کالج آف شریعہ کے زیراہتمام ”اقبال اور عشق رسول ﷺ“ کے عنوان سے تقریب
علامہ اقبال کا دل عشق رسول ﷺ سے معمور تھا: ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی
حکیم الامت کو محبت رسول ﷺ کی دولت والدین اور اساتذہ سے ورثہ میں ملی تھی
تقریب میں ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی، ڈاکٹر شفاقت الازہری، ڈاکٹر شبیر احمد جامی و دیگر اساتذہ کی شرکت
لاہور (7 نومبر 2019) کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے زیراہتمام حکیم الامت حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے یوم ولادت کے حوالے سے ”اقبال اور عشق رسول ﷺ“ کے عنوان سے تقریب منعقد ہوئی جس میں اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل کالج آف شریعہ ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا کہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا دل عشق رسول ﷺ سے معمور تھا، اقبال عشق رسول ﷺ کو دین کی بنیاد اور اخروی کامیابی قرار دیتے تھے، اقبال کے نزدیک امت مسلمہ کی زبوں حالی اور ان کی مذہبی و سیاسی مشکلات کے حل کی کلید ذات نبوی اور اسوہ رسول ﷺ میں پوشیدہ ہے، اقبال کہتے ہیں کہ ثریا سے زمین پر آسمان نے ہمیں اس لیے دے مارا کہ ہم نے اپنے اسلاف کی میراث گنوا دی۔
تقریب میں ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی، ڈاکٹر شفاقت الازہری، ڈاکٹر شبیر احمد جامی، ڈاکٹر مسعود مجاہد، محمد الیاس اعظمی، صابر نقشبندی سمیت دیگر اساتذہ شریک تھے۔
ڈاکٹر ممتازالحسن باروی نے کہا کہ علامہ اقبال مصیبت اور پریشانی کے وقت ہمیشہ در نبوی پراپنی جبین خم کرتے نظر آتے ہیں، حکیم الامت کو عشق و محبت رسول ﷺ کی دولت والدین اور اساتذہ سے ورثہ میں ملی تھی، اسی تربیت کا اثر تھا کہ انہیں جلوہ دانش فرنگ خیرہ نہ کر سکا بلکہ وہ ہمہ وقت عشق و محبت کے نغمے الاپتے رہے، انہوں نے کہا کہ ملت اسلامیہ کا عروج حضور ﷺ کے ادب و عشق سے ہی وابستہ ہے، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانوں کو ایمان کی پختگی اور سلامتی کے لیے حضور ﷺ سے عشق و محبت کا پیغام عام کرنے کی ترغیب دی، علامہ اقبال کی تصانیف میں جو اشعار حضور اکرم ﷺ سے متعلق ہیں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق نے جواب شکوہ کے آخری شعر میں مسلمانوں کو دو ٹوک الفاظ میں اللہ تعالیٰ کی رضا سے آگاہ کر دیا۔ دنیا اور آخرت کی کامیابی کو حضور اکرم ﷺ کی غلامی سے مشروط کر دیا۔
پرنسپل کالج آف شریعہ نے کہا کہ اقبال کے نزدیک دنیاوی زندگی کی کامیابی ہو یا آخرت کی فلاح عشق رسول ﷺ کے بغیر سب ناممکن ہے۔ دین اسلام کی خدمت او ر مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ حکیم الامت کو یقینا وراثت میں ملا تھا، میر حسن جیسے اساتذہ کی تربیت نے حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے اسی جذبے کو ایک علمی اور عملی سمت دی۔ انہوں نے کہا کہ فروری 1900 ء میں علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے پہلی بار ایک تقریب میں ”نالہ یتیم“ کے عنوان سے نظم پڑھی جس کا رو ئے سخن حضور اکرم ﷺ کی طرف ہے۔ اس نظم میں جذبہ عشق رسول ﷺ کا اظہار ملتا ہے، اقبال نے ہمیشہ مسلمانوں کو حضورﷺ سے تعلق عشقی میں جمال مصطفویﷺ کی آشنائی کی تاکید فرمائی ہے۔
تبصرہ