میثاق مدینہ سے دنیا کو امن بقائے باہمی کا تصور ملا: ڈاکٹر حسن محی الدین قادری

ریاست کی مدینہ کی بنیاد مذہب نہیں باہمی اتحاد و یگانگت اور رواداری پر قائم تھی
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین کا ”ریاست مدینہ کا انتظامی جائزہ“کے موضوع پر خطاب
کانفرنس سے وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی سید محمد علی شاہ کا خطاب، ملک صدیق، قاضی شفیق و دیگر کی شرکت

Quaid-e-Azam-University

لاہور (29 دسمبر 2021ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے ذریعے دنیا کو بین المذاہب رواداری اور امن بقائے باہمی کا ایک مثالی ریاستی، انتظامی ماڈل عطا ہوا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریاست مدینہ کے آئینی و انتظامی سربراہ کے طور پر الگ قومیت اور سیاسی وحدت کا تصور پیش کیا۔ ریاست مدینہ کی بنیاد مذہب پر نہیں بلکہ اتحاد و یگانگت، بین المذاہب رواداری، جان و مال کے تحفظ اور امن بقائے باہمی کے آفاقی اصولوں پر استوار تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ”ریاست مدینہ کا انتظامی جائزہ“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ریاست مدینہ میں پہلی مرتبہ معاشرے کے تمام افراد کے مابین اجتماعی کفالت کا معاشی اصول وضع ہوا اور مواخات کی اعلیٰ انسانی اقدار قائم ہوئیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عالم انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ کوئی بھی معاشرہ نفرت، تشدد اور عصبیت کی بنیاد پر زیادہ دیر اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتا۔ ماڈل ریاست کے لئے باہمی اتحاد و اتفاق، برداشت اور رواداری کی خصوصیات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میثاق مدینہ کے ذریعے ریاست کو نہ صرف سیاسی و اقتصادی استحکام میسر آیا بلکہ تمام طبقات امن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند ہو گئے۔ ریاست مدینہ کے اس ماڈل کا پہلا سبق یہ ہے کہ ریاستی استحکام کے لئے سیاسی وحدت، باہمی احترام اور جذبہ ایثار ناگزیر ہے۔ جہاں عدم برداشت ہو گا وہاں امن نہیں بلکہ فتنہ و فساد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میثاق مدینہ کے زریں آفاقی اصولوں کی برکت سے جنگ و جدل کے شکار عرب معاشرے میں پہلی بار امن اور سیاسی وحدت کا تصور عملی شکل میں وجود میں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرہ ارض میں پہلی بار میثاق مدینہ کے ذریعے مسلمانوں اور غیر مسلم اقلیتوں کو جان و مال کے تحفظ اور مذہبی حقوق کی ضمانت ملی۔ پہلی بار امور داخلہ کا موثر نظام قائم ہوا۔ پہلی بار ریاستی امور کی انجام دہی کے لئے نظام مشاورت عمل میں آیا۔ بیرونی دنیا سے روابط کے لئے نظام سفارت تشکیل پایا۔ حکام و عمالِ سلطنت کے لئے ضوابط وضع ہوئے اور پہلی بار احتساب کا شفاف نظام جاری ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں پہلی بار پولیس کے نظام کی ابتدائی شکل و صورت وضع ہوئی اور دیگر ریاستوں اور حکومتوں سے تعلقات کی نوعیت متعین کرنے کے لئے خارجہ پالیسی معرضِ وجود میں آئی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہاکہ ریاستِ مدینہ کا ماڈل ایک انسانیت دوست، فعال اور موثر انتظامی حکومت کی جملہ خصوصیات سے مزین ہے۔ آج بھی یہ ماڈل مضبوط اور خوشحال ریاست کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔

کانفرنس سے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید محمد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ مصطفوی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہم بحرانوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پیغمبر انقلاب نے آج سے 14 سو سال قبل ریاست مدینہ کی صورت میں انسانیت کو ایک کامیاب ریاستی، انتظامی ماڈل عطاء کیا۔ اس ماڈل میں تمام سیاسی، معاشی، انتظامی، اخلاقی مسائل کا حل موجود ہے۔

ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن چاند ستارہ گروپ کے صدر ملک محمد صدیق، ڈیپارٹمنٹس کے ایچ او ڈیز، ڈینز، پروفیسرز اور طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار میں ڈاکٹر محمد رفیق نجم، راجہ زاہد محمود، عارف چودھری، قاضی شفیق الرحمن، قیصر نواز گنڈاپور، چودھری محمد اخلاق، فرحان عزیز، سجاد علی، کے ایم زاہد، سید سلیمان کونین، ذوالقرنین حیدرسیالوی، اشتیاق میر نے شرکت کی۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top