علماء مادیت کے خلاف اپنی جدوجہد مؤثر اور منظم کریں:ڈاکٹر رحیق احمدعباسی

مورخہ: 09 مئی 2010ء

علماء کو قدیم و جدید علوم کا حسین امتزاج ہونا چاہیے:راغب نعیمی
برائیوں کا طوفان نوجوان نسل کو تباہ کررہا ہے: قاری زوار بہادر
تنظیم القراء پاکستان کے زیر اہتمام تربیتی کنونشن سے خطابات

تنظیم القراء پاکستان کے زیر اہتمام گزشتہ روز تربیتی کنونشن بعنوان ۔"پاکستان کو درپیش مسائل اور علماء کی ذمہ داریاں"جامعہ غوثیہ رضویہ گلبرگ میں منعقد ہوا۔ کنونشن سے ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام پر ہر طرف سے مادیت کے حملے ہو رہے ہیں۔ بعض علماء بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ بے دینی بڑی تیزی سے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ علماء اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مادیت کے خلاف اپنی جدوجہد مؤثر اور منظم کریں۔ انہوں نے کہا جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اسلامی تعلیمات کی اشاعت اور فروغ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علماء دل سے اتحاد کریں، معاشرے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ہم نے دین کی اصل کو چھوڑ رکھا ہے۔ فروعی مسائل میں الجھ کر اپنی طاقت کو منتشر کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دین کی ترویج و اشاعت جہاد ہے۔ اس کے لیے انتھک محنتی اور مخلص علماء کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا دین اسلام کی ترویج واشاعت اور جدوجہد کے لیے تحریک منہاج القرآن کی خدمات ہر ایک کے لیے یکساں حاضر ہیں۔ ممبر اسلامی نظریاتی کونسل حکومت پاکستان مولانا صدیق احمد ہزاروی نے کہا کہ علماء نسل نو کے اساتذہ ہیں۔ اساتذہ طلباء کے لیے آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہمیں اپنے کردار اور احوال کو درست کرنے کی ضروت ہے۔ علماء اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جدوجہد کریں۔ اس کے اثرات دنیا و آخرت میں نصیب ہوں گے۔ انہوں نے کہا صرف گفتار سے نہیں ، انسان کردار سے بنتے ہیں۔ ہمیں اپنے کردار سے معاشرے کو سنوارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر نے کہا کہ علماء برائیوں کے خلاف پہاڑ بن جائیں۔ برائیوں کا طوفان معاشرے میں ہماری نوجوان نسل کو تباہ کررہا ہے۔ علماء صرف مسجد کے امام نہیں بلکہ امت کی امامت کا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا علماء ہر شعبہ زندگی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔ اسلام علماء کومحدود نہیں بلکہ وسعت عطا کرتاہے۔ ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمہ لاہور ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ اسلام جامد دین نہیں ہے۔ بلکہ متحرک دین ہے۔ دین اسلام ہر دور کے تقاضوں کو پورا کرتاہے۔ انہوں نے کہا دینی مدارس میں جدید تقاضوں کے مطابق تبدیلی لانا اشد ضروری ہے۔ جب تک مدارس دینیہ میں نظام تعلیم تبدیل نہیں ہوتامؤثر علماء تیار ہونے نا ممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام قیامت تک کے لیے آیا ہے اور قیامت تک انسانوں کی راہنمائی کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا انگریزوں نے East Indiaکمپنی کے ذریعے علماء کے وقار کو داغدار کیا۔ انہوں نے علوم کی تقسیم کرکے معاشرے کو ذہنی طور پر تقسیم کرنے کی منظم اور گھناؤنی سازش کی، انہوں نے علماء سے دنیا کا علم چھین کر ان کے وقار کو مجروع کیا۔ انہوں نے کہا علماء کو قدیم و جدید علوم کا حسین امتزاج ہونا چاہیے۔ سابق خطیب داتا دربار علامہ سلیم اللہ اویسی نے کہا کہ تصوف کے بغیر معاشرے میں انسانی اقدار پروان نہیں چڑھ سکتیں ۔ خانقاہی نظام کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا علماء تعلیمات اولیاء سے راہنمائی حاصل کریں کیونکہ روحانی علوم سے ہی زندگیاں بدل سکتی ہیں۔ ناظم اعلیٰ جامعہ اسلامیہ لاہور مفتی محمد خان قادری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علماء کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے مگر اس کے لیے عملی اقدام اٹھانے کی سعی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا علماء جب تک علم قرآن اور علم حدیث میں پختہ نہیں ہوتے انہیں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھاجائے گا۔ انہوں نے کہا دین اسلام نے سب سے زیادہ زور تعلیم پر دیا ہے۔ ہم نے تعلیم کو نظر انداز کیا، اللہ تعالیٰ کی رحمت ہم سے روٹھ گئی۔ انہوں نے کہا علماء اگر عزت کی زند گی بسر کرنا چاہتے ہیں تو علم پر محنت کریں۔ کنونشن سے قاری مختار احمد سیالوی، حاجی امداد اللہ نعیمی، قاری رمضان نجم الباری، علامہ اصغر شاکر، علامہ ذوالفقار قادری، قاری گوہر علی قادری اور حافظ عبدالشکور سیالوی نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top