منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام 'انسداد دہشت گردی اور تعلیمات صوفیاء' سیمینار

سانحہ داتا دربار کی مذمت میں مورخہ 20 جولائی 2010ء بروز منگل 3 بجے سہ پہر تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام ایک عظیم الشان سیمینار بعنوان ’’انسداد دہشت گردی اور تعلیمات صوفیاء‘‘ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت مرکزی امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن خان درانی اور نگرانی قائم مقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے کی جبکہ وطن عزیز کی معروف شخصیات سجادہ نشین آستانہ عالیہ گڑھی شریف پیر طریقت حضرت خواجہ غلام قطب الدین فریدی، خطیب اعظم جامع مسجد داتا دربار حضرت علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی، سیکرٹری جنرل JUP علامہ قاری زوار بہادر، ناظم اعلیٰ جامعہ محمدیہ غوثیہ علامہ حافظ خان محمد قادری، ناظم اعلیٰ رسولیہ شیرازیہ و صدر تحفظ ناموس رسالت محاذ علامہ صاحبزادہ رضائے مصطفی، پیر زادہ علی احمد صابر، سیکرٹری جنرل تحفظ ناموس رسالت محاذ مولانا محمد علی نقشبندی، صدر نعیمین ایسوسی ایشن علامہ مفتی محمد حسیب قادری، ناظم اعلیٰ جرائد اہل سنت علامہ ضیاء الحق نقشبندی، کنوینئر سنی تحریک مولانا مجاہد عبدالرسول اور حضرت پیر اطہر القادری نے بطور مہمانان خصوصی شرکت کی۔

سیمینار کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جس کا شرف فخر القراء حافظ قاری رمضان قادر نے حاصل کیا جبکہ محمد افضل گولڑوی نے بحضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہدیہ نعت پیش کیا۔ علامہ مفتی خان محمد قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ تو وہ عظیم ہستی ہیں جنہیں ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر غیر مسلم بھی عزت و احترام سے سلام پیش کرتے ہیں اور پورے کا پورا برصغیر پاک و ہند ان کی تعلیمات کا مرہون منت ہے۔ ایسی ہستی کے مزار اقدس پر حملہ کرنا معصوم اور پاکیزہ روح کی بے حرمتی ہے۔ انہوں نے منہاج القرآن علماء کونسل کی سرگرمیوں کو شاندار الفاظ میں سراہا اور کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ منہاج القرآن صوفیاء اور اولیاء کے فیضان کی تحریک ہے۔ یہی وجہ ہے آج تمام دینی جماعتوں کے قائدین یہاں موجود ہیں۔

حضرت خواجہ غلام قطب الدین نے کہا ہمیں اپنی درگاہوں، مزارات اور خانقاہوں کو اپنے اکابر صوفیاء اور اولیاء کی تعلیمات کے زیور سے مزین کرنا ہوگا اور نام نہاد پیری فقیری سے ہٹ کر، شریعت، طریقت اور حقیقت کا درس عام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا میری زندگی میں اس سے بڑا اور کوئی سانحہ نہیں ہوسکتا کہ داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار اقدس پر حملہ ہو اور حکمران ٹس سے مس نہ ہوں۔ انہوں نے کہا ہم عنقریب مشائخ عظام کی ایک ملک گیر تحریک کا اہتمام کریں گے۔

خطیب داتا دربار حضرت علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی نے کہا ہمیں جلسے جلوس اور مظاہرے کرنے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچنے کی بھی ضرورت ہے کہ کہیں ہم اپنوں کو بیگانے بنانے میں تو مصروف نہیں کہیں دوستوں کو دشمن تو نہیں بنا رہے لہذا اب علماء کو منافقت سے نکلنا ہوگا۔ ہم جو کسی کے منہ پر کہتے ہیں وہی بعد ازاں پیٹھ پیچھے بھی کہیں۔ انہوں نے کہا آج وقت ہے دلوں سے نفرتیں ختم کرکے آپس کی محبتیں عام کرنے کا اور اگر یہ ہم نہ کرسکے تو پھر آئندہ آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں۔

علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا مایوسیوں کے بادل چھٹ رہے ہیں اور علماء حق ایک دوسرے کے قریب ہو رہے ہیں اور مجھے قوی امید ہے کہ سانحہ داتا دربار نے اہل دل کو بیدار کردیا ہے اور وقت آگیا ہے علماء حق متحد ہوکر دہشت گردوں اور دین دشمنوں کے خلاف، علمی، تحقیقی، فکری اور عملی طور پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔ انہوں نے کہا منہاج القرآن علماء کونسل علماء کرام اور مشائخ عظام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور یہی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا حکم اور تمنا ہے لہذا ہم ہمیشہ علماء حق کو دعوت دیتے رہیں گے خواہ وہ ہماری مخالفت ہی کیوں نہ کرتے ہوں۔

JUP کے سیکرٹری جنرل علامہ قاری زوار بہادر نے کہا جب تک سیاسی قوت ہمارے پاس نہ ہوگی ہم غلبہ دین اسلام اور نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریک میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے لہذا مذہبی دینی پروگرامز کرنے کے ساتھ ساتھ علماء اہل سنت کو غور کرنا ہوگا کہ ہمیں پوری قوم کی نمائندگی کرنی ہے اور اسمبلیوں میں بھی اپنی آواز بلند کرنی ہے تو اس کے لئے غیر متنازعہ شخصیت کو سامنے لانا ہوگا لہذا یہ ایک وقت ہے کہ سانحہ داتا دربار کے بعد علماء اہل سنت اکٹھے مل بیٹھیں اور سیاسی بنیادوں پر غوروفکر کرکے قوم کی راہنمائی کریں۔

صدر نعیمین ایسوسی ایشن مفتی حسیب قادری نے کہا حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ صوفیاء کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے تمام دینی مدارس کے نصاب میں ان کی تعلیمات کو شامل کریں اس سے یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آجائے گی کہ کون صوفیاء کی تعلیمات کو عام کرنا چاہتا ہے اور کون سے مدارس اس کے لئے رکاوٹ ہیں حقیقت میں یہی دہشت گرد ہیں۔

جنرل سیکرٹری تحفظ ناموس رسالت محاذ مولانا محمد علی نقشبندی نے کہا ہمیں اب کسی قسم کی سستی اور غفلت کا شکار نہیں ہونا ہے بلکہ بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہے اور اپنی تمام جماعتوں کی صلاحیتوں اور وسائل کو مجتمع کرکے مسلک حق کی اشاعت اور خدمت کے لئے بروئے کار لانا ہوگا۔

سیمینار کے آخر میں مرکزی امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن خان درانی نے خطبہ صدارت میں کہا کہ اولیاء اللہ نے ظاہر و باطن کی پاکیزگی کا درس دیا ہے اور یہی وہ درس ہے جس سے انسان کی سوچ، فکر، کردار اور اخلاق کو پاکیزگی ملتی ہے اور پورے معاشرے کو اس کے حسن سے مزین کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا تحریک منہاج القرآن دور حاضر میں انسان کے فکر و عمل کو دینی اور روحانی پاکیزگی کے حسن سے مزین کرنے میں مصروف عمل ہے اور یہی صوفیاء کی تعلیمات کا درس اولین ہے۔ انہوں نے آنے والے جملہ علماء اور مشائخ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

اس سیمینار میں نقابت کے فرائض صاحبزادہ محمد حسین آزاد نے ادا کئے جبکہ آرگنائزنگ کمیٹی میں علامہ الحاج امداد اللہ خان قادری، مولانا محمد عثمان سیالوی، مولانا ممتاز حسین صدیقی، جواد حامد، قاضی فیض الاسلام، حفیظ الرحمن اور حفیظ اللہ جاوید نے اپنے فرائض بحسن و خوبی سرانجام دیئے۔ اسی طرح میزبانی کے فرائض علامہ سید فرحت حسین شاہ اور علامہ میر محمد آصف اکبر نے انجام دیئے۔ سیمینار کا اختتام مرکزی امیر تحریک کی دعائیہ کلمات سے ہوا۔

تبصرہ

Top