کرونڈی، خیرپور میرس: شبِ برأت کے روحانی اجتماع سے پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا ایمان افروز اور رقت آمیز خطاب
صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے درگاہ عالیہ حضرت شمس الدین شاہ جیلانی کرونڈی شریف، خیرپور میرس میں تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام منعقدہ شبِ برأت کے موقع پر شبِ توبہ کے روحانی اجتماع سے خطاب کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے شبِ برأت کی فضیلت، توبہ کی اہمیت اور آنسوؤں کی برکت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ یہ رات تجدیدِ ایمان، گناہوں کی بخشش اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کا عظیم موقع ہے۔ انہوں نے سامعین کو نصیحت کی کہ وہ اپنے گناہوں پر ندامت کے ساتھ اللہ کے حضور جھک جائیں، کیونکہ رونے والی آنکھیں اور توبہ کرنے والے دل اللہ کو بےحد محبوب ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے حدیثِ مبارکہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا: ”سات لوگ ایسے ہوں گے جنہیں قیامت کے دن اللہ اپنے سایۂ رحمت میں جگہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ ہے جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرکے روتا ہے۔”
انہوں نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دو قطرے اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں: ایک وہ جو اللہ کی یاد میں بہنے والا آنسو ہو اور دوسرا وہ جو شہید کے خون کا قطرہ ہو۔” حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے حوالے سے انہوں نے کہا: ”جس شخص نے اللہ کی یاد میں آنکھوں کو اشک بار کیا، اس کے آنسو زمین پر گرے تو اللہ نے ان آنکھوں کو جہنم کی آگ سے محفوظ رکھنے کا وعدہ فرمایا ہے۔”
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کے رونے کا ایمان افروز واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت یحییٰ علیہ السلام اللہ کی محبت اور خشیت میں اس قدر رویا کرتے تھے کہ ان کے رخساروں پر آنسوؤں کی وجہ سے نشانات پڑ گئے تھے۔ ایک دن ان کی والدہ نے فرمایا:
"اے میرے بیٹے! تم اتنا کیوں روتے ہو؟ کیا تم نے کوئی بہت بڑا گناہ کیا ہے؟"
حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا: "ماں! گناہ سے زیادہ مجھے اللہ کی بارگاہ کا خوف اور اس کی عظمت رُلاتی ہے۔" یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی محبت اور خشیت میں بہنے والے آنسو سب سے قیمتی ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے سامعین کو توبہ کی حقیقت اور اس کے روحانی اثرات سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ توبہ دل کی وہ کیفیت ہے جو انسان کی زندگی کو گناہوں کی تاریکی سے نکال کر اللہ کی محبت کے نور میں داخل کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت آہ و بکا کرنے والے بندوں کو اپنی خاص قربت میں جگہ عطا کرتی ہے، جہاں باقی لوگوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی۔ انہوں نے اس مبارک رات کو اپنی زندگی کی اصلاح اور کردار کی تعمیر کا بہترین موقع قرار دیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شبِ برأت رسمی عبادات کا نام نہیں بلکہ اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے، والدین، رشتہ داروں اور اہلِ ایمان کے لیے دعا کرنے اور سچی توبہ کے ذریعے اپنی روح کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرنے کا لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریہ و زاری دعا کی تاثیر کو بڑھا دیتی ہے اور یہ اللہ کی رحمت کے دروازے کھول دیتی ہے۔
نوجوانوں! آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اللہ کے کرم کے آگے دامنِ سوال پھیلایا جائے۔ وہ آج بھی اپنا عشق، محبت، انعام اور کرم عطا کرتا ہے۔ خدا کی محبت کے سوداگر اور طلبگار بن جاؤ، اللہ کے عاشق بن جاؤ، دنیا کے سودوں کے پیچھے مارا مارا پھرنا چھوڑ دو۔انہوں نے کہا کہ اپنی زندگیوں کو بدلنے کا ارادہ کریں۔ سجدہ ریزی، توبہ اور آنسوؤں کی عادت اپنائیں۔ اس کی محبت کے تصورات میں کھونا ہوگا۔ دین کے مطابق اپنی زندگیوں کو قائم کریں اور ہر بری بات کو اپنی زندگی سے نکال دیں۔
اللہ والوں کی مجلس میں بیٹھا کرو، محبتِ الٰہی وہیں سے نصیب ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کی رنگینیوں میں مگن ہو کر آخرت کو بھول چکے ہیں۔ مگر ابھی وقت ہے کہ توبہ کے ساتھ اپنے رب کی بارگاہ میں لوٹ آئیں۔ اپنی زندگی کو خالقِ حقیقی کی رضا کے مطابق گزاریں اور ہر نافرمانی کو اپنی زندگی سے نکال دیں۔
آخر میں پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے امتِ مسلمہ کی خیر، پاکستان کی سلامتی اور عالمی امن کے لیے خصوصی دعا کرائی۔
کانفرنس میں پیر سید سردار ضیاء اللہ شاہ جیلانی زیب سجادہ آستانہ کرونڈی شریف خیر پور میرس سندھ، سید عطاء اللہ شاہ جیلانی، سید عطاء اللہ شاہ جیلانی، سید ثناء اللہ شاہ جیلانی، سید رضا اللہ شاہ جیلانی، سید امیر عمر شاہ جیلانی، نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن سندھ مظہر محمود علوی، محمد اقبال مصطفوی، حفیظ اللہ بلوچ، یاسر کھوسو ایڈووکیٹ، علی قریشی سمیت علماء و مشائخ، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور بڑی تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی۔
تبصرہ