تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس

مورخہ: 05 جون 2011ء

تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کا دو روزہ اجلاس 4 اور 5 جون 2011ء کو مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں ہوا۔ اجلاس کا افتتاحی سیشن 4 جون کو صبح 10 بجے شروع ہوا۔ جس کی صدارت امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی نے کی۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ، نائب ناظم اعلیٰ جی ایم ملک، نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت رانا محمد ادریس قادری، نائب ناظم اعلیٰ رانا فاروق محمود، نائب ناظم اعلیٰ رانا فیاض احمد خان، امیر تحریک پنجاب احمد نواز انجم، جواد حامد، لہراسب خان گوندل، ساجد محمود بھٹی کے علاوہ دیگر مرکزی قائدین نے بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی و صوبائی قائدین اور ملک بھر سے آنیوالے تحریک کے سینکڑوں تحصیلی و ضلعی عہدیداران بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے ویڈیو کانفرنس خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرض کی آکسیجن سے ملک چلانے کی روش نے ملکی سلامتی کو خطرات لا حق کر دئیے ہیں۔ دہشت گردوں کے ذریعے اب فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سطحی اقدامات کر کے اسے سب کچھ سمجھا جا رہا ہے۔ اس ناسور کے خاتمے کیلئے بنیادی وجوہات کو سمجھ کر ٹھوس اور سنجیدہ فیصلے کرنا ہوں گے۔

آپ نے کہا کہ ملک کے معاشی خود مختاری کی طرف بڑھنے کا دور دور تک کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا کیونکہ مقتدر طبقے کی ترجیحات میں کرپشن، لوٹ مار اور ایک دوسرے پر سیاسی برتری حاصل کرنے کا جنون سوار ہے۔ قرض کی بیساکھیوں پر ملک چلانے کے سلسلے نے ہم سے ہماری خود مختاری تک چھین لی ہے۔ جو قومیں معاشی استحکام کیلئے اقدامات نہیں کرتیں وہ دنیا میں قیادت کا رول ادا نہیں کر سکتیں۔ دوسری جانب ملک اور عوام کی پرواہ کسی کو نہیں ہے۔ ایسے حالات میں وطن عزیز قیادت کے بدترین بحران کا بھی شکار ہو گیا ہے۔ اب ضروری ہو گیا ہے کہ عوام اپنی ذمہ داریوں کو پہچانتے ہوئے موجودہ ظالمانہ نظام کے خلاف انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں تاکہ نا اہل قیادت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔ اور ملک کو غلامی سے دائمی نجات مل سکے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ موجودہ نظام کے ہوتے ہوئے عوام کو حکمرانوں سے کسی خیر کی توقع نہیں ہے۔ 100 سال بھی اس نظام کے تحت الیکشن ہوتے رہیں تو 97 فیصد طبقہ کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ البتہ چند خاندانوں کی موروثی سیاست کا سلسلہ ضرور جاری رہے گا۔ آپ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے کارکن موجودہ نظام کو سمندر برد کرنے کیلئے میدان عمل میں نکل آئیں۔ اس ظالمانہ نظام کے خلاف عوامی شعور کی بیداری کے لیے دن رات ایک کر دیں۔ تحریک منہاج القرآن اس سلسلے میں ایک موثر لائحہ عمل رکھتی ہے۔ جس کے ذریعے ان شاء اللہ ایک دن ملک میں شعوری تبدیلی کا سورج طلوع ہوگا۔

ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آج ملک کو دہشت گردی، انتہاء پسندی، معاشی عدم استحکام سمیت اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کی وجہ سے بیرونی دنیا پاکستان کا افغانستان اور عراق سے موازانہ کر رہی ہے۔ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے جلتے ہوئے ماحول میں تحریک منہاج القرآن کے کارکن امن کے سفیر ہیں۔ انہیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فکری اور علمی جدوجہد جاری رکھنا ہوگی۔ تحریک کے کارکنان علم و عمل کو اپنا اسلحہ بنا کر آگے بڑھیں۔ کیونکہ جن کا اسلحہ علم اور کردار کی پختگی ہوتی ہے، انہیں دنیا کی کوئی طاقت زیر نہیں کر سکتی اور آخری جیت انہی کی ہوتی ہے۔

ناظم اعلیٰ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے عہدیداران اور کارکنان پر ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں سنجیدہ اور بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ موجودہ ظالمانہ نظام کی خرابیوں کا پردہ عوام کے سامنے چاک کریں۔ تحریک کے کارکنان ملک میں ایسی مثبت تبدیلی کی راہ ہموار کریں جو ملک کو ہمیشہ کیلئے نا اہل اور کرپٹ مقتدر طبقے سے نجات دلا سکے۔

اجلاس کے افتتاحی سیشن میں شرکاء کی جانب سے نمائندگان نے بھی اظہار خیال کیا۔ اجلاس کے افتتاحی سیشن کے دوران موجودہ ملکی حالات میں تحریک منہاج القرآن کی حکمت عملی سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔ اس کے علاوہ تحریک کے ضلعی و تحصیلی قائدین نے اپنے اپنے علاقوں اور حلقوں کی کارکردگی رپورٹ کے حوالے سے بھی باقاعدہ طور پر آگاہ کیا۔

قرار داد اجلاس

اجلاس میں مرکزی مجلس شوریٰ نے اگلے سال 2012ء کے اہداف اور ورکنگ پلان کی منظوری دی اور بیداری شعور مہم کے ذریعے 2کروڑ افراد تک پیغام پہنچانے کا ہدف بھی مقرر کیا۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکاء نے متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔

  • دفاعی تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے ہونے والی غفلت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
  • خارجہ پالیسی کو از سر نو تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملکوں سے تعلقات برابری کی سطح پر قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
  • انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرے۔
  • حالیہ بجٹ میں حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے حکومت اشیائے ضروریہ پر غریب عوام کو سبسڈی دے کر قیمتیں کم کرے اور انہیں تین سال کیلئے منجمد کر دیا جائے۔
  • سپریم کورٹ ملکی خود مختاری کے منافی فیصلوں کے خلاف فوری اقدامات کرے۔
  • لوڈ شیڈنگ کے تسلسل کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو اسکے خاتمے کی ڈیڈ لائن دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
  • تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کا 2 روزہ اجلاس 5 جون 2011ء کو اختتامی سیشن کے ساتھ ختم ہوا۔ اس موقع پر مسکین فیض الرحمن درانی نے خصوصی دعا کرائی۔

تبصرہ

Top