشتگردی جنم لیتی ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے مگر یہاں کاؤنٹر ٹیرارزم کی کوئی تعلیم نہیں دی جاتی اور نہ ہی یہ بتایا جاتا ہے کہ مذاہب کی تعلیمات دہشتگردی کے خلاف ہے مگر ایک سازش کے تحت دہشتگردی کا تعلق مذاہب سے جوڑا جاتا ہے اس منفی رویے کو تبدیل کرنے کیلئے ہمیں تعلیمی نصاب کو عصری ضروریات کے مطابق ڈھالنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے دانش وروں کے ساتھ مکالمہ کرنا ہو گا اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنا ہو گا۔ دو روزہ عالمی کانفرنس اسی سوچ کا عملی اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی، سماجی، علمی تحقیقی تجربات سے استفادہ کرنا ہو گا یہی اسلام اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے علمی ویثرن کی روشنی میں نئی نسل کو عالمگیر علمی، تحقیقی رجحانات سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس موضوع کے اعتبار سے منفرد اور انتہائی مفید اور ناگزیرہے۔ اس کانفرنس سے ہمیں یہ سمجھنے کا موقع ملے گا کہ مذاہب انسانوں کی کردار سازی اور بہبود کیلئے ہوتے ہیں، مذاہب استحصال کا ذریعہ نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنیوالی یونیورسٹیز کے سینئر طلبہ و طالبات کو اس دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
تبصرہ