ماہ محرم محبت رواداری کا درس دیتا ہے : علامہ میر آصف اکبر
محرم الحرام میں علمائے کرام بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دے کر اپنا دینی فریضہ ادا کریں
معاشرے میں بھائی چارے اور تحمل کے جذبات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے : ناظم علماء کونسل منہاج القرآن
نوجوان واقعہ کربلا، شان امام حسین علیہ السلام اور مقام امام حسین علیہ السلام کو اپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں، اجلاس سے خطاب
لاہور (15 اگست 2020) منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ میر آصف اکبر نے کہا ہے کہ علمائے کرام محرم الحرام میں برداشت صبر و تحمل، اتحاد امت اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کریں۔ ماہ محرم محبت رواداری کا درس دیتا ہے۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام امن اور اسلامی اخوت کے فروغ کیلئے بھرپور کردار ادا کریں اور برداشت و رواداری کو فروغ دیں۔ علمائے کرام و مشائخ عظام فکر حسینی کو عام کریں اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔ نواسہ رسول حضرت امام عالی مقام علیہ السلام نے اپنے عمل سے انسانیت کو برداشت، صبر اور رواداری کا درس دیا۔ حکومت محرم الحرام میں ہونے والی مذہبی تقاریب کیلئے فول پروف حفاظتی انتظامات کرے۔ حق اور انصاف کیلئے جدوجہد کرنا، قربانیاں دینا حسینی طرز عمل ہے۔ نوجوان واقعہ کربلا، شان امام حسین علیہ السلام اور مقام امام حسین علیہ السلام کو اپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں۔ تحریک منہاج القرآن پاکستان سمیت پوری دنیا سے فرقہ واریت، انتہا پسندی، دہشتگردی، لسانی و گروہی تعصبات کا خاتمہ چاہتی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیرسرپرستی منہاج القرآن علماء کونسل ایک ایسا فورم ہے جو تمام علمائے کرام کو اتحاد اور وحدت کی لڑی میں پرو کر ملک میں باہمی رواداری کا ماحول قائم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں محرم الحرام کے حوالے سے منعقدہ علمائے کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ غلام اصغر صدیقی، مفتی خلیل حنفی، علامہ امدا د اللہ شاہ، علامہ عثمان سیالوی، علامہ محمد لطیف مدنی، علامہ اکرم طیب، علامہ محمد وقاص و دیگر علمائے کرام بھی موجود تھے۔
علامہ میر آصف اکبر نے کہا کہ حسینی فکر کو اپنا کر دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ محرم الحرام میں علمائے کرام بین المسالک ہم آہنگی کوفروغ دے کر اپنا دینی فریضہ ادا کریں۔ معاشرے میں بھائی چارے اور تحمل کے جذبات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی دشمن اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے کو پارہ پارہ نہ کر سکے۔ یہ وقت اتحاد و اتفاق کیلئے کام کرنے کا ہے۔
تبصرہ