قوم میں اجتماعی وحدت، شعور اور جدوجہد بیدار کرنے کی ضرورت ہے : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
اجتماعی وحدت، شعور اور جدوجہد واضح نصب العین سے پیدا ہو سکتا ہے نصب العین ہی
زندگی کو حقیقت سے آشنا کرتا ہے
طاہر القادری کا مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیر اہتمام خصوصی نشست سے بذریعہ ویڈیو
کانفرنس کینڈا سے خطاب
بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قوم میں اجتماعی وحدت، شعور اور جدوجہد بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ اجتماعی وحدت، شعور اور جدوجہد واضح نصب العین سے پیدا ہو سکتا ہے نصب العین ہی زندگی کو حقیقت سے آشنا کرتا ہے۔ ملک و قوم کو حقیقی نصب العین بہادر باغیرت اور ایماندار قیادت ہی فراہم کر سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ملک میں ایسی قیادت کا فقدان ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیر اہتمام خصوصی نشست سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس کینڈا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر امجد حسین جٹ اور سیکرٹری جنرل ساجد گوندل بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا وہی اقوام ترقی کی منازل طے کر تی ہیں جنہیں احساس ذمہ داری اور بہترین منصوبہ بندی کا فن آتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس بدلتی ہوئی دنیا میں وہی قوم اپنا مقام برقرار رکھ سکے گی جس کا نوجوان اپنے زور بازو پر بھروسہ کر کے حصول علم میں محنت کریگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا کام ہے کہ بدلتی ہوئی دنیا میں مختلف قسم کے پروگرام ترتیب دے جس میں نوجوان نسل مثبت سوچ و فکر لے کر پروان چڑھے۔ نوجوانوں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے جس سے گزر کر صبر و تحمل اور برداشت کا جذبہ پیدا ہو اور ساتھ ساتھ تخلیقی صلاحتیں بھی جنم لیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل تعلیم کا بھی انتظام کیا جانا چاہیے۔ ریسرچ سنٹر، لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جائے۔ کتاب دوستی اور لائبریریز کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور طلبہ کو ایسے مقامات پر لے جایا جائے جہاں انہیں سوچنے سمجھنے کا موقع ملے اور ان کی خوابیدہ صلاحتیں بیدار ہوں۔ ایسے اقدامات سے ہی نوجوان طالب علم آگے بڑھے جس سے سرمایہ دارانہ نظام کی کمر ٹوٹ جائے گی اورصاحبان علم و دانش سامنے آئیں گے۔ جب تعلیم تمام طبقوں تک بلا تفریق پہنچے گی تو پھر ہمارے نوجوانوں میں یکساں ذہنیت اور سوچ پیدا ہو گی۔ ایسے طلبہ آگے چل کر ملک کی باگ ڈور سمبھالیں گے۔ ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی منازل پر گامزن کر یں گے۔ یہ اسی صورت ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک نظام تعلیم کے ذریعے اجتماعی وحدت کی بنیاد رکھی جائے۔ جس کا درس اسلام دیتا ہے۔ اسلام فکری، نظریاتی اور ایمانی وحدت کے رشتے میں منسلک ہونے کی بات کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اجتماعی شعور اس وقت تک بے دار نہیں ہو سکتا جب تک ہم انفرادی مفادات سے نکل کر اجتماعی مفاد کے لئے سوچنا شروع نہ کر دیں۔
تبصرہ