ملک میں جاری سیاسی محاذ آرائی اور دہشت گردی کی لہرسیاسی اور معاشی استحکام کے لیے خطرناک ہے : فیض الرحمٰن درانی

مورخہ: 23 جون 2010ء

پاکستان کو افغانستان، بھوٹان، نیپال، صومالیہ اور تباہ حال افریقی ممالک کی صف میں شامل کرنے کی سازش ہو رہی ہے
فریقین سیاسی تحمل اور تدبر سے کام لے کر قومی مفاہمت کا راستہ نکالیں ورنہ انجام خطرناک بھی ہو سکتا ہے

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر فیض الرحمٰن درانی نے ملک میں جاری سیاسی محاذ آرائی اور دہشت گردی کی لہر کو سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی گھناؤنی سازش ہے جس کے پیچھے دکھائی نہ دینے والے کافی لمبے طاقتور ہاتھ ہیں اس لیے فریقین سیاسی تحمل اور تدبر سے کام لے کر قومی مفاہمت کا راستہ نکالیں۔ ورنہ ملک دشمن پاکستان کو افغانستان، بھوٹان، نیپال، صومالیہ اور تباہ حال افریقی ممالک کی صف میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ملک مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے فریقین ہوش مندی سے کام لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چوہدری محمدافضل گجر کی قیادت میں آئے وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انوار اختر ایڈووکیٹ، جواد حامد، سہیل احمد رضا، قاضی فیض الاسلام اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ فیض الرحمٰن درانی نے کہا کہ اختلافی معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ فریقین وسیع تر مفاہمت کی صورت پیدا کریں کیونکہ موجودہ محاذ آرائی ملک و قوم کو بہت بڑی تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں اگر یہ جاری رہی تو پاکستان کے دشمنوں کے مقاصد پورے ہوجائیں گے اور فریقین میں سے کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ حکومت پر اس سلسلے میں زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اعلیٰ ظرفی اور لچک دار رویے کا مظاہرہ کرے۔ فیض الرحمٰن درانی نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ عدلیہ آزاد، پارلیمنٹ بالادست، ادارے مضبوط ہوں اور ایک دوسرے کے منیڈیٹ کا احترام کیا جائے۔ شخصیات کی بجائے اداروں کو مضبوط کیا جائے اور برداشت کے کلچر کو فروغ دے کر حقیقی جمہوریت بحال کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے مضبوط ہونگے تو آئین کو تحفظ ملے گا اور آئین محفوظ ہو گیا تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لہر پر قابو پانے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ داخلی اور خارجی سطح پر ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالا تر ہو کر ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے ملک کی سالمیت اور خود مختاری کو لاحق خطرات کا خاتمہ ہو سکے اور ملک ترقی کی شاہرہ پر گامزن ہو سکے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top