اسلام نے عورت کو معاشرتی اور سماجی سطح پر بلند مقام عطا کیا
اسلام نے عورت کو جو حقوق عطا کیے وہ دنیا کے دیگر مذاہب دینے
سے قاصر ہیں
اسلام عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، آئینی اور قانونی حقوق کا ضامن ہے
منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ’’اسلام اور حقوق نسواں‘‘ سیمینار سے مقررین کا خطاب
منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے دانش ہال میں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک اہم سیمینار ’’اسلام اور حقوق نسواں‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا جس کی صدارت منہاج القرآن کی مرکزی ناظمہ سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ نے کی۔ سیمینار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے سیمرا رفاقت ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام میں عورت کے مقام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عورت جب ماں کی صورت میں ہوتی ہے تو اس کے قدموں تلے جنت قرار دی جاتی ہے۔ یہ اسلام ہی ہے جس نے ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ مکرم اور محترم مقام عطا کیا۔ اسی طرح حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹی کو انتہائی احترام اور عزت عطا کی اور اسے معاشرتی و سماجی سطح پر بلند مقام عطا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق عطا کیے وہ دنیا کے دیگر مذاہب دینے سے قاصر ہیں۔ مسلم عورت پر بھی یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر کے معاشر ے کو ایسے افراد مہیا کرے جو اسلام کے احیاء اور سر بلندی کے لیے کا م کر سکیں۔ مرکزی ناظمہ ویمن لیگ سمیرا رفاقت نے کہا کہ اسلام نے روز اول سے ہی عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، آئینی، قانونی، سیاسی اور انتظامی کردارکا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ اس کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی عالمگیر تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بھی خواتین کے مصطفوی اور انقلابی کردار کے حامی اور علمبردار ہیں۔ ساجدہ صادق نائب ناظمہ ویمن لیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زمانۂ جاہلیت میں اہل عرب بیٹیوں کی پیدائش کو اپنے لئے عار سمجھتے تھے اور انہیں زندہ درگور کر دیا کرتے تھے۔ عورت کو وراثت کے حق سے محروم رکھا جاتا تھا مگر یہ اسلام ہی ہے جس نے زمانۂ جاہلیت کے برعکس عورتوں کو عزت و تکریم بخشی۔ انھوں نے کہا کہ اسلام کی تاریخ’’ حقوق نسواں ‘‘کے حوالے سے نہایت درخشندہ روایات کی امین رہی ہیں۔ مرد اور عور ت کا ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ، قدم سے قدم ملا کر چلنے کا تصور نہ ہو تو دونوں کو ایک دوسرے کا زوج قرار نہیں دیا جا سکتا اور پھر ہم سفر کے لیے جتنی عزت و تکریم، راحت و آرام ضروری سمجھا جائے اتنا ہی سفر اچھا ہوگا۔ ہم سفر اچھا ہو گا تو سفر بھی اتنا ہی اچھا گزرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھی بیوی کو دنیا کی سب سے قیمتی متاع قرار دیا ہے۔ تقریب کے اختتام پر فریحہ خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو مضبوطی سے تھامنے میں ہی عورت کی بقاء ہے۔ کردار کی مضبوطی اور دینی قدروں کی پاسداری عورت کو معاشرے میں قابل عزت مقام عطا کرتی ہے جبکہ اغیار کے نقش قدم پر چلنے سے عورت اپنا تقدس کھو دیتی ہے، اسلام نے عورت کوعصمت اور تقدس عطا کیا۔ اسلام کی عطا کردہ تکریم اور عزت کی بدولت ہی حضرت خدیجہ، حضرت عائشہ صدیقہ، حضرت سیدہ فاطمہ اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہن کا کردار آج زندہ ہے۔ اسلام نے عورت کو رفعت اور بلندیاں عطا کیں۔ آج کی عورت کا بھی فرض ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی سربلندی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے۔ تقریب سے ڈاکٹر نوشابہ ملک، مریم حفیظ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ