حیدرآباد: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی تحریک منہاج القرآن حیدرآباد کے زیراہتمام’’اتحادِ اُمت‘‘ کانفرنس میں شرکت و خطاب

کسی بھی ریاست کی ترقی اور کامیابی کی بنیاد علم ہے: پروفیسر ڈاکٹر حُسین محی الدین قادری

Dr

صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے تحریک منہاج القرآن حیدرآباد کے زیراہتمام منعقدہ اتحادِ اُمت کانفرنس میں خصوصی شرکت و خطاب کیا۔

کانفرنس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، جمعیت علماء اسلام سندھ کے صوبائی رہنما مولانا تاج محمد ناہیوں، مجلس وحدت المسلمین سندھ کے نائب صدر علامہ رضا محمد سعیدی عباس، تحریک منہاج القرآن سندھ کے نائب ناظمِ اعلیٰ جناب مظہر محمود علوی، اور المہدی ویلفیئر تھر فورس کے صدر حکیم محمد صہیب سومرو سمیت دیگر ممتاز علماء و مشائخ اور مختلف مذاہب و مسالک کے رہنما اور عوام الناس (مرد و خواتین) کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

اتحادِ اُمت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اتحاد صرف کانفرنسز اور تقریروں سے نہیں آتا بلکہ حقیقی اتحاد مل بیٹھنے اور عملی اقدامات سے ممکن ہوتا ہے۔ اگر پڑھایا جانے والا نصاب درست کر لیا جائے تو ہر اختلاف اتحاد میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ کسی بھی ریاست کی ترقی اور کامیابی کی بنیاد علم ہے، کیونکہ علم ہی وہ روشنی ہے جو قوموں کو آگے بڑھنے مسائل کے حل تلاش کرنے اور ایک مستحکم اور خوشحال معاشرہ قائم کرنے کے قابل بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستِ مدینہ انسانی تاریخ کی سب سے کامیاب ریاست تھی، جس کی بنیاد عدل، اخوت، مساوات اور علم پر رکھی گئی۔ یہ ایک ایسی ریاست تھی جہاں انسانی حقوق، بین المذاہب رواداری، سماجی انصاف اور معاشی مساوات کی روشن مثالیں قائم ہوئیں۔ جب سردارانِ قریش نے حضور نبی کریم ﷺ کے قتل کا منصوبہ بنایا، تو آپ ﷺ نے اللہ کے حکم سے ہجرت فرمائی، جو اسلامی ریاست کے قیام کا پیش خیمہ بنی۔

نبی اکرم ﷺ نے اسلام کو مکہ کی چھوٹی سی وادی سے نکال کر پوری دنیا میں پھیلا دیا۔ مدینہ پہنچ کر آپ ﷺ نے مہاجرین و انصار کو بھائی بھائی بنا دیا، جس سے ایثار، محبت اور اتحاد کی وہ مثال قائم ہوئی جو تاریخ میں بے مثال ہے۔ یہی اخوت، قربانی اور بھائی چارہ اسلامی ریاست کی کامیابی کی بنیاد بنا اور ریاستِ مدینہ ایک مکمل فلاحی ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے ابھری۔

انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ختمِ بخاری کی محافل میں جملہ مسالک کے علماء و مشائخ کو اکٹھا کر کے عملی طور پر ثابت کیا کہ اتحاد کیسے ممکن ہے۔ جب تعلیمی نصاب اس سوچ کے ساتھ ترتیب دیا جائے کہ اختلاف تہذیب کے دائرے میں رہ کر کیا جائے، تو یہ تعلیم اُمت میں اتحاد کی بنیاد بنے گی۔ نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ پر سب عمل کرتے ہیں، اگر انہی بنیادوں پر سب کو گلے لگا لیا جائے تو اختلافات ختم ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے ریاستِ مدینہ کی عملی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے وہاں بسنے والے ہر شہری کو برابری کے حقوق دیے اور سب کو ایک اُمت، یعنی ایک قوم کا تصور دیا۔ اگر ریاستِ پاکستان کو تمام قبائل، صوبوں اور طبقات کا اعتماد حاصل کرنا ہے تو ہمیں آقا علیہ السلام کے نظامِ اقتدار سے سیکھنا ہوگا، جہاں سب کو عزت، وقار، تحفظ اور آزادی حاصل تھی اور ہر قوم و قبیلہ اپنے فیصلے اپنے نظام کے مطابق کرتا تھا۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اتحادِ اُمت کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو ریاستِ مدینہ کے تصور پر عمل کرنا ہوگا۔ ریاستِ مدینہ محبت، احترامِ انسانیت اور حق دار کو حق دینے پر قائم تھی، مذہبی آزادی ریاستِ مدینہ کے تصور کی بنیاد تھی۔ ریاستِ مدینہ میں قانون کی بالادستی (Rule of Law) تھی کوئی بھی قانون کو چیلنج نہیں کر سکتا تھا۔ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں ریاستِ مدینہ کا تصور صرف ایک خواب ہی رہ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں حقیقی ترقی اور اتحادِ اُمت قائم کرنا ہے تو ہمیں ریاستِ مدینہ کے اصولوں کو اپنانا ہوگا، جہاں عدل، اخوت، مساوات اور رواداری کی بنیاد پر ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم کیا گیا تھا۔

اتحادِ امت کانفرنس میں شریک مختلف مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ اور تحریک منہاج القرآن کی دین متین کیلئے کی جانے والی گراں قدر خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ اتحادِ امت کی بات کی اور عملی سطح پر امت کے اتحاد کے لیے تاریخی اقدامات کیے۔ ان کی علمی و عملی کوششیں بے مثال ہیں، اور ان کے صاحبزادگان ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری بڑی محنت اور خوبصورتی سے ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

کانفرنس میں مقررین نے کہا کہ منہاج القرآن بین المسالک ہم آہنگی اور بین المذاہب رواداری کے فروغ کے لیے ایک زوردار آواز ہے۔ اپنے آغاز سے ہی یہ تحریک اتحادِ امت کی داعی رہی ہے، اور آج کے دور میں اس کی خدمات مزید نمایاں ہو چکی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ آج کا موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور موجودہ دور میں مذہبی، سماجی اور فکری اختلافات کو ختم کرکے محبت، باہمی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کانفرنس میں تمام شرکاء نے بین المذاہب رواداری، برداشت اور قیامِ امن کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کانفرنس کے شاندار انعقاد پر جملہ منتظمین کو مبارک باد اور تنظیمی امور میں بہترین کارکردگی پر شیلڈز دیں۔

دریں اثناء انہوں نے تحریک منہاج القرآن کی لائف ممبر شپ کی سعادت حاصل کرنے والے معززین کو اسناد بھی تقسیم کیں۔

کانفرنس میں سید ظفر اقبال شاہ، حفیظ اللہ بلوچ، مشتاق احمد قائم خانی، نایاب انصاری، زوہیب حسین، کامران پرویز، علی قریشی، یاسر کھوسو، اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی زونل ناظمہ سندھ صائمہ نور باجی و دیگر ذمہ داران خواتین اور تحریک منہاج القرآن کے ذمہ داران و کارکنان بھی موجود تھے۔

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

Dr

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top