اسرائیل کا تازہ حملہ ریاستی دہشت گردی ہے محض مذمت کافی نہیں : علامہ شمس الرحمن آسی
غزہ کے مظلوم لوگوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والے جہازوں پر اسرائیل کے حملے اور ظلم و بربریت کو ’’ریاستی دہشت گردی‘‘ سے کم کوئی نام نہیں دیا جاسکتا، یہ بات قرین قیاس نہیں اور نہ ہی عدل پر مبنی ہے کہ ایک قوم کا کوئی ایک فرد اگر کوئی ظلم کرے تو ساری قوم اور ملک کو مورود الزام ٹھہرایا جائے لیکن دوسری طرف ایک پورا ملک نہتے لوگوں کو ظلم کا نشانہ بنائے تو محض مذمت کر دی جائے، مغرب اور دیگر حکمرانوں کا یہی دوہرا معیار نئی نسل کے اندر انتہاء پسندی اختیار کرنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار علامہ شمس الرحمان آسی نے گذشتہ روز منہاج القرآن برنلے میں اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امدادی تنظیموں کے افراد کا خون کرنا بلاشبہ کھلی جارحیت ہے جو محض فلسطین اور غزہ کے لوگوں پر ظلم نہیں بلکہ اس سے عالمی امن کے لئے کی جانے والی کوششوں پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کو سرد مہری محض مذمت اور حقائق سے چشم پوشی برتنے کے بجائے اس اندوہناک واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیق کرانا چاہیئے اور ذمہ داروں کو سزا دینا بھی ضروری ہے۔
ڈائریکٹر منہاج القرآن برنلے نے کہا کہ اسلامی ممالک کے مندوبین اور سربراہان کے لئے یہ وقت محض مذمت کرنے کا نہیں بلکہ عملی طور پر متحد ہو کر کچھ کرنے کا ہے انہیں چاہیئے کہ وہ اس جارحیت کا سختی سے نوٹس لیں، اگر اب بھی مسلمان اکٹھے نہ ہوئے تو دنیا کی تمام طاقتوں کو یقین ہو جائیگا کہ مسلم ممالک کے اندر نہ تو جرات ہے نہ غیرت کہ وہ سی بھی جارحیت اور ظلم کا جواب دے سکیں۔ اس طرح کے ظلم پر خاموشی نقصان دہ اور محض مذمت کردینا دھوکہ ہے جو ہمار اوقار مجروح کر دے گا۔
منہاج القرآن برنلے کے تمام ساتھیوں نے اس حملہ میں کئی مسلمانوں کے جاں بحق ہونے پر گہر ے دکھ کا اظہار کیا اور دعائے مغفرت کی۔
رپورٹ: (ابو ابراہیم و ابن خلیل)
تبصرہ