حکمران ریاست کے نمائندے نہیں دہشت گردوں کا سیاسی چہرہ ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

حکمران سیاسی اقتدار کے دائمی خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں
سوائے انقلاب کے کوئی راستہ نہیں، اب بات نہیں عوامی ٹیک اوور ہو گا
عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور حکمران جہنم کی آگ سے اپنی بھوک مٹا رہے ہیں
11مئی کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اس دن انقلاب کا لائحہ عمل دونگا
ڈاکٹر طاہرالقادری کا ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 11 مئی کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اس دن انقلاب کا لائحہ عمل دوں گا۔ حکمران ریاست کے نمائندے نہیں دہشت گردوں کا سیاسی چہرہ ہیں اور یہ سیاسی اقتدار کے دائمی خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر حکمرانوں کو مزید 6ماہ مل گئے تو ملک برباد ہو جائے گا اورسنوارے جانے کے قابل نہیں رہے گا۔ طالبان مذاکرات اور پرویز مشرف کے ٹرائل کی آڑ میں حکمران قومی اداروں کی نج کاری کے ذریعے اربوں کما رہے ہیں۔ آئین کی معطلی کا مقدمہ 12 اکتوبر 1999 سے ہونا چاہیے، ممبران کی تنخواہیں بے پناہ جبکہ غریب عوام مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، بد امنی اور دہشت گردی کی چکی میں پس رہی ہے۔ سوائے انقلاب کے کوئی راستہ نہیں، اب حکمرانوں سے بات نہیں عوامی ٹیک اوور ہو گا۔ دہشت گردوں نے الیکشن میں موجودہ حکمرانوں کو تحفظ دیا اب حکمران ان کو محفوظ علاقہ دینا چاہتے ہیں۔ تھر میں موت کا راج ہے اور ملک کے کروڑوں گھرانے تھر بن چکے ہیں اورسندھ میں ثقافت اور پنجاب میں یوتھ فیسٹول کے نام پر کرپشن اور دھوکہ دہی ہو رہی ہے۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور حکمران جہنم کی آگ سے اپنی بھوک مٹا رہے ہیں۔ پرویز مشرف کا مقدمہ ذاتی عناد پر بنایا جا رہا ہے۔ فوج کا مورال کم کیا جا رہا ہے جو ایک بہت بڑی سازش ہے جس کا سکرپٹ باہر لکھا گیا ہے۔ ایک درجن ممالک میں موجودہ حکمرانوں کے دس ارب ڈالرز کے کارخانے، سپر مارکیٹس، پلازے اور محلات ہیں۔ یہ انڈین سرمایہ کار ٹاٹا اور برلاس بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ وہ گذشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعے کینڈا سے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ حکومت نے اپنے ممبران کی تنخواہوں میں تو بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جبکہ عوام کو مہنگائی، بیروزگاری، کرپشن، بد امنی اور دہشت گردی کے مسائل میں دھکیل دیا ہے۔ قومی اداروں میں من پسند افراد کی تقرریوں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ حکمران ہر ادارے کے سربراہ سے ذاتی وفاداری چاہتے ہیں۔ عوامی مسائل پر حکمرانوں کی کوئی توجہ نہیں۔ آج کے حکمران جن کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا دعوی کرتے تھے آج ان سے مل کر کرپشن کو دوام دے رہے ہیں۔ پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے ٹیکس چوری اورغریب عوام کو بے روزگاری دے کر قومی دولت کو لوٹ کر بیرون ممالک اپنی جائیدادیں بنائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والے خود آمریت کی پیداوار ہیں۔ اگر آئین کی معطلی کا مقدمہ بنانا ہے تو 12 اکتوبر 1999ء سے بنایا جائے۔ پھر جو کوئی بھی اس میں شریک جرم ہو بلا تفریق ٹرائل کیا جائے۔ جن ججز نے آئین معطل کرنے کو جائز قرار دیا اور جن سیاستدانوں نے اس عمل کو تحفظ دیا ان سب پر مقدمہ چلنا چاہیے۔ اس طرح عدالت میں گھس بیٹھیے سیاست دان جج کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے جس نے اسی پرویز مشرف سے دوہرا حلف لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات فراڈ ہیں۔ 50 ہزار معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے والوں سے مذاکرات قوم سے دھوکہ ہیں۔ ماورائے قانون دہشت گرد قیدیوں کی رہائی بارے قوم کو بتایا جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ حکمرانوں کی بیڈ گورننس کی حالت یہ ہے کہ ایک درجن سے زیادہ ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں سفیروں اور ہائی کمشنروں کی خالی اسامیاں حکمرانوں کے وفاداروں کیلئے منتظر ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کرپٹ حکمران پاکستان میں خاندانی بادشاہت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اسکی واضح مثال ہے کہ اس وقت حکمران گھرانے کے 20 افراد اس حکومت کو چلا رہے ہیں۔

تبصرہ

Top