منہاج یونیورسٹی کے ہفتہ تقریبات میں محفل مشاعرہ

رپورٹ: محمد نواز شریف

منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز لاہور میں ہفتہ تقریبات کے پانچویں روز مورخہ 13 فروری 2009ء کو محفل مشاعرہ منعقد ہوئی۔ بزم منہاج کے زیراہتمام ہونے والے آل پاکستان بین الکلیاتی تقریبات کی محفل مشاعرہ کا طرح مصرع "سفر میں لوگ تھے جھگڑا مگر قیام کا تھا" رکھا گیا۔

محفل مشاعرہ کے پروگرام کی صدارت منہاج القرآن انٹرنیشنل سپریم کونسل کے ممبر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کی۔ معروف تجزیہ نگار و مصنف پروفیسر حسن عسکری قاسمی، پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان، سٹار اولمپئن و سینٹر ہاف محمد ثقلین، شاعر وصی شاہ، ایف ایم 100 کے معروف کمپئیر و شاعر سعید واثق، افتخار مجاز اور معروف پنجابی شاعر کبیر بھٹی (بیرا جی) مہمانان خصوصی تھے۔ کالج آف شریعہ کے معزز اساتذہ کرام میں ڈاکٹر ظہور اللہ الازھری، ڈاکٹر مسعود مجاہد، میاں محمد عباس نقشبندی، عمر حیات رانا، شمس الاسلام ابدالی اور دیگر بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔

محفل مشاعرہ میں ملک بھر کے کالجز، یونیورسٹیز اور جامعات کے طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز دی منہاج یونیورسٹی کے سید ارسلان احمد نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ نارک سائنسز کالج ڈیرہ اسماعیل خان کے محمد ظہیر الدین عمر نے دوسری، اورئنٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے شاہد بلال نے تیسری اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کی مصباح عنایت نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

جیوری ممبر گورننمنٹ کالج ٹاؤن شپ لاہور کے شعبہ اردو کے ڈین محمد عباس رضا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ منہاج یونیورسٹی میں ہونے والی ہفتہ تقریبات اس ادارے کی پہچان اور اصل روح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاندار تقریبات کے انعقاد پر کالج آف شریعہ اور بزم منہاج مبارکباد کی مستحق ہے۔ اس تقریب سے ملک بھر میں محفل مشاعرہ کی ختم ہوتی قدر کو دوبارہ زندہ کرنے میں مدد ملے گی۔ معروف شاعر وصی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر آ کر بہت خوشی محسوس ہوئی۔ یہاں صرف دین کی تعلیم ہی نہیں دی جاتی بلکہ جدید علوم سے بھی بہرہ ور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اسلام کو جدید افکار کے ساتھ ساتھ نہ لے کر چلیں تو اس وقت تک اسلام ترقی کی منازل سے گرتا جائے گا۔ اس لیے اسلام کو جدید انداز سے متعارف کرایا جائے تاکہ مغربی دنیا اس سے متاثر ہو اور قبول اسلام کریں۔ ایف ایم 100 کے معروف کمپیئر سعید واثق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کے بارے میں میرا جو خیال تھا اس سے بڑھ کر آج اسے پایا ہے کیونکہ یہاں پر طلبہ کو ملک و قوم کی خدمت کیلئے ہر نہج پر تیار کیا جاتا ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے معروف شاعر افتخار مجاز نے کہا کہ آج کے اس انتشار اور اضطراب بھرے دور میں منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ نے اس شاندار تقریب کا انعقاد کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ منہاج یونیورسٹی کے اس عمل سے معاشرے اور بالخصوص قوم کی مستقبل کی قیادت یعنی طلبہ میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مثبت سرگرمیوں میں نوجوانوں کا وقت گزرے تو وہ ملک کی قیادت کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے طلبہ کو پلیٹ فارم دیا جہاں پر طلبہ اپنے خیالات کا اظہار کھل کر سکتے ہیں اور یہ تقریب قابل ستائش ہے۔

معروف شاعر و نقاد اور تجزیہ کار پروفیسر حسن جاوید عسکری نے کہا کہ ہم کھلاڑی اور فنکار تو پیدا کر رہے ہیں مگر اہل علم اور سائنس دان پیدا نہیں کر رہے ہیں۔ اب ہم کو اچھے فنکاروں کی بجائے اہل علم پیدا کرنے ہوں گے۔ اس تقریب میں آ کر محسوس ہوا ہے کہ اب یہ کمی بھی پوری ہو جائے گی۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ منہاج یونیورسٹی نے محفل مشاعرہ کی ختم ہوتی اقدار کو زندہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور ان تقاریب کے ذریعے اسلام اور برصغیر کی قدیم علمی روایات کا احیاء کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری قوم تہذیبی طور پر مغرب کی تقلید میں اس قدر گم ہو گئی کہ اپنی تہذیب و ثقافت بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیادت کا بحران ہے اور موجودہ اس بحران کی ذمہ دار نہیں بلکہ یہ دوش پچھلی نسل کے ذمے ہے۔ پھچلی نسل نے نوجوان نسل کی اچھے انداز سے تربیت کی اور نہ انہیں دین کی حقیقی پہچان دی۔ انہوں نے لمحہ فکریہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی نئی نسل پر توجہ نہ دی تو پھر تباہی و بربادی ہمارے سامنے کھڑی ہے جو ہمیں بے رحم انداز میں نگل جائے گی۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ آج ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ نوجوانوں نسل کو اداروں کے اندر اور باہر اعتماد نہیں دیا گیا۔ اس لیے منہاج یونیورسٹی نے بزم منہاج کے ذریعے تمام طلبہ کو اپنے ماضی الضمیر بیان کرنے کا بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ آج اس محفل مشاعرہ کا یہ پیغام ہے کہ پاکستان میں کوئی ادارہ، کوئی پلیٹ فارم اور کوئی جگہ تو ایسی ہے جہاں سے ہر کوئی اپنا پیغام اہل ارباب فکر تک پہنچا سکتا ہے، اور یہ پیغام نگار خانے میں طوطی کی آواز نہیں بلکہ اہل علم و فکر کے لیے ایک عظیم پیغام ہے جو ایک دن ہر سو عام ہو کر رہے گا۔ آپ نے کہا کہ طلبہ آج اسی عمر میں اپنی عملی کاوشیں شروع کردیں، اگر کوئی تحریر کا فن رکھتا ہے تو آرٹیکل لکھے، اگر کوئی تقریر کی ملکہ رکھتا ہے تو وہ اپنی آواز حق کو بلند کرے، اگر کسی کے پاس کوئی اور فنی صلاحیت ہے تو اس کے ذریعے اسلام کے عالمگیر پیغام کو دنیا میں عام کرے۔ اور آپ یہ کام کرتے ہوئے مایوس نہ ہوں کیونکہ کوئی کب تک آپ کو پیچھے دھکیلے گا، ایک دن تو وہ آپ کا تسلیم کریں گے اس لیے ابھی سے طلبہ اپنی پوشیدہ صلاحتیوں کو فروغ دیں۔ یہی اسلام اور تحریک منہاج القرآن کا پیغام انقلاب ہے۔

آخر میں صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے محفل مشاعرہ اور ہفتہ تقریبات کے شاندار انقعاد پر بزم منہاج اور کالج آف شریعہ کی انتظامیہ کو خصوصی مبارکباد پیش کی۔ تمام معزز مہمانوں نے باری باری پوزیشن ہولڈرز میں انعامات تقسیم کیے۔

جھلکیاں

1: پروگرام کا باقاعدہ آغاز صبح 10 بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری محمد نوید اعوان نے حاصل کی۔

2: محمد ساجد جمیل نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھی۔

3: صاحبزادہ حسین محی الدین جب پنڈال میں تشریف لائے تو تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر آپ کا استقبال کیا۔

4: معروف شاعر وصی شاہ نے طلبہ کی پرزور فرمائش پر اپنی معروف غزلیں "پیار کے دیپ جلانے والے کچھ کچھ پاگل ہوتے ہیں" وغیرہ پڑھیں، جس پر طلبہ نے انہیں بھرپور داد دی۔

5: ایف ایم 100 کے معروف کمپئر سعید واثق نے اپنی کتاب سے معروف غزل

دنیا سے مجھے پیار تھا، سب بھول چکا ہوں
اک شخص مرا یار تھا، سب بھول چکا ہوں

پڑھی، جسے طلبہ نے بھرپور پسند کیا۔

6: پروگرام کی کمپئرنگ کے فرائض منہاج یونیورسٹی کے فاضل سکالر شاعر حافظ عبدالوحید اور گورنمنٹ کالج ٹاون شپ شعبہ اردو کے ڈین محمد رضا عباس نے مشترکہ طور پر ادا کیے۔

7: میڈیا کمیٹی نے تمام معزز مہمانوں کے تاثرات لیے۔

8: سٹیج کو خوبصورتی سے سجایا گیا اور شعراء کے لیے گاؤ تکیے لگائے گئے جن کے قریب سونف، چینی بھی موجود تھی۔

9: مصنوعی بخور پروگرام کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے تھے۔

10: پروگرام میں صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کے شعری کلام کی آڈیو سی ڈی چلائی گئی۔

11: عنصر علی قادری اور مدثر محی الدین نے حفیظ تائب کا کلام "باد رحمت سنک سنک جائے، ، ، ، وادی اے جاناں مہک مہک جائے" پڑھا۔

12: کالج آف شریعہ کے حیدری برادران نے صاحبزادہ حسین محی الدین کی کتاب نقش اول سے شعری کلام "قائد تجھے میرا سلام" پڑھا۔

13: پنجابی کے معروف شاعر بیرا جی نے شیخ الاسلام کے لیے پنجابی زبان میں لکھا گیا شعری کلام جبکہ پروفیسر حسن عسکری نے اپنی چار تصانیف بھی صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کو پیش کیں۔

14: معزز مہمانوں کو صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی کتب بطور تحفہ پیش کی گئیں۔

15: اولمپئن محمد ثقلین کو ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے منہاج السویٰ کا تحفہ پیش کیا۔

16: صاحبزادہ حسین محی الدین نے پروگرام کی اختتامی دعا کرائی۔

تبصرہ

Top