جعلی ڈگریوں کی وجہ سے ہمارے تعلیمی نظام کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے : شاہد لطیف

آج اگر ہم تعلیمی حوالے سے دنیا کے دیگر ممالک سے پیچھے ہیں تو اسکی بڑی وجہ ہم خود ہیں
کرپشن کے خاتمے کیلئے تعلیم ایک موثر ذریعہ اور جہاد ہے
منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر شاہد لطیف کی اندرون سندھ سے آئے اساتذہ کے وفد سے ملاقات

کسی بھی ملک کی ترقی میں سڑکیں، ڈیم، پل ضروری ہیں لیکن قوم کا اصل ورثہ اسکی افرادی قوت ہوتی ہے۔ پاکستان کی 55 فیصد آبادی اس وقت 20 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اگر ہم 55 فیصد آبادی کو سنوار لیں اور انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کر لیں تو یقینا ہمارا ملک بھی ترقی اور عصر حاضر کی سہولیات میں کسی سے پیچھے نہیں رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر شاہد لطیف نے اندرون سندھ سے آئے ہوئے اساتذہ کے ایک وفد سے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے مرکزی دفتر میں ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیف اللہ بھٹی، اقبال ڈوگر، پروفیسر رفیق سیال اور علی وقار بھی موجود تھے۔ شاہد لطیف نے وفد کو بتایا کہ تعلیمی میدان میں بہتری اور ترقی کو حکومت اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرے خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگاہی کیلئے حکومت کو ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ مختلف پالیسیاں بھی ترتیب دینا ہونگی جس سے ان علوم میں ترقی کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ورلڈ کلاس اور اعلیٰ شہرت کے حامل تعلیمی ادارے قائم کرنا ہونگے اور نوجوانوں کو تعلیم کے حصول کیلئے وہ تمام جدید سہولیات مہیا کرنا ہونگی جو ناگزیر ہیں۔ سندھ سے آئے ہوئے وفد کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد لطیف نے کہا کہ آج اگر ہم تعلیمی حوالے سے دنیا کے دیگر ممالک سے پیچھے ہیں تو اسکی بڑی وجہ ہم خود ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں نے کبھی تعلیم کی اہمیت کو اپنی ترجیحات میں شامل ہی نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے تعلیم ایک موثر ذریعہ اور جہاد ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کی ترجیحات میں بھی تعلیم سرفہرست نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت کو توجہ دلائی کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد بچے جبکہ بھارت میں 12 فیصد اور کوریا میں 82 فیصد بچے اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حکومت بجٹ میں تعلیم کو بہتر حصہ دے اور اعلی تعلیم یافتہ افراد سے مشاورت کر کے بہترین پالیسیاں بنائے تو مستقبل میں یقینا بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے۔ ڈائریکٹر منہاج ایجوکیشن سوسائٹی شاہد لطیف نے وفد کو بتایا کہ پاکستان میں جب سے جعلی ڈگریوں کا سلسلہ عام ہوا ہے اس سے حالات میں کافی سنگینی آئی ہے ساری دنیا میں ہمارے تعلیمی نظام کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ شاہد لطیف نے وفد کو بتایا کہ ہمیں اپنے موجودہ تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا۔ اسی سے ہمارے تعلیمی نظام میں بہتری کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے نصاب میں بھی تبدیلیاں لانا ہونگی اور بین الاقوامی سطح پر پڑھائے جانیوالے موضوعات کو بھی نصاب میں شامل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا جہاں ممکن ہو نصاب میں تبدیلیاں لائی جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارا نظام تعلیم جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہو سکے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top