سیدنا صدیق اکبرؓ کی زندگی کا ہر پہلو امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے: علامہ رانا محمد ادریس
حضرت ابوبکر صدیقؓ کی زندگی ایمان، تقویٰ، قربانی و خدمت دین کا عملی نمونہ تھی: نائب ناظم اعلیٰ
جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹائون میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب
لاہور (3 جنوری 2025) تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس نےجامع شیخ الاسلام ماڈل ٹاؤن میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے سب سے قریبی ساتھی اور پہلے خلیفہ راشد تھے۔ آپ کی زندگی ایمان، تقویٰ، قربانی اور خدمت دین کا عملی نمونہ تھی۔ آپؓ پہلے صحابی تھے جنہوں نے سب سے پہلے آپ ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی۔ آپ نے اپنی تمام دولت دین اسلام کے فروغ کے لیے وقف کر دی اور ہر مشکل گھڑی میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ کھڑے رہے۔ ہجرت کے موقع پر غارِ ثور میں آپ ﷺ کی حفاظت کے لیے اپنا جسم ڈھال بنایا، یہ واقعہ آپ کے بے مثال اخلاص اور قربانی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ہر پہلو امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کی عدل و انصاف، شجاعت و حکمت اور دین کے لیے قربانیوں کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ خلافت کے دور میں آپ نے دین اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور مرتدین کے خلاف جہاد کر کے اسلامی ریاست کو متحد رکھا۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم ﷺ سے محبت بے مثال تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی سخاوت اور دین کے لیے ایثار سب کے لیے ایک سبق ہے۔ آپ نے غزوہ تبوک کے موقع پر اپنا پورا مال اللہ کی راہ میں پیش کر دیا اور جب نبی اکرم ﷺ نے پوچھا کہ اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے، تو آپ نے جواب دیا کہ "اللہ اور اس کا رسول"۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج امت مسلمہ کو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی صفات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ آپ کی عاجزی، اخلاص، عدل اور دین کے لیے غیر متزلزل عزم ہمیں درپیش مسائل کا حل فراہم کر سکتا ہے۔ ہمیں آپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی زندگی کو دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف کرنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی زندگی قرآن و سنت کی عملی تعبیر ہے اور آپ کا کردار قیامت تک مسلمانوں کے لیے مشعل راہ رہے گا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو انہوں نے ریاست مدینہ میں عدل و انصاف کو رائج کیا اور ہر شخص کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے اقدامات کئے۔ بیت المال کا نظام مضبوط کیا اور اس دولت کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کیا۔
تبصرہ