عقیدۂ ختمِ نبوت ہمارے ایمان کی اساس اور بنیاد ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل کا تلہ گنگ میں منعقدہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب
کانفرنس میں ہزاروں عشاقانِ مصطفیٰ ﷺ (مرد و خواتین) کی شرکت
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدۂ ختمِ نبوت ہمارے ایمان کی اساس اور بنیاد ہے، یہ حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک امتیازی شان ہے، اس پر ایمان اور اعتقاد رکھنا انسان کو مسلمان بناتا ہے اور اس عقیدے کا انکار کرنا انسان کو نعمت اسلام سے محروم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس پر قطعی یقین اور اعتماد کے بغیر انسان مسلمان نہیں بن سکتا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کو کوئی نبی مانتا ہو لیکن خاتم النبین نہ مانے تو وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔ صرف نبی ماننا کافی نہیں بلکہ ایمان، اسلام اور عقیدۂ ختمِ نبوت کا تقاضا ہے کہ اللہ کا آخری نبی مانا جائے۔
عقیدۂ ختم نبوت اُمت میں اتحاد و اتفاق کا باعث ہے، یہ دنیا کے 56 ممالک میں تمام مسلمانوں کو ایک شناخت فراہم کرتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت پر ہر مسلمان اپنی مسلکی وابستگی اور تقسیم سے بالاتر ہو کر ایمان رکھتا ہے اور اپنے اُمتی ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔ یہ عقیدہ ہر مسلک اور ہر فرقہ میں برابر کی اہمیت رکھتا ہے۔
اگر اُمت کسی ایک بنیاد پر جمع ہوسکتی ہے تو کیا ہرج ہے کہ اُمت باقی دیگر امور میں بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی عادت ڈالے۔ اس کو اُمت کے درمیان محبت کی فضا پیدا کرنے کا باعث بنایا جائے۔
انہوں نے عقیدہ ختم نبوت پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم و بیش سوا سو آیات اور 225 سے زائد احادیث مبارکہ عقیدۂ ختم نبوت پر دلالت کرتی ہیں۔
آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: میری اور مجھ سے قبل مبعوث کئے گئے انبیاء کی مثال یہ ہے کہ کوئی گھر تعمیر کرے اور جب اسے مکمل کرلے تو ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دے، لوگ اس کو دیکھنے آئیں اور تعجب کا اظہار کریں کہ اتنا خوبصورت گھر ہے لیکن ایک اینٹ کیوں نہیں لگائی، جب وہ اینٹ لگ جائے تو گھر مکمل ہوجائے اور قصر نبوت کی وہ آخری اینٹ میں ہوں۔
اللہ رب العزت نے انسانیت کو جس شعوری انتہا تک پہنچانا تھا وہاں پہنچانے کے بعد اپنے محبوب تاجدارِ ختم نبوتﷺ کو مبعوث فرمایا کہ اب اس شعوری سطح سے متصف انسانیت سے تاجدارِ کائنات ﷺ مخاطب ہوسکتے ہیں۔
اللہ کے نبی ﷺ انسانیت کی رشد و ھدایت اور انہیں اخلاق حسنہ اور آداب فاضلہ سیکھانے کے لیے تشریف لائے۔ اب حضورﷺ کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا، لیکن کیا مسائل ختم ہو گئے؟ کیا اب گناہ، غرور و تکبر اور ظلم میں اضافہ نہیں ہو رہا اور ہمارے ہاتھ میں حضورﷺ کی تعلیمات قرآن موجود ہے جس سے ہم نے ھدایت لینی ہے۔
علما، داعیین، پیرانِ عظام اور مشائخ کرام اپنے کردار سے حضور ﷺ کی ختمِ نبوت کی حفاظت کریں اللہ رب العزت نے نبوت کا نظام نیابت میں تبدیل کر دیا اب نبی نے تو نہیں آنا لیکن حضورﷺ کی امت کے صالحین، اولیا اور علمائے ربانیین، فقہائے امت اور مجددین نے آنا ہے اور حضورﷺ کا پیغام پہنچانا ہے۔
مجددین ہر صدی کی ابتدا میں آ کر حضورﷺ کے نائب اور مصلح امت کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دیتے ہیں۔ عقیدہ ختمِ نبوت کا تقاضا ہے کہ اس نیابتِ مصطفٰی ﷺ کو قبول کیا جائے۔
منہاج القران محبت، امن اور بھائی چارے کی طرف بلا رہی ہے۔ جس کا حصہ آپ لوگ ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کی دعوت کا یہ نظام اگر سمجھ میں آتا اور دل میں بھاتا ہے تو اس کا حصہ بنیں اور آقا علیہ السلام کا وہ اُمتی بننے کی کوشش کریں جو تحفظِ ختمِ نبوت کرے۔ اپنے اخلاق، احوال، اطوار کو بدل کر، زبان کو میٹھا کرکے، لوگوں میں محبت بانٹ کر، بھائی چارے اور اتحاد و محبت سے، علم و آگہی کا نور پھیلا کر، جہالت کو رد کرکے، ہر نفرت کے خلاف علمِ جہاد بلند کرکے، ہر طرح کی انتہا پسندی کا رد کرکے تحفظ ختم نبوت کر رہا ہے۔ یہ تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن، منہاج القرآن ویمن لیگ سمیت جملہ فورمز، تنظیمات کی شبانہ روز محنتوں اور کاوشوں کا نتیجہ آج کی یہ عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس ہے، میں اس کانفرنس کے انعقاد پر ضلع تلہ گنگ کی پوری مینجمنٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
کانفرنس میں انجینئر محمد رفیق نجم، محمد عمر قریشی، محمد امتیاز طاہر، کرنل خالد جاوید صدر راولپنڈی ڈویژن، توقیر اعوان، محمد اقبال مصطفوی، رافعہ عروج ملک، ارشاد اقبال سمیت علمائے کرام، مشائخ عظام، سماجی، فلاحی، مذہبی، ادبی شخصیات اور تلہ گنگ، چکوال، کلہر کہار، اٹک اور میانوالی سے تحریک منہاج القرآن کے رفقاء و وابستگان نے شرکت کی۔
تبصرہ