عدلیہ سے متعلق ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے : انوار اختر ایڈووکیٹ

پارلیمنٹ پاکستان بار کونسل کی قراردادوں کے تحت بار اینڈ بنچ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے
جوڈیشل کمیشن کو تحریری امتحانات اور انٹرویوز کے ذریعے ججز کی تقرری کا پابند کیا جائے
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ کا اٹھارویں ترمیم اور
عدلیہ سے متعلق آئینی صورتحال پر اظہار خیال

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے اٹھارویں ترمیم پر صدر پاکستان کے دستخطوں کے بعد پیدا ہونے والی عدلیہ سے متعلق آئینی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اظہار خیال کیا کہ سپریم کورٹ عدالتی جائزے سے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ عدلیہ سے متعلق ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے۔ پارلیمنٹ پاکستان بار کونسل کی قراردادوں کے تحت بار اینڈ بنچ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے۔ جوڈیشل کمیشن کو تحریری امتحانات اور انٹرویوز کے ذریعے ججز کی تقرری کا پابند کیا جائے۔ اٹھارویں ترمیم سے عدلیہ کو حکومتی شکنجے میں جکڑا گیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم میں پارٹی سربراہان کے ذریعے پارلیمنٹ و عدلیہ اور وزیر اعظم و اپوزیشن لیڈر کو کنٹرول کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کا کام صرف قانون سازی اور احتساب کرنا ہے جبکہ عدلیہ کا کام قانون کی تشریح کرنا ہے۔ عدلیہ قانون و آئین کی محافظ ہوتی ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top