پارلیمانی کمیٹی کا آئینی پیکج ایک قابل اصلاح مستحسن آغاز ہے : انوار اختر ایڈوکیٹ

پارلیمنٹ صدر کے اختیارات فرد واحد کو منتقل کرنے کی بجائے اداروں کو منتقل کرے
پارلیمنٹ پاکستان بار کونسل کی قرارداد کے تحت بار اینڈ بینچ کا جوڈیشل کمیشن تشکیل دے
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈوکیٹ کا آئینی پیکج پر تبصرہ

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈوکیٹ نے آئینی پیکج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کا آئینی پیکج ایک قابل اصلاح مستحسن آغاز ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ صدر کے اختیارات فرد واحد کو منتقل کرنے کی بجائے اداروں کو منتقل کرے۔ پارلیمنٹ پاکستان بار کونسل کی قرارداد کے تحت بار اینڈ بینچ کا جوڈیشل کمیشن تشکیل دے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کرپٹ اور مہنگے نظام انتخابات کو تبدیل کر کے متناسب نمائندگی پر مبنی نظام تشکیل دے اور متناسب نمائندگی کے تحت تمام جماعتوں سے پارلیمنٹ و کابینہ تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ غیر ملکی قرضوں، بڑے معاہدات، پانی و بجلی کا بحران اور قیمتوں میں اضافے کو پارلیمنٹ کی منظوری سے مشروط کرئے۔ انوار اختر ایڈوکیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ صدر کے اختیارات فرد واحد کو منتقل کرنے کی بجائے متعلقہ اداروں، پارلیمنٹ، کابینہ، عدلیہ اور فوج کو منتقل کرئے۔ ہماری پارلیمنٹ آمریت کے دور میں افراد کو مضبوط کرنے اور سول دور میں فوج و عدلیہ کو بے بس کرنے میں لگی رہتی ہے۔ ماضی میں پارلیمنٹ کی جانبدارانہ آئینی ترامیم سے کبھی اداروں اور کبھی افراد میں رسہ کشی شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ جوڈیشل کمیشن کو ججز کی میرٹ پر تقرری کے لیے امتحانات و انٹرویوز کا نظام دے اور اس کے بعد وزیر قانون کو جوڈیشل کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمٹی میں شامل کیا جائے۔ انوار اختر ایڈوکیٹ نے باور کروایا کہ پارلیمنٹ ایسا آئینی کلچر دے جس سے ملک میں آئین سپریم جبکہ تمام ادارے آئینی حدود میں کام کرنے کے پابند ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ احتساب کا غیر جانبدارانہ نظام نافذ کروائے۔ پارلیمنٹ کے ان اقدامات سے ہی ملک میں جمہوری روح کے مطابق نظام نافذ ہو گا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top