سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ تنزیلہ امجد کی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام کھلا خط
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد نے اپنی والدہ کی 8ویں برسی کے موقع پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام کھلے خط میں کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا آپ اپنی والدہ کا تعلیم حاصل کرنے والا خواب پورا کریں انصاف آپ کو ہم دیں گے۔ ان کے اس دست شفقت سے میری انصاف ملنے کی امید قائم ہو گئی تھی اور میں نے ساری توجہ تعلیم پر مرکوز کر لی تھی۔
17جون 2014ء کے دن میں 9 ویں جماعت کی طالبہ تھی اب میں نے گریجوایشن کر لی ہے مگر انصاف کا دور دور تک نشان نہیں ہے۔ میاں ثاقب نثار نے غیر جانبدار تفتیش کے لئے جو جے آئی ٹی بنوائی تھی ماتحت عدالت میں وہ فیصلہ بھی ریورس ہو گیا اور تین سال سے سٹے آرڈر چل رہا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کسی بھی ادارے کے سربراہ کی کمٹمنٹ پورے ادارے کی کمٹمنٹ ہوتی ہے۔ جس طرح کسی جج کا دیا ہوا فیصلہ تبدیل نہیں ہوتا اُسی طرح کمٹمنٹس بھی تبدیل نہیں ہوتیں۔ میری چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطاء بندیال صاحب سے اپیل ہے کہ میرے ساتھ انصاف کا کیا گیا وعدہ پورا کیا جائے اور مجھے بتایا جائے میری والدہ کو شہید کر کے مجھے ان کے سائے سے محروم کیوں کیا گیا؟
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے اہم کیس پر لاہور ہائیکورٹ میں تین سال سے سٹے آرڈر چل رہا ہے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ملزم ایک ایک کر کے بری ہو رہے ہیں۔ کیا اِسے انصاف کہتے ہیں؟۔ مظلوموں کی درخواستیں سماعت کے لئے بھی مقرر نہیں ہوتیں اور ملزموں کی درخواستوں پر فیصلے ہو رہے ہیں؟۔ انصاف ہم مانگ رہے ہیں مگر ریلیف ملزموں کو مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے قوم کی ایک مظلوم بیٹی کی اپیل ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے ساتھ ہونے والے قانونی کھلواڑ کا وہ نوٹس لیں اور مظلوموں کے زخموں پر انصاف کی صورت میں مرحم رکھیں۔ اگر آج وہ کمزور کی آواز بنیں گے تو ان شاء اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں اس غریب پروری کا اجر عظیم ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جملہ ہر روز عدالتوں میں بولا جاتا ہے انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے۔ ہم 8 سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔
تبصرہ