تعلیمی ایمرجنسی نافذ اور نیا نظام تعلیم لایا جائے: قومی تعلیمی کانفرنس کا اعلامیہ
نظام تعلیم مکمل فلاپ ڈگری ہولڈر بےروزگار پیدا ہو رہے ہیں:پروفیسر ڈاکٹر حسین قادری
منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے ملک بھر سےماہرین تعلیم کی شرکت و اظہار خیال
وزیر ہائر ایجوکیشن گلگت شہزاد آغا، ڈاکٹر فرید پراچہ، ڈاکٹر شاہد سرویا، پروفیسر مظہر سلیم، احمد خاور شہزاد کا خطاب
قومی تعلیمی کانفرنس میں ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، خرم نواز گنڈاپور، ڈاکٹر علی وقار قادری، کاشف مرزا اورڈاکٹر وقاصیہ کی گفتگو
لاہور(2 فروری 2024) منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام قومی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی اعلامیہ میںکہا گیا کہ موجودہ نظام تعلیم مکمل طور پر فیل ہو چکا ہے، بہتری کی کوششوں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے از سر نو نیا تعلیمی نظام لایا جائے جواسلام اور پاکستان سےمحبت کرنے والی نسل پروان چڑھائے۔
منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منہاج یونیورسٹی لاہورپروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکوں اور قوموں کی تقدیریں نصاب اور نظام تعلیم سے بنتی اور بگڑتی ہیں۔
پاکستان دنیا کے نقشے پر تعلیم کے حوالے سے بہت پیچھے رہ گیا۔ جہالت، ناخواندگی اور عصری تقاضوں کے برعکس تعلیم سے صرف ڈگری ہولڈر بےروزگار پیدا ہوئے۔ چین، جاپان، ہانگ کانگ، سنگاپور، فن لینڈ جیسے ملکوں میں70 فیصد گریجوایٹ سکلز ایجوکیشن کے ساتھ عملی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ صرف 30 فیصد یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کی شرح95 فی صد سے بھی زائد ہے اس لئے نظام تعلیم کی بوسیدہ عمارت کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ26 ملین بچے سکول جانے کی عمر میں سکول نہیں جاتے اور جو جاتے ہیں
ان کا تعلیمی معیار ناگفتہ بہ ہے۔ ریاست کی عدم توجہی کی وجہ سے پرائیویٹ سیکٹر تعلیم
کے نام پر کاروبارکر رہا ہے۔ تعلیم کے نام پر ریونیو اکٹھا کرنے والے کچھ خدا کا خوف
کریں۔ یہ نسلوں کو اپاہج بنانے کا گھنائونا فعل ہے ایسے عناصر اللہ کی گرفت سے نہیں
بچ سکیں گے انہوں نے پیسہ ہی کمانا ہے تو کوئی اور کاروبار کر لیں۔
وزیر ہائر ایجوکیشن گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جی
بی میں وسائل کی کمی کے باوجود شرح خواندگی 98 فیصد ہے، جو حوصلہ افزا ہے۔ مسائل بہت
ہیں، مگر علم کی لگن نتیجہ خیز ہوتی ہے، ہمارے پاس صرف دو یونیورسٹیاں ہیں جو تعلیمی
ضروریات پوری نہیں کرتیں، مجھے بے حد خوشی ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
پاکستان اور اس کے عوام کے لیے باہر بیٹھ کر بھی تعلیم کے شعبہ میں کارہائے نمایاں
انجام دے رہے ہیں۔ قومی تعلیمی کانفرنس منعقد کرنے پر منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کو مبارک
باد دیتا ہوں منہاج یونیورسٹی لاہور گلگت بلتستان میں کیمپس قائم کر ے۔
ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ نظام تعلیم میں نہ تعلیم اور نہ کوئی نظام اس نظام کو
ختم کر کے نیا نظام لانے کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں۔
وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر ساجد شہزادنے استقبالیہ کلمات پیش
کرتے ہوئے کہاکہ انشا اللہ آج کی یہ قومی تعلیمی کانفرنس فکر و شعور کے نئے دروازے
کھولے گی۔ مکالمہ سےمشکلات کا حل نکلے گا، ملک بھر سے بڑی تعداد ماہرین تعلیم کا یہاں
جمع ہونا ملکی ترقی اور تعلیمی بہتری کے حوالے سے ان کی فکر مندی واضح ہوتی ہے۔
ڈاکٹر شاہد سرویا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ وسائل تھوڑے مسائل زیادہ ہیں۔ تعلیمی شعبہ میں بہتری آ رہی ہے پہلی دفعہ درپیش مسائل کےاعداد و شمار مرتب کئے جا رہے ہیں، مسائل معلوم ہوں گے تو ان کے حل کی طرف توجہ جائے گی۔ آئوٹ آف سکول چلڈرن، کوالٹی ایجوکیشن اورٹیچرز ٹرینگ بڑے چیلنج ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہو گا۔
ڈاکٹر کاشف مرزا نے کہا کہ پرائیوٹ تعلیمی شعبہ فروغ علم کےلئے ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اس کے مسائل سنے بھی جائیں اور انہیں حل بھی کیا جائے۔
احمد خاور شہزاد نے کہا کہ فنی تعلیم پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈائریکٹر سروسز منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ڈاکٹر علی وقاراور ڈائریکٹر آپریشنز شعیب طاہر نے تعلیم کے فروغ کےلئے MESکی خدمات پر روشنی ڈالی۔
پینلز ڈسکشن میں سید طفیل حسین بخاری، ڈاکٹر معین الدین نظامی، ڈاکٹر جمیل الرحمان، وجاہت حسین، ڈاکٹر وقاصیہ، ڈاکٹر شبیر دیو، ڈاکٹر عارف صدیقی، پروفیسرعلی رضا، پروفیسر احسن مختار، مس فوزیہ علی، ڈاکٹر شگفتہ جبین و دیگر گفتگو کی۔
منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر سروسز علی وقار قادری کانفرنس کے غرض و غایت بیان کی اور ایجنڈہ پیش کیا۔ شعیب طاہر نے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
تبصرہ