شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تنگ نظری، انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی عمارت کو دلیل اور علم کی طاقت سے زمین بوس کر دیا ہے۔

مورخہ: 27 جون 2010ء

شیخ الاسلام علم کا ہمالیہ ہیں، اسلام کی غیر حقیقی تعبیر کرنے والے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائیں گے
صرف فوجی آپریشن سے انتہا پسندانہ نظریات کو ختم نہیں کیا جا سکتا اسکے لئے نظریاتی اور علمی لڑائی لڑنا ہو گی
تحریک منہاج القرآن راوی ٹاؤن لاہور کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب "دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف تاریخی فتوی کی تعلیمی و نصابی اہمیت" کے موضوع پر سیمینار سے مقررین کا خطاب

تحریک منہاج القرآن راوی ٹاؤن لاہور کے زیر اہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب "دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف تاریخی فتوی کی تعلیمی و نصابی اہمیت" کے موضوع پر ایک سیمینار شاہدرہ کے مقامی شادی ہال میں ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کی جبکہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سید آصف ہاشمی مہمان خصوصی تھے۔ تحریک منہاج القرآن راوی ٹاؤن کے صدر ڈاکٹر اقبال نور، خرم بٹ، ناظم لاہور حفیظ اللہ جاوید، ماہر تعلیم محمد انور جمال، محمد شمعون اصغر، صاحبزادہ محمد الحسن خورشیدی، محمد اقبال گجر، علامہ فیض الرسول، علامہ عمران الحسن، ریورنڈ چمن سردار، ایم پی اے رانا محمد اقبال اور چودھری محمد ارشاد بھی موجود تھے۔

ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دہشت گرد چند سالوں میں پیدا نہیں ہوئے بلکہ اس کے پیچھے ایک نظریے، فکر اور عقیدے کا تسلسل ہے جو محبت، عشق و تعظیم رسول اور روحانیت سے خالی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری تاریخ اسلام کے وہ لیڈر ہیں جنہوں نے اتباع رسول، روحانیت اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کو ایک جگہ جمع کر کے تنگ نظری، انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی عمارت کو دلیل اور علم کی طاقت سے زمین بوس کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا نظریات کو تلوار، گولی اور بندوق سے ختم نہیں کیا جا سکتا منفی افکار و نظریات کے خلاف جنگ علم سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف فوجی آپریشن سے انتہاء پسندانہ نظریات کو ختم نہیں کیا جا سکتا اسکے لئے نظریاتی اور علمی لڑائی لڑنا ہو گی۔ اور آنے والی نسلوں کو انتہاء پسندانہ رجحانات سے محفوظ بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر طاہر القادری کے فتویٰ کے اہم حصے شامل نصاب کرنا ہونگے۔ ان کی تحقیقی کاوش کے بعد بڑے بڑے دانش ور جو انتہاء پسندوں کی بالواسطہ حمایت کرتے تھے اپنے منہ چھپائے پھر رہے ہیں۔

مہمان خصوصی سید آصف ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان اور عالم اسلام کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ وہ علم کا ہمالیہ ہیں جس سے اسلام کی غیرحقیقی تعبیر کرنے والے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے رات دو بجے فون آیا کہ آپ پروگرام میں نہ جائیں وہاں خطرہ ہو سکتا ہے مگر ڈاکٹر طاہر القادری کی علم اور تعلیم کیلئے گرانقدر خدمات مجھے یہاں کھینچ لائی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری علم کا دوسرا نام ہے اور میرا یقین ہے کہ کوئی دہشت گرد علم کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی یہ کتاب جو کہ امن اور محبت و رواداری کے پھولوں سے بھرا گلدستہ ہے میں صدر، وزیر اعظم اور گورنر تک ضرور پہنچاؤں گا اور اسے پاکستان کی ہر لائبریری میں پہنچانے کے لئے کہوں گا تا کہ لوگ اسلام کے درست چہرے تک رسائی حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی 400 مطبوعہ کتب دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا ہے کہ ایسا شخص ہی پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کی جرات کر سکتا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے امت اور پاکستانی مسلمانوں کے وکیل ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔ ان کی کتاب کو پاکستان کی یونیورسٹیوں، کالجوں، سکولوں، تمام سرکاری لائبریریز اور نصاب کا حصہ بنانا چاہیے۔ یہ کتاب OIC، یو این او، عالمی طاقتوں، عالمی اداروں کے تھنک ٹینک اور پاکستان کے مختلف تھنک ٹینکوں تک پہنچانا ہو گی تاکہ آگاہی میسر آسکے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top