دہشت گردی کے خلاف فتوی کی کراچی میں تقریب رونمائی
دہشت گردی کے خلاف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے 600 صفحات پر مشتمل مبسوط تاریخی فتوی ’’دہشت گردی اورفتنۂ خوارج‘‘ کی لندن میں عظیم الشان تقریب رونمائی اور عالمی میڈیا پر بھرپور پذیرائی کے بعد پاکستان میں اس فتوی کی تقریب رونمائی 23 مئی 2010ء بروز اتوار رحمانیہ مسجد طارق روڈ، کراچی میں منعقدہوئی۔
جس میں مختلف جماعتوں کے قائدین، علماء و مشائخ، دانشور، صحافی اور اہل فکر و نظر احباب نے شرکت کی۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف سرپرست تحریک منہاج القرآن سندھ، مفتی غلام دستگیر افغانی، حاجی اقبال میمن (امیرتحریک کراچی)، مفتی عبدالمجید اشرفی (امیرعلماء کونسل کراچی)، مفتی محمد مکرم خان القادری (ناظم علماء کونسل کراچی) نے انجام دئیے۔
مہمانان گرامی میں الحاج سید عتیق چشتی (اجمیرشریف، انڈیا) پیرطریقت علامہ سید احمدعلی شاہ سیفی، حضرت وکیل سہیل سرکار، ڈاکٹر برجیس احمد (نائب امیرجماعت اسلامی کراچی)، علامہ خضرالاسلام نقشبندی (سنی تحریک)، علامہ حمزہ علی قادری (ممتاز مذہبی اسکالر)، چیئرمین کاروان اسلامی محمداحمد، مولانا محمد اکرم سعیدی (ناظم اعلی جماعت اہلسنت سندھ)، مولانا عمر صادق (سابق ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی)، طارق محبوب (ڈپٹی سیکریٹری جنرل جمعیت علماء پاکستان)، فیروز الدین رحمانی (رکن علماء بورڈ متحدہ قومی موومنٹ، سربراہ عالمی اتحاد امت مشن پاکستان)، پروفیسر ڈاکٹر طاہر کلیم (ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ DHA کالج)، پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس قادری (مہتمم ادارہ علوم اسلامی)، علامہ محمد قاسم سیالوی (جامعہ شمس العلوم)، محترم ڈاکٹر سید وقاص ہاشمی کے علاوہ کثیر علماء کرام، تحریک منہاج القرآن کراچی کے قائدین اور منہاج القرآن علماء کونسل کے عہدیداران نے بھی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔
وائس پرنسپل جامعہ منہاج القرآن مفتی ارشاد حسین سعیدی نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف 600 صفحات کا مبسوط تاریخی فتوی دیکر امت کے نوجوانوں کو دہشت گردوں کے مذموم عزائم سے آگاہ کر دیا ہے یہ فتوی جہاں دہشت گردی کی روک تھام کیلئے معاون ثابت ہوگا وہاں آنے والی نوجوان نسل کو انتہا پسندی، تخریب کاری اور دہشت گردی سے محفوظ رکھے گی۔
جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا عمر صادق نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے ایک ایسا اچھوتا کام کیا ہے جس کے بارے میں بڑے بڑے اہل عزیمت فقط سوچتے ہی رہے مگر وہ اسے عملی جامہ نہ پہنا سکے۔
نائب امیر جماعت اسلامی کراچی محمد برجیس نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کا یہ فتوی بارش کاپہلا قطرہ ثابت ہوگا اور ان شاءاللہ مستقبل میں اس کے ہمارے معاشرے پراچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
پیر سید احمد علی شاہ سیفی (خلیفہ مجازحضور قبلہ عالم مبارک صاحب) نے کہا کہ ڈاکٹرمحمد طاہرالقادری صاحب نے علمی اعتبار سے جس طرح دہشت گردی کا سدباب کیا ہے اس کے بعد گورنمنٹ کو آگے بڑھ کر انتظامی اقدام کرنا چاہیے اور جو لوگ دہشت گردی کو پروموٹ اور سپورٹ کر رہے ہیں ان کا قلع قمع کرنا چاہیے۔
پروفیسر ڈاکٹر طاہر کلیم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لکھا جانے والا یہ فتوی ہمارے نوجوانوں کے پرامن مستقبل کا تعین کرے گا۔ گورنمنٹ اور عالمی برادری کوچاہیے کہ اسے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے نصاب میں شامل کرے۔
رکن علماء بورڈ MQM اور عالمی اتحاد امت مشن کے سربراہ مو لانا فیروز الدین رحمانی نے کہا کہ اس تاریخی دستاویز کے بعدان تمام نادیدہ قوتوں کوسمجھ لیناچاہیے جو اسلام کے نام پر دہشت گردی کو پروان چڑھاتے رہے اوراس کی آبیاری کرتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام دین امن و آشتی ہے۔ اسلام کا دہشت گردی، انتہاپسندی اور تخریب کاری سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں اور جو لوگ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں وہ اس کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔
سنی تحریک علماء بورڈ کے صدر مولانا خضرالاسلام نقشبندی نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف فتوی دے کر جس طرح نوجوان نسل کو کنفیوژن سے نکال کر انہیں یقین کاسامان فراہم کیا ہے اس پرہم ڈاکٹر صاحب کو دل کی اتاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نجی دہشت گردی پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ جب تک دہشت گردی کی تمام اقسام کا قلع قمع نہیں کیا جاتا اس وقت تک قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔
تقریب کے اختتام پر مفتی غلام دستگیر افغانی نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویز وقت کی ضرورت تھی اگرچہ اس سے قبل بھی علماء اس حوالے سے کچھ نہ کچھ کوششیں کرتے رہے مگر وہ کارگر ثابت نہ ہوسکیں جس کی بنیادی وجہ انتہاپسندوں کے قائم کئے گئے مفروضے تھے جنہیں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے بڑے احسن پیرائے میں نقل کیا اور پھرقرآن و سنت کی روشنی میں ایسے دلائل و براہین سے اس کا رد کیا کہ رہتی دنیا تک مسلمانوں کیلئے اس دستاویز نے ایک سند کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ آخرمیں مفتی صاحب نے شرکاء تقریب کا شکریہ اداکیا۔
تقریب میں مفتی محمد مکرم خان القادری نے دہشت گردی کے خلاف قرارداد مذمت پیش کی جس کی تمام شرکاء نے تائید کی۔
تبصرہ