تعلیمی بجٹ میں کمی کرنے والے حکمرانوں کی ترجیحات واضح ہیں : ڈاکٹر رحیق احمد عباسی
سیاسی کلچر نے ملک تباہ کر دیا، ادارے ٹکراؤ کی پوزیشن پر ہیں
آئین کی حیثیت کاغذ کے پرزے سے زیادہ نہیں رہ گئی، ترامیم مقتدر طبقوں کے مفادات کو
تحفظ دیتی ہیں
جعلی ڈگریوں والے ملک و قوم کی کیا خدمت کریں گے
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ جمہوریت کے نام پر انتخابات کی رسم ملک میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتی۔ پارلیمنٹ میں جعلی ڈگریوں کی بیساکھیوں پر چل کر جانے والے ملک کی کیا خدمت کریں گے۔ تعلیمی بجٹ میں کمی کر کے حکمرانوں نے اپنی ترجیحات واضح کر دی ہیں۔ قانون سازی کیلئے منتخب کیے جانیوالے اراکین اسمبلی کو مالیاتی اختیارات بڑھانے میں تو دلچسپی ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی شرمناک حد تک کم ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش جیسا ملک بھی باوقار شرح خواندگی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کے ایوانوں میں بیٹھنے والے تعلیم کے کم سے کم معیار کو پورا کرنے کیلئے بھی جعلی ڈگریوں کا سہارا لیے ہوئے ہیں۔ 141 اراکین اسمبلی کی ڈگریوں کی کاپیاں اتنی غیر واضح اور مبہم ہیں کہ پڑھی نہیں جا سکتیں ایسا دانستہ کیا گیا ہے کہ تاکہ سچ تک نہ پہنچا جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقتدار کے ایوانوں کو جعلی ڈگریاں رکھنے والوں سے پاک کیا جائے اور الیکشن لڑنے کیلئے کم از کم ایم اے یا اس کے مساوی پروفیشنل ڈگری کو لازمی قرار دیا جائے۔ وہ منہاج یونیورسٹی میں سیاسی نظام میں تبدیلی کے حوالے سے ہونے والے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ظہور اللہ الازہری، عباس نقشبندی، احمد نواز انجم، راجہ جمیل اجمل، ڈاکٹر علی اکبر الازہری، اور دیگر سینئر پروفیسرز بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا ایران سمیت مغربی ممالک کے وزراء پی ایچ ڈی ہوتے ہیں اور ٹیکنوکریٹ وزراء ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی نظام میں کردار اور قابلیت کی کوئی جگہ نہیں۔ متوسط طبقے کے قابل افراد جو ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، کو ٹکٹ دینا پارٹیوں کی ترجیح نہیں ہے۔ وننگ ہارسز کے کلچر کو پروان چڑھا کر باکردار پڑھے لکھے اور قابل افراد کیلئے اقتدار کے ایوانوں کے راستے مسدود کر دیئے گئے ہیں۔ چند خاندانوں کی اگلی نسلیں اقتدار کو وراثت سمجھ کر ایوانوں میں موجود ہیں۔ اس سیاسی کلچر نے ملک کو تباہ کر دیا ہے جس کا نتیجہ ہے کہ ادارے باہم ٹکراؤ کی پوزیشن پر ہیں اور آئین کی حیثیت کاغذ کے پرزے سے زیادہ نہیں۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا حکومت کی تمام تر توجہ قرضوں اور امداد کے حصول پر ہے۔ ملکی انڈسٹری پر توجہ دے کر وسائل بڑھانا قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ قرضوں اور امدادی رقوم کا زیادہ استعمال عیاشیوں اور سیاسی رشوتوں کی نذر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہوش کے ناخن لیں اور موجودہ استحصالی منافقانہ اور غریب کش نظام کے خلاف بغاوت کر دیں تا کہ عوامی طاقت کے نام پر اقتدار کے حصول کا ڈرامہ ختم ہو اور ملک میں حقیقی اور پائیدار جمہوریت کا آغاز ہو سکے۔
تبصرہ