اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو: ڈاکٹر محمد طاہر القادری
اسلام امن کا دین ہے لیکن آج کچھ عناصر اس میں دہشت گردی کا شر
اور فساد بپا کرنے کی سازش کر رہے ہیں
نام نہاد جہادی، مسلم و غیر مسلم دونوں کے مشترکہ دشمن ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق
کے درمیان فساد کے ذمہ دار ہیں
مغربی جمہوریت کے انکاری جہاد اور فساد کے درمیان فرق کرنے کے قائل نہیں
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کا لندن میں ہونیوالی گلوبل پیس اینڈ یونٹی کانفرنس
سے اختتامی خطاب
لندن کے ایکسل سینٹر میں ہونے والی دو روزہ گلوبل پیس اینڈ یونٹی کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ قرآن مجید میں 35مقامات پر جہاد کا تفصیلی ذکر ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں جہاد کے پانچ مراحل ہیں جن میں روحانی، علمی، معاشرتی، سیاسی، سماجی اور دفاعی جہاد شامل ہے مگر عجیب تماشا ہے کہ نام نہاد جہادی پہلے چار مراحل کو نظر انداز کر کے اپنے انفرادی مفادات کی خاطر اسلام دشمنی میں آخری مرحلے کو پکڑ کر بیٹھے ہیں۔ حالانکہ آخری مرحلے پر عمل صرف دفاعی صورت میں کیا جا سکتا ہے جس کی اجازت کسی جماعت یا تنظیم کو نہیں بلکہ صرف حکومت وقت کو ہے اور اس کی شرائط میں بھی دشمن کی خواتین، بوڑھوں، بچوں، سکولوں، چرچوں اور ہسپتالوں کو تحفظ کی ضمانت حاصل ہے۔ کانفرنس میں یو کے اور دنیا بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے سکالرز، طلبہ، تھنک ٹینکس اور ماہرین کے علاوہ عالمی میڈیا کے درجنوں نمائندے اور ہزاروں افراد بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ اسلام امن و محبت، غریب پروری، باہمی گفت و شنید، ایک دوسرے کے معاملات کو سمجھنے برداشت کرنے اور انسانیت کے عزت و احترام و اتحاد کا سبق دیتا ہے، اسلام کے نام پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنا ظلم ہے۔ اسلام میں کسی بھی طرح کی دہشت گردی کی گنجائش نہیں ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اسلام میں کہیں بھی ایسے جہاد کا ذکر نہیں جو بے گناہوں کی گردنیں کاٹنے اور خود کش بمبار بننے کی حمایت کرتا ہو، نام نہاد جہادی مسلم و غیر مسلم دونوں کے مشترکہ دشمن ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے درمیان فساد کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے لیکن آج کچھ عناصر اس میں دہشت گردی کا شر اور فساد بپا کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ وہ جمہوریت کو بھی بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو مغربی جمہوریت کے انکاری ہیں وہ جہاد اور فساد کے درمیان فرق کرنے کے قائل نہیں، ان کو چاہیے کہ مغربی ممالک سے حاصل ہونیوالے مالی فوائد اور روز مرہ زندگی کی آسائش و سہولیات بھی چھوڑ دیں اور ایسی جگہوں میں ہجرت کر جائیں جہاں ان کے خیالات کی حمایت پائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں طبقات جہاد کے معنی اور مطالب پر غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اس کیلئے اہل علم مسلمان عوام کو گھروں سے نکل کر اپنوں کا محاسبہ کرنا ہو گا جبکہ غیروں کو علمی اندازمیں جہاد کے حقیقی معنی سے روشناس کرانا ہو گا۔
تبصرہ