دہشت گردی کے خلاف دیئے جانے والے فتویٰ پر دنیا بھر سے ڈاکٹر طاہر القادری کو خراج تحسین
آفتاب بیگ (آکسفورڈ، لندن)۔ ۔ ۔ مورخہ 2 مارچ 2010 کو منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جانب سے تحریری صورت میں جاری کئے گئے فتویٰ پر برطانیہ کے مسلمان ممبران پارلیمنٹ، مذہبی و سیاسی راہنماؤں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے، کمیونٹی وزیر شاہد ملک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری عرصہ دراز سے برصغیر اور بیرون ممالک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے مسلم امہ کے لئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں لیکن موجودہ زمانے میں ان کی یہ تحریر بالخصوص مغربی ممالک میں آباد مسلم امہ کے لئے حقیقی ہدایت کا سبب بنے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مسلم تنظیمات اور علماء و مشائخ اس اجمع تحریر کے اثرات کو زائل نہیں ہونے دیں گے بلکہ اپنی مساجد اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء تک اس عظیم علمی اور حوالوں سے بھر پور تحریر کو مہیا کریں گے۔ شاہد ملک نے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی آمد اور اس عظیم قدم پر شکریہ ادا کرتے ہوئے موجودہ حکومت برطانیہ کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ممبر یورپی پارلیمنٹ سجاد کریم نے ڈاکٹرمحمد طاہر القادری کے خطاب اور سوال و جواب کی نشست کے بعد کہا کہ آج وہ بے حد فخر محسوس کر رہے ہیں کہ امت مسلمہ کی عظیم عالمی شخصیت اپنے بیرون ممالک آباد ہم مذہبوں کے دفاع اور راہنمائی کے علاوہ ان کی عزت و وقار میں اضافہ کے لئے یہاں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو اس کتاب کے اجراء اور اس موضوع پر ایسے ہی خطاب کے لئے پوری پارلیمنٹ میں مدعو کرنے کا ارادہ بنا چکے ہیں جسے جلد ہی عملی شکل دی جائے گی۔
گلاسکو سے ممبر پارلیمنٹ محمد سرور اور جیمز پیٹرک ایم پی سمیت مختلف چرچوں کے بشپ، ہوم آفس، کامن ویلتھ افسران کے علاوہ ہریاخاں(Houriya Research Center of Social Chesion) نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا تحریری مدلل اور حوالوں سے بھر پور فتویٰ بر وقت ہے، مسلم امہ کو کھل کر دہشت گردی کی مخالفت کرنا چاہیئے اور ڈاکٹر محمد طاہر القادری بر وقت عملی طور پر میدان میں آئے ہیں، اب یہ تمام مسلمان بالخصوص کمیونٹی راہنماؤں کا فرض ہے کہ وہ اس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی صفوں سے منفی سوچ کے حامل اور اسلام کے نام پر قتل و غارت گری میں ملوث عناصر کو نکال باہر کریں، تمام راہنماؤں نے فتویٰ کو دنیا کے طول و عرض میں مختلف زبانوں میں ترجمہ کر کے پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
تبصرہ