نرمی سے بات کرنا اور محبت، ادب اور شائستگی کے ساتھ گفتگو کرنا بھی صدقہ ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہرِ اعتکاف کی چھٹی نشست سے ’’نرم گفتگو اور شائستہ کلامی‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآنی تعلیمات کے مطابق جو لوگ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں اور لوگوں کو جتلاتے نہیں اور نہ ان سے بد کلامی کرتے ہیں، اُنہی لوگوں کے لیے اللہ کی طرف سے بے شمار اَجر ہے۔ نرمی سے بات کرنا اور محبت، ادب اور شائستگی کے ساتھ گفت گو کرنا بھی صدقہ ہے۔ نرم لہجہ توجہ حاصل کر لیتا ہے۔ نرم خوئی سے کی گئی گفتگو اور کلمۂ نصحیت کا اثر ہوتا ہے ، جب کہ تلخ نوائی سے گھریلو اور سماجی زندگی ڈسٹرب ہو جاتی ہے۔ اگر آپ تلخ نوائی، بد اَخلاقی اور بد مزاجی کا شکار ہیں تو لازماً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ یہ رویہ ڈپریشن سے جنم لیتا ہے۔ بد کلامی اور نا شائستگی کی سب سے بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جھگڑوں اور مجادلہ سے بچنے کے لیے قران نے ایک نسخہ کیمیا عطا کیا ہے کہ جب کسی جاہل سے پالا پڑے م تو اسے سلام کر کے گزر جائیں کیونکہ جاہل سے بحث کا نتیجہ مزید جھگڑے کی صورت میں نکلتا ہے۔ جب کسی کو نصیحت کرنی ہو بڑے خوبصورت، پیارے اور دھیمے طریقے سے کریں، تاکہ آپ کی بات دوسرے شخص کے مَن میں اُترے۔ اللہ رب العزت نے حق بات کو سننے سے انکار کرنے والوں اور بحث کرنے پر بضد لوگوں کے ساتھ بھی نرم خوئی کی روش ترک نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام نے ظالم کی مدد کرنے کی بھی تنبیہ کی ہے یعنی ظلم کرنے والوں کو ظلم سے روکنا انھیں ہلاکت سے بچانا ہے۔ نرم اندازِ گفتگو ہر صورت میں ہر شخص پر کچھ نہ کچھ اثر ضرور چھوڑتی ہے۔ غیر محتاط اور تلخ گفتگو اِنتہائی معزز اور قریبی رشتوں میں بد اعتمادی کا زہر گھول دیتی ہے۔ الحدیث: میری اُمت میں جنت میں بغیر حساب داخل ہونے والے 70 ہزار افراد ایسے ہوں گے جن میں سے ہر ایک ہزار اپنے ساتھ 70 ہزار کو جنت میں لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ شائستہ کلام کریں، گفتگو کرتے ہوئے محبت و احسان کا رنگ نمایاں ہو، نرم کلامی میں خوبصورتی جب کہ سخت کلامی میں بدصورتی ہے۔ قرآن میں جب بنی اسرائیل کا ذکر کر کے کوئی حکم وارِد کیا جاتا ہے تو اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ حکم نیا نہیں بلکہ پہلی اُمتوں کو بھی یہی اَحکامات دیے جاچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اُس عمل کا کوئی اَجر نہیں جو خالصتاً اُس کی رضا کے لیے نہ ہو بلکہ لوگوں کو دکھانے کے لیے ہو۔ ہر عمل کی اساس اللہ کے لیے رکھی جاتی ہے۔ اگر عمل اِس لیے کیا جائے کہ لوگوں کی ڈیمانڈ ہے تو ایسے اَعمال کا اَجر نہیں ملے گا۔ قرآنی اَحکامات کے مطابق جب بھی لوگوں سے بات کرو، آپ کی گفتگو کے ایک ایک لفظ سے خوشبو نکلے۔ کسی کی مدد نہیں کر سکتے تو پھر بھی انکار کرتے ہوئے نرم خو رہیں، الفاظ کا چناؤ شائستہ ہو، اگر مدد نہیں کر سکتے تو اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو اس قابل بنائے کہ آپ مدد کر سکیں۔ اپنے الفاظ سے کسی کو اذیت نہ پہنچائیں، کسی کے عزت نفس سے نہ کھیلیں، کسی کو بے توقیر نہ کریں کسی کی مدد کرتے ہوئے بھی اسے کمزور ہونے کا احساس نہ ہونے دیں۔
شہرِ اعتکاف کی پانچویں نشست میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور سمیت، علماء و مشائخ، معروف مذہبی، سیاسی، سماجی راہنما اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
تبصرہ