اٹھارویں ترمیم میں پارٹی سربراہ کے ذریعے پارلیمنٹ و عدلیہ اور وزیراعظم و اپوزیشن کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے : انوار اختر ایڈووکیٹ
پارٹی میں خاندانی آمریت کے قیام کے بدلے اٹھارویں ترمیم میسر
آئی ہے
اٹھارویں ترمیم کے ذریعے سیاسی جماعتوں میں خاندانی آمریت کا دروازہ کھولا گیا ہے
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ کا قومی اسمبلی سے
اٹھارویں ترمیم بل کی منظوری پر تبصرہ
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے قومی اسمبلی سے اٹھارویں ترمیم بل کی منظوری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے سیاسی جماعتوں میں خاندانی آمریت کا دروازہ کھولا گیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم میں پارٹی سربراہ کے ذریعے پارلیمنٹ و عدلیہ اور وزیراعظم و اپوزیشن کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پارٹی میں خاندانی آمریت کے قیام کے بدلے اٹھارویں ترمیم میسر آئی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو حکومتی شکنجے میں جکڑا گیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ریاستی اداروں کی بجائے فرد کو صدارتی اختیارات منتقل کیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ نے سول دور میں عدلیہ کو جکڑنے کا کردار ادا کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر اٹھارویں ترمیم کی منظوری ایک اصلاح طلب مستحسن آغاز ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے سابقہ آمریت کا خاتمہ اور صوبائی خودمختاری پارلیمنٹ کا واحد کارنامہ ہے البتہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ایک حکمران طبقے کے اختیارات دوسرے حکمران طبقے کو منتقل کیے گئے ہیں۔ اٹھارویں ترمیم میں قوم کے حقیقی دکھوں کا مداوا نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ تب مضبوط ہو گی جب قوم کے مسائل پر فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں گے۔ پارلیمنٹ تب مضبوط ہو گی جب ملک کے بحرانوں کے فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں گے۔ اٹھارویں ترمیم میں منی بجٹ لانے کے خلاف کوئی ترمیم نہ لائی گئی ہے۔ پٹرولیم، بجلی، پانی، آٹا کے بحرانوں کو پارلیمنٹ میں حل کرنے کے لیے کوئی ترمیم نہ لائی گئی ہے۔ غیر ملکی امدادوں و قرضوں اور معاہدات کو پارلیمنٹ کی منظوری سے مشروط کرنے کی ترمیم نہ لائی گئی ہے۔ پارلیمنٹ حکمران طبقے کی پارلیمنٹ کی بجائے عوامی پارلیمنٹ بنے۔ پارلیمنٹ آئین میں موجود اپنے عوامی مفاد کے اختیارات کو استعمال کرکے مضبوط پارلیمنٹ بنے۔ آئین پاکستان سے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے الیکشن کی شق حذف کرنے سے سیاسی جماعتوں میں خاندانی آمریت ہو گی۔
تبصرہ