مادیت زدہ ماحول میں تعیشات کے حصول کی دوڑ کو جنم دیا ہے : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
برداشت تحمل اور باہمی احترام کے رویے معاشرے سے رخت سفر باندھ
رہے ہیں
دلوں پر روح کی حکمرانی کیلئے نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کا آغاز کرنا ہو گا
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا نظامت دعوت کے سکالرز کے اجلاس سے لندن سے ٹیلیفونک خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہاہے کہ معاشرے میں بے سکونی، اضطراب اور بے برکتی اس لئے ہے کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر خود احتسابی کے عمل کو ترک کر دیا گیا ہے۔ دوسروں کے نقائص بیان کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے۔ جس کے باعث برداشت، تحمل اور باہمی احترام کے رویے معاشرے سے رخت سفر باندھ رہے ہیں۔ مادیت زدہ ماحول نے تعیشات کے حصول کی دوڑ کو جنم دیا ہے جس میں ہر کوئی ہانپ رہا ہے۔ نتیجتاً ایک دوسرے کے حقوق غصب ہو رہے ہیں اور منفی رویوں پر ندامت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ وہ گزشتہ روز تحریک منہاج القرآن کی نظامت دعوت کے سکالرز کے اجلاس سے لندن سے ٹیلیفونک گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ دعوت و تربیت رانا محمد ادریس بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کیلئے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے باطن کو سنوارنے پر محنت کریں۔ انہوں نے کہا کہ دلوں کے تخت پر نفس کی حکمرانی ہو گئی ہے اسی لئے ایسے اعمال سرزد ہو رہے ہیں جو معاشرے کے سکون کو غارت کئے ہوئے ہیں۔ دلوں پر روح کی حکمرانی کیلئے نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کا آغاز کرنا ہو گا جس کیلئے ضروری ہے کہ بطور قوم اپنی صحبتوں کو صالح کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کی نظامت دعوت کے سکالرز معاشرے میں پائی جانیوالی مادیت کے خلاف دروس قرآن کے سلسلہ کو جاری رکھ کر اپنا تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن دینی اور احیائی تحریک ہے اس لئے نظامت دعوت کے سکالرز پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پائے جانیوالے جزوی و کلی بگاڑ کی درستگی کیلئے اپنا کردار ادا کریں اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ کردار اور تقویٰ کا پیکر بنیں۔ ریسرچ کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے علوم میں مہارت حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ علم کے حصول کا کلچر پیدا کرنے کیلئے جان توڑ بامقصد محنت کو شعار بنا کر ہی مختلف النوع چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
تبصرہ